Topics

شادی کا بھوت ۔رشتے نہیں آتے

س: میرے سر پر نہ تو شادی کا بھوت سوار ہے اور نہ ہی نیت بری ہے۔ گھر میں ہم چار بہنیں اور ایک بھائی ہے۔ خاندان کھاتا پیتا اور شریف ہے اور ہم خوبصورت پڑھی لکھی ہیں مگر ہمارے گھر کوئی رشتہ نہیں آتا۔ حالانکہ ہمارا کوئی مطالبہ سوائے لڑکے کی قابلیت کے نہیں ہے۔ اگر کوئی اچھا رشتہ آئے تو بغیر کسی وجہ کے رشتہ نہیں ہوتا۔ مجھے ایک شخص نے شادی کے لئے کہا۔ میں نے استخارہ کر کے ہاں کر دی۔ اس نے مجھے اپنی بہن اور بہنوئی سے ملوایا۔ اپنے والدین کو خط لکھے جو رضامند ہیں۔ میں نے بھی اپنے والدین کو بتایا کیونکہ ہماری نیت صاف تھی مگر ہر رشتہ کی طرح یہ بھی اب تک یہی کہتے ہیں کہ مجھے رشتہ پسند ہے مگر شادی کے لئے پیسے نہیں ہیں۔

خواجہ صاحب! میں چاہتی ہوں کہ وہ دوبارہ ہمت سے کام لیں اور رشتہ مانگیں اور میرے والدین ہاں کر دیں اور شادی عزت سے ہو جائے۔

دوسرا مسئلہ باجی کا ہے۔ باجی بچپن سے ہی آدمیوں سے نفرت کرتی ہیں مگر اچانک ایک اچھا شخص رشتہ کے لئے آیا اور عجیب بات یہ کہ باجی اسے پسند کرنے لگیں مگر ہوا وہی کہ بغیر کسی سبب کے اس شخص کی شادی کہیں اور ہو گئی۔ اب باجی اپنی پرانی روش پر بھی آ گئی ہیں اور کہتی ہیں کہ شادی میں کیا رکھا ہے؟ مجھے نہیں کرنی شادی۔

آپ سے التجا ہے کہ ایسا وظیفہ مجھے یا والدہ کو بتائیں کہ باجی کا دماغ درست ہو جائے اور کوئی اچھا رشتہ آجائے۔ براہ کرم ساتھ ہی آپ ٹیلی پیتھی کے ذریعہ باجی اور میرا رشتہ مانگنے والوں کے دماغوں کو صحیح راستے کی ترغیب دیں۔ خدا آپ کو جزائے خیر دے۔

ج: ہر نماز کے بعد ایک سو بار یا وہاب پڑھ کر دس منٹ تک عرش کا تصور کریں اور صرف ایک مقصد شادی کے لئے دعا کریں۔ صبح سویرے بیدار ہو کر شمال کی طرف منہ کر کے بیٹھ جائیں ، آنکھیں بند کر کے 300بار اَلرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلیٰ النِّسَاءَ پڑھیں۔ یہی عمل آپ کی والدہ بھی دہرائیں۔ صبح سویرے کا ورد کرنے سے پہلے وضو کر لیں۔ عمل کے بعد فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد کچھ دیر کے لئے سو جائیں۔ جب تک شادی کی تکمیل ہو یہ عمل جاری رکھیں۔ 

Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****