Topics
س: پانچ بہنوں اور چھوٹے بھائی کا مستقبل سامنے نہ ہوتا تو نہ معلوم اب تک کیا کر گزر چکا ہوتا۔ صحت کو گھن لگ گیا ہے۔ دل و دماغ پر ہر وقت بوجھ رہتا ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ دل سینے سے اوپر کہیں اٹک گیا ہے۔ دماغ اور ذہن سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے محروم ہیں۔ مذہبی کتابیں اور نماز بھی نہیں پڑھ سکتا۔ کاروباری قید سے شام ڈھلے نجات ملتی ہے۔ اس کے بعد تاش، شطرنج اور فلم بینی کے مشاغل میں مصروف ہو جاتا ہے۔ یہ چیزیں نہ ہوں تو قیامت گزر جاتی ہے اور رات کروٹیں بدلتے گزر جاتی ہے۔
گھر میں ایک ہنگامہ برپا رہتا ہے۔ والدصاحب اور والدہ کی نوک جھونک مستقل عذاب ہے۔ آپس کی لڑائی اور طنز و تشنیع کا انجام علیحدگی کے سوا اور کچھ نظر نہیں آتا۔ دل چاہتا ہے کہ یہ انجام دیکھنے سے پہلے خود کشی کر لوں۔ زہنی سکون نہ ہونے سے معاشی ابتری کا شکار ہوں۔ فرض کے بارے ذہنی کشاکش اور دماغی کشمکش میں مبتلا کر دیا ہے۔ پہلے پاکیزہ خیالات اور مخلصانہ جذبات زندگی کا سہارا تھے۔ اب ہر وہ روش جو معاشرہ کے لئے ناپسندیدہ ہے، طبیعت کے لئے پسندیدہ بن گئی ہے۔ لڑکیوں سے دوستی کرنا چاہتا ہوں۔ ۔۔۔بھی کرنا چاہتا ہوں اور شراب پینے کی خواہش بھی مجھے اقدام کرنے پر اکساتی ہے۔ ان مصروفیات سے آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ شیطان میرے اندر کس طرح حلول کر گیا ہے۔ یہ بھی عرض کر دوں کہ میں نے ملازمت کر کے تعلیم حاصل کی ہے۔
زندگی کی نامرادیاں ہمیشہ میرا خیر مقدم کرتی ہیں۔ والد کے جارحانہ رویے اور تلخ طبیعت کی وجہ سے گھر کا ہر فرد ان سے نفرت کرتا ہے۔ وہ جھوٹی شہرت اور وقار کے بھوکے ہیں۔ کاروباری اور گھریلو پریشانیاں میرے گلے ڈال کر چوہدری بنے ہوئے ہیں۔ جوان بیٹیوں کے غم میں والدہ چارپائی سے لگ گئی ہیں مگر والد صاحب ہیں کہ ذرہ برابر بھی پراوہ نہیں کرتے۔
ج: آپ کے حالات اور مسائل پڑھ کر جس نتیجہ پر پہنچا ہوں وہ یہ ہے کہ آپ کو قبولیت دعا کا طریقہ بتا دوں۔
دعا قبول ہونے کا طریقہ: عشاء کی نماز پڑھیئے جب نماز پڑھ چکیں تو کسی گوشہ میں تنہا بیٹھ جائیں اور آنکھیں بند کر لیں۔ اللہ تعالیٰ کی طرف پوری طرح متوجہ ہو جائیں۔ اس وقت یہ تصور زیادہ سے زیادہ گہرا ہونا چاہئے کہ میں اللہ تعالیٰ کے حضور میں اکیلا حاضر ہوں۔ اللہ تعالیٰ کے علاوہ اور کوئی آس پاس نہیں ہے۔ اب ذہن سے اللہ تعالیٰ کے حضور التجا کیجئے کہ یہ ہیں میری مشکلات، انہیں فوراً دور کر دیجئے۔ قرض، کاروباری کمزوری، صحت، حالات کی تنگی، خاندان کے مسائل، وقت فیصلہ کی کمی، طبیعت کی ناخوشی اور بے چینی۔
ان تمام مشکلات کو اس ہی طرح ذہن میں رکھ کر اللہ تعالیٰ سے فوری طور پر ان کے حل کرنے کی التجا اور دعا کیجئے۔ انشاء اللہ زیادہ سے زیادہ ایک ہفتہ میں غیب سے تمام آسانیاں فراہم ہونا شروع ہو جائیں گی اور اتنی فراغت حاصل ہو گی کہ کبھی خیال بھی نہیں ہو گا کہ
یہ مشکلات پیش آئی تھیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔
انتساب
ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔
جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔
*****