ہر تخلیق میں نور کام کرتا ہے

ہر تخلیق میں نور کام کرتا ہے

Rubayat | January 2014


آدم کو بنایا ہے لکیروں میں بند

آدم ہے اسی قید کے اندر خورسند

واضح رہے جس دم یہ لکیریں ٹوٹیں

روکے گی نہ اک دم اسے مٹی کی کمند

 

قرآن کریم :          اللہ نور ہے آسمانوں اور زمین کا(35:24)

یہاں ہر چیز لہروں  کے دوش پر رواں اور دواں ہے، یہ لہریں (لکیریں ) جہاں زندگی کو خوش آرام بناتی ہیں ، مصیبت و ابتلا میں بھی مبتلا کردیتی ہیں، نور کے قلم سے نکلی ہوئی ہر لکیر نور ہے، اور نور جب مظہر بنتا ہے تو روشنی بن جاتا ہے، روشنی کم ہوجائے تو اندھیرا ہوجاتا ہے۔ آدم نے  اسی اندھیری دنیا میں قید ہونے کو سب کچھ سمجھ لیا ہے، وہ اس بات پر خوش ہے کہ اس روشنی کے سمندر میں سے چند روشن قطرے مل جائیں۔

حضور قلندر بابا اولیاء فرماتے ہیں کہ آدم کی تخلیق ایسی اکہری اور دوہری لہروں سے ہوئی ہےجو نور سے فیڈ ہوتی ہیں۔ یہ لہریں ایسے گراف کی طرح ہیں جس میں خانے تو ہیں لیکن لکیریں آپس میں اس طرح ملی ہوئی ہوں جن میں فاصلہ نظر نہ آئے۔

مثال یہ ہے کہ مصور جب شاگرد کو تصویر بنانا سکھاتا ہے تو وہ گراف یعنی خانوں کے اوپر پنسل پھیرتا ہے اور بتاتا ہے کہ ناک بنانے کےلئے اتنےگراف طولانی اور اتنے گراف ارضی کے اوپر مخصوص زاویہ کے ساتھ پنسل پھیری جائے گی تو ناک بن جائے گی اور چہرہ بنانے کےلئے گراف میں خانوں کے اوپر طولانی اور ارضی لکیروں پر جب خانوں کی مناسبت سے پنسل چلائی جائے گی تو چہرہ بن جائے گا۔ اس رباعی میں یہ علم دیا گیا ہے کہ کائنات کے ہر فرد کا نقش لکیروں کے اوپر قائم ہے اور یہ لکیریں اللہ کے نور کا عکس ہیں نور بنیادی کردار ادا کرتا ہے


More in Rubayat