ہرمادی وجود مٹی ہے۔۔۔

ہرمادی وجود مٹی ہے۔۔۔

Rubayat | December 2013


اور آدمی مٹی میں دفن ہوکر مٹی بن جاتا ہے۔

آدم  کا  کوئی نقش نہیں ہے بیکار

اس خاک کی تخلیق میں جلوے ہیں ہزار

دستہ جو ہے کوزہ کو اٹھانے کے لیے

یہ ساعد سمیں سے بناتا ہے کمہار

 

قرآن کریم :          ہم نے انسان کو بہترین ساخت پر پیدا کیا ۔پھر اسے الٹا پھیر کر ہم نے سب نیچوں سے نیچ کردیا۔ سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اورنیک عمل کرتے رہے کہ ان کے لئے کبھی نہ ختم ہونے والا اجر ہے۔(6-4:95)

آدم کی تخلیق میں اللہ تعالی نے رنگا رنگ روشنیاں بھر دی ہیں، اس خاک کی تخلیق میں اللہ تعالی کی صناعی کے ہزاروں جلوے پنہاں ہیں، بظاہر یہ تخلیق مٹی (روحانیت کی زبان میں مٹی مطلب صرف مٹی نہیں بلکہ یہ ایسا مظہر ہے جس میں تخلیقی فارمولے بر سرعمل ہیں اور رد وبدل ہوکر مختلف تخلیقات کا روپ اختیار کرتےہیں) سے مرکب نظر آتی ہیں لیکن اس کے پس پردوہ جو روشنیاں اور فارمولے کام کررہے ہیں وہ احسن تقویم کا مظہر ہیں۔ لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ آدم اپنے آپ سے بے خبر ہے، وہ خود کو نہیں جانتا۔ اگر وہ خود کو جان لے ، دیکھ لے تو اللہ تعالی صفت ربانیت کو پہچاننا بالکل آسان ہے۔ اس لیے کہ اس کی تخلیق صفت ربانیت کا مظہر ہے۔

اس رباعی پر جب تفکر کیا جاتا ہے تو اندر دیکھنے والی۔۔۔باہر دیکھنے کی آنکھ سے نظرآتا ہے کہ قبر جب زمین بن گئی تو اس زمین کی مٹی سے کمہار نے کوزہ بنایا اور اس کوزہ میں دستہ لگایا جس سے کوزہ یا مگ کو اٹھایا جاتا ہے۔ مفہوم یہ ہے کہ ایک نازنین ، مہ جبین، خوبصورت دوشیزہ اس دنیا سے رخصت ہوگئی اور قبر میں جا سوئی ۔ زمانے کے نشیب و فراز سے سیلاب آگیا اور قبرستان صفحہ ہستی سے غائب ہوگیا اسی خطہ زمین سے کمہار مٹی لا یا اور اس نے ایک کوزہ بنایا اور اس کوزہ میں کوزہ اٹھانے کے لئے دستہ لگایا ۔

حضو قلندر بابا اولیاء فرماتے ہیں کوزہ میں یہ دستہ کسی خوبصورت دوشیزہ کی کلائی سے بنایا گیا ہے۔

دستہ جو ہے کوزہ کو اٹھانے کے لیے

یہ ساعد سمیں سے بناتا ہے کمہار

ساعد سیمیں کا مطلب خوبصورت کلائی ہے


More in Rubayat