Topics
س: ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کا کافی عرصے سے مطالعہ کر رہی ہوں جس سے ہماری دنیاوی اور روحانی تربیت ہوتی ہے اور واحد ڈائجسٹ ہے جو ہمارے گھر آتا ہے۔ بہت عرصے سے اس بارے میں سوچ رہی تھی کہ آپ کو اپنا مسئلہ لکھوں لیکن ہر بار ہمت نہیں پڑتی تھی۔ اب ہمت کر کے لکھ رہی ہوں۔ امید ہے کہ آپ میرے بزرگ ہونے کے ناطے میری مدد کریں گے۔ مسئلہ لکھتے ہوئے شرم تو آتی ہے لیکن کیا کروں اس کے علاوہ کوئی راستہ بھی نہیں۔ میں ایک ایسے راستے پر چل نکلی ہوں جہاں بدنامی بہت ہے لیکن عقل اب آئی ہے تو آپ کو یاد کیا ہے۔ میری بڑی بہن کی جہاں سے منگنی ہوئی تھی، ان کے دیور سے مجھے پیار ہو گیا۔ لیکن باجی جان کی منگنی کسی مصلحت کے تحت ٹوٹ گئی۔ باجی کا دیور اتنا کچھ خوبصورت تو نہیں تھا لیکن پھر بھی پتہ نہیں ایسی کون سی بات تھی جو میں اس کی طرف کھنچی چلی گئی۔ اس وقت میری عمر نہ تھی کہ میں کسی اچھی یا بری بات کو سمجھ سکتی۔ بس ایسے ہی شوق میں میں نے اسے خط بھی لکھے جو اس نے سنبھال کر رکھ لئے۔ اور میری کچھ تصویریں بھی اس کے پاس ہیں۔ اب وہ مجھ سے شادی کرنا چاہتا ہے لیکن امی اور ابو جان نہیں مانتے۔ کہتے ہیں کہ جہاں ایک بیٹی کا رشتہ ٹوٹ گیا وہاں دوسری کا نہیں دے سکتے۔ منگنی ٹوٹنے کے بعد بھی اس سے فون پر باتیں کرتی رہی جب گھر والوں کو پتہ چلا تو انہوں نے مجھے بہت ڈانٹا اور سمجھایا کہ اس طرح خاندان میں عزت نہیں رہتی۔ پرامی ابو نے میرا رشتہ دوسری جگہ کر دیا۔ جو مجھے منظور تو ہے کیونکہ میں اپنے والدین کی بے عزتی کا باعث نہیں بننا چاہتی لیکن اب وہ لڑکا کہتا ہے کہ اگر میری شادی اس کے ساتھ نہیں ہوئی تو وہ چار گھر برباد کر دے گا۔ ایک میری باجی کا، دوسرا بھائی کا تیسرا میرا اور چوتھا وہ جہاں میری شادی ہو گی۔
بابا جان! خدا کے لئے اس بیٹی کی مدد کیجئے۔ غلطی تو ہر انسان سے ہوتی ہے سو وہ مجھ سے بھی ہو گئی لیکن اب میں شرمندہ ہوں۔ مجھے کوئی ایسا وظیفہ بتائیں جو میں گھر بیٹھے آسانی سے کر سکوں۔
ج: ہر نماز کے بعد ایک سو ایک بار نَصْرُٗ مِّنَ اللّٰہِ وَفَتْحُٗ قَرِیْب پڑھ کر آنکھیں بند کر کے تھوڑی دیر تک اپنے دل میں جھانکیں اور پھر اللہ تعالیٰ سے ازدواجی زندگی خوش گوار ہونے کی دعا مانگیں۔ یہ عمل اس وقت تک برقرار رکھیں جب تک آپ کی شادی ہو کر آپ اپنے گھر نہ چلی جائیں۔ اللہ کے بھروسے پر والدین کے مشورے کے مطابق شادی کر لیں۔ انشاء اللہ بہت خوش رہیں گی۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔
انتساب
ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔
جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔
*****