Topics

ٹھنڈی ہوا کی شدید طلب۔معدہ ۔گیس

س: ان دنوں سخت بیمار ہوں اور میری اس بیماری نے مجھے عملی طور پر دنیا سے کاٹ کر رکھ دیا ہے۔ یہ بیماری چوبیس گھنٹے ایک طرح سے مجھ پر سوار نہیں رہتی ہے بلکہ وقفوں وقفوں سے اس کا حملہ ہوتا رہتا ہے۔ جس وقت حملہ ہوتا ہے اس وقت اچانک میرا ذہن بھاری ہو جاتا ہے۔ دماغ میں ایک بوجھ محسوس ہوتا ہے۔ سانس اتنی تیز چلنا شروع ہو جاتی ہے کہ پوری دفاعی طاقت لگانے کے باوجود روکنا مشکل ہو جاتا ہے اور اگر خدانخواستہ نہ رک سکے تو پھر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پورا تنفسی نظام ٹوٹ پھوٹ کر رہ جائے گا۔ سانس کی شدت کو روکنا میرے لئے مشکل ہو جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ دل کی دھڑکن اتنی تیز ہو جاتی ہے کہ بیان سے باہر ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سخت گھبراہٹ، بے چینی اور شدید گرمی محسوس ہوتی ہے اور پورے جسم کی طاقت تقریباً سلب ہو جاتی ہے۔ ہاتھ پیر جیسے بے جان ہو جاتے ہیں۔ گویا کہ ایک تشخجی کیفیت طاری ہو جاتی ہے۔ ایک قدم چلنا یا ہاتھ اٹھانا تک دشوار ہو جاتا ہے۔ ہاتھ کی ہتھیلی پر اور پیشانی کے اوپر بالوں کی جڑ میں پسینے آنے لگتے ہیں۔ اس تکلیف کے دوران اگر میں بیٹھ جاؤں یا لیٹ جاؤں تو یہ تکلیف اور بڑھ جاتی ہے۔ لہٰذا مجبوراً کھڑے رہ کر اس کو جھیلنا پڑتا ہے۔ اس پورے حملے کے دوران مجھے دو چیزوں کی شدید طلب محسوس ہوتی ہے پہلی چیز تنہائی یعنی اس وقت مجھے ایسی جگہ بھاگ کر چلے جانے کو جی چاہتا ہے جہاں کوئی مجھے دیکھ نہ سکے۔ دوسری چیز تیز ٹھنڈی ہوا کی شدید طلب ۔ جیسے مچھلی بغیر پانی کے نہیں رہ سکتی، اسی طرح میں اس وقت تیز ٹھنڈی ہوا کے بغیر نہیں رہ سکتا۔ 

جب مشکلوں سے میں اس تکلیف پر قابو پاتا ہوں اور یہ کیفیت گزر جاتی ہے تو پھر میں اتنا کمزور اور نڈھال ہو جاتا ہوں کہ بیان سے باہر ہے۔ محسوس ہوتا ہے جیسے مجھے کسی نے نچوڑ کر رکھ دیا ہے اور ہر حملہ کے بعد میں جسمانی طور پر کافی دبلا ہو جاتا ہوں۔ اب میں پہلے سے صرف ایک چوتھائی رہ گیا ہوں۔ اپنے اوپر سے اعتماد اور اپنی ہمت بالکل ختم ہو چکی ہے۔ نہ میں کسی تقریب میں رہ سکتا ہوں، نہ گھر سے دور جا سکتا ہوں نہ کسی سے مل جل سکتا ہوں، نہ دکان جا سکتا ہوں ، جہاں میں گھر سے نکلا، مجھ پر مرض کا دورہ شروع ہو جاتا ہے اور اگر گھر میں بھی مہمان وغیرہ آجائیں تو میں ان کا سامنا نہیں کر سکتا۔ میرا پورا جسم اور خاص کر سینہ بہت کمزور اور لاغر ہو چکا ہے۔ میں موت کی دہلیز پر کھڑا ہوں۔ ایلوپیتھ کے پاس جاتا ہوں تو وہ گیس اور ذہنی سکون کی دوا دیتے ہیں۔ اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ ہومیوپیتھ کا علاج بھی کیا ہے۔ مجھ جیسے ڈوبتے ہوئے انسان کے لئے بس اب آخری سہارا خدا کے بعد آپ ہیں۔ اگر آپ کے پاس سے بھی ناامید ہوا تو یقیناًموت کے منہ میں جانے میں مجھے زیادہ دیر نہیں لگے گی۔ میں اپنی اس زندگی سے تنگ آ چکا ہوں۔ آپ میرے لئے جو بھی بہتر سے بہتر علاج ممکن ہو تجویز کریں تا کہ اللہ تعالیٰ مجھے جلد از جلد صحت کلی عطا کریں۔


ج: تین وقت ایک ایک چمچہ خالص شہد پانی یا دودھ میں استعمال کریں۔ چکنائی نہ ہونے کے برابر استعمال کریں۔ رات کو سوتے وقت کھلے آسمان کے نیچے لیٹ کر ستاروں کا نظارہ کریں۔ انگوٹھی میں نیلے رنگ کا نگینہ اس طرح پہنیں کہ نگینہ انگلی سے مس ہوتا رہے۔ جس طرح بھی ممکن ہو فجر کی نماز مسجد میں باجماعت ادا کریں اور نماز کے بعد کسی باغ یا لان میں سیر کریں۔ رات کو کھانا کھانے کے بعد لازمی طور پر دو میل ٹہلا کریں۔ ایک میل جانے اور آنے میں دو میل ہو جاتے ہیں۔ چالیس روز بعد دوبارہ پوری کیفیات سے مطلع کریں۔


Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****