Topics

خون جوش مارتا ہے

س: میری کیفیت عجیب طرح کی ہو گئی ہے خون اندر سے بہت جوش مارتا ہے دل عجیب ہو گیا ہے ڈر بہت لگتا ہے۔ کبھی کبھی بہت پر سکون ہو جاتی ہوں لیکن کچھ دیر بعد وہی گھبراہٹ اور عجیب سی بے چینی رہتی ہے۔ سمجھ میں نہیں آتا میں اب کہاں جاؤں۔ دنیا سے مجھے نفرت ہے۔ اب دین کا حال بھی خدا جانتا ہے۔ پھر میں کہاں جاؤں۔ پناہ کہاں تلاش کروں۔ یہاں تو بھروسہ اور وفا بہت ہی بے کار چیزیں ہیں۔ کسی کو کچھ نہیں کہہ سکتی ہوں۔

اگر گھر میں میری شادی کا ذکر ہوتا ہے تو میری عجیب حالت ہو جاتی ہے۔ لگتا ہے کہ جان نکل جائے گی۔ بڑی مشکل سے خود پر کنٹرول کرتی ہوں۔ مجھ سے خوشبو بھی کسی قسم کی برداشت نہیں ہوتی ہے۔ پہلے میرے خواب میں بہت خوبصورت لڑکے آتے تھے۔ لیکن اب خدا کا شکر ہے کہ کوئی نہیں آتا۔ چلتے چلتے پتہ نہیں مجھے کیا ہو جاتا تھا کہ میرا دماغ کھو جاتا تھا۔ تھوڑی دیر کے بعد پریشان ہو کر اپنے ساتھ امی، بہن وغیرہ سے پوچھتی تھی کہ میں کہاں ہوں۔ لیکن آپ کا شکریہ جب سے میں نے آپ کے کہنے پر عمل کیا ہے۔ ان باتوں سے نجات مل گئی ہے۔

ج: جو عمل آپ کے لئے تجویز کیا گیا ہے اس میں کمی کر دیں اس کے بجائے آپ ہر وقت یا حی یا قیوم کا ورد کریں۔ آپ ہر نماز کے بعد 100بار یا ودود پڑھ کر اپنے اوپر دم کر لیا کریں۔ انشاء اللہ آپ کو مزید سکون ملے گا۔

Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****