طاق و محراب

طاق و محراب

Rubayat | November 2021


دنیا نے تو کردیا مجھے خانہ خراب

ساقی نے کرم کیا ، دیا جام شراب

اس جام میں آسماں زمیں دونوں ہیں

اس جام میں دو جہاں ہیں طاق و محراب

 

قرآن کریم!         " ہم نے آسمان میں بروج بنائے اور دیکھنے والوں کے لیے اسے زینت بنایا اور شیطان مردود سے اسے محفوظ کردیا۔"(الحجر: 16-17)

زندگی عالم برزخ سے عالم ناسوت میں ظاہر ہوتی ہے تو حواس پر لاشعور کا غلبہ ہوتا ہے۔ حواس روزازل کے شاہد ہیں اور ازل کے ادراک سے مشہود کو دیکھتے ہیں ۔ روز ازل جب خالق کائنات کی پکار "الست بربکم" سے حواس بیدار ہوئے تو مخلوق نے خالق کی آواز کی معرفت سنا، دیکھا، سمجھا اور محسوس کرکے اقرار کیا ۔ یہ کیئر آف اللہ طرزفکر ہے جو ذۃن کا لاشعوری دنیا سے متعارف کرتی ہے۔ عالم ناسوت میں آنے کے بعد فکشن شعور کی آبیاری سے حقیقت کی پہچان بھول کے خانے میں چلی جاتی ہے کہ میں کون ہوں اور وسائل عطا کرنے والی ہستی کون ہے۔ جس شے کے بارے میں رائے قائم کی جاتی ہے، اگلے لمحے وہ بدل جاتی ہے اور زندگی خسارہ بن جاتی ہے۔ مگر وہ لوگ اس سے مستشنیٰ ہیں جو کیئر آف اللہ طرز فکر پر قائم ہیں، وہ انعامات سے مستفیض ہوتے ہیں۔

ابدال حق حضورقلندر بابا اولیاء  فرماتے ہیں کہ ساقی نے مجھ پرکرم کیا اور ناسوت کے شعور پر پردہ ڈال دیا ۔ مجھے معرفت کی شراب دی جس کو پینے سے زمین کے شعور کا غلاف اترگیااور فراست عطا ہوئی جس کے نتیجے میں، زمین وآسمان اور ان میں زندگی کا مشاہدہ ہوا۔ شعور کے پس پردہ لا شعور غالب ہونے سے وہ تمام چیزیں نظر آتی ہیں جن کےلئے شعور پردہ بنا ہوا ہے


More in Rubayat