خیروشر

خیروشر

Rubayat | November 2013


اب دیکھنا  کیا ہے کربلا کے اندر

سب دیکھ لیا جو تھا بقا کے اندر

افلاک سے ہوتی ہیں بلائیں نازل

شاید کوئی دنیا ہو فضا کے اندر

 

قرآن کریم :          بے شک جو چیزبھی زمین پر ہے ہم نے اس کو زمین کے لئے زینت بنا دیا ہے تاکہ ہم لوگوں کو آزمائیں کہ ان میں کون سب سے اچھے عمل کرنے والا ہے۔(7:18)

اس  رباعی میں حضور بابا ؒ نے خیر و شر یا جزا و سزا کی بنیاد پردنیا کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے، اول کربلا کی دیا یعنی بظاہر فنا ہوکر نقش دوام حاصل کرنے والی بقا کی دنیا اور دوسری بظاہر باقی نظر آنے والی مگر ہر بلا اور اذیت میں گرفتا فنا کی دنیا، کربلا اس عظیم الشان امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ بقا کا راستہ ہمت و استقلال کے ساتھ حق و صداقت کی خاطر عدیم المثال قربانی و ایثار کی منزل سے گزر کر ہی ملتا ہے اور جو قوم یا فرد اس منزل سے نہ گزرے اور کم ہمتی اور انجام کے خوف کی بنا پر عیش دو روزہ کو نشاط دوام سمجھنے کی فریبی میں مبتلا ہوکر راہ فرار اختیار اسے بقا کا مقام حاصل ہو ہی  نہیں سکتا۔  جو قوم کربلا کی آزمائش سے جتن دور ہے وہ فنا اور تباہی سے اتینی قریب ہے۔ حضور قلندر بابا اولیاء ؒ فرماتے ہیں کہ بقا کا راز کربلا کے پس منظر اور مابعد آثار و حوادث پر غور فکر کرنے ہی سے آشکارہوسکتا ہے، جس نے اس راز کو پالیا اس نے گویا بقا راستہ تلا ش کرلیا۔


More in Rubayat