Topics
س: مسئلہ یہ ہے کہ سوچنے سمجھنے کی تمام قوتیں مفلوج ہو گئی ہیں۔ کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا کروں۔ ہر چیز سے بیزار ہو گئی ہوں۔ دل کسی چیز میں نہیں لگتا۔ بے انتہا کاہل ہو گئی ہوں۔ کام کرنے کو دل ہی نہیں چاہتا۔ بے معنی خیالات ہر وقت سر پر سوار رہتے ہیں۔ تین سال سے فرسٹ ائیر سائنس میں مسلسل ناکام ہو رہی ہوں۔ پڑھائی میں بالکل دل نہیں لگتا۔ کتابیں اٹھاتی ہوں یا قلم ہاتھ میں لیتی ہوں تو غصہ آنے لگتا ہے۔ مزاج میں سستی اور چڑچڑا پن بس گیا ہے۔ اگر کوئی کام کرتی بھی ہوں تو اسے ڈھنگ سے نہیں کر پاتی۔
ج: آپ کا جگر متاثر ہے اور معدہ پر ورم ہے۔ یہ دونوں تکلیفیں دوسری تمام تکلیفوں کا سبب بن رہی ہیں۔ کسی ہوشیار معالج سے پرہیز کے ساتھ علاج کرانا بہت ضروری ہو گیا ہے۔ ورنہ پیچیدگیاں اور زیادہ بڑھ جائیں گی۔ چکنائی، تلی ہوئی چیزیں آپ کے لئے نقصان دہ ہیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔
انتساب
ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔
جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔
*****