Topics
س: ایک آرزو آپ کی جھولی میں ڈال رہی ہوں۔ اللہ کے کلام کے ذریعے آپ کی کوششوں اور دعاؤں سے ہزاروں لوگوں کو شفا نصیب ہوئی ہے۔ میری والدہ کو تقریباً چھ سات برس پہلے آنکھوں کی معمولی تکلیف تھی۔ پھر آہستہ آہستہ آنکھوں کا نور مدھم پڑتا گیا۔ ہزاروں ڈاکٹروں اور حکیموں سے علاج کروائے لیکن بیماری میں کوئی فرق نہیں پڑا۔ اب جب کہ پھر ڈاکٹروں سے معائنہ کروایا تو ڈاکٹروں نے کہا یہ مرض لاعلاج ہے۔ بغیر کلام پاک کے اس کا کوئی علاج نہیں۔
ج: گھونگے بڑے جو سمندر میں ہوتے ہیں جن کو سنگھ بھی کہا جاتا ہے اور جو پجاری مندر میں بجاتے ہیں، لے کر ہاون دستہ میں کوٹ کر موٹے موٹے ٹکڑے کر لیں۔ تیز گرم پانی سے دھو کر مضبوط کپڑے میں پوٹلی بنا لیں۔ ایک چھٹانک گھونگوں کی پوٹلی چودہ روز تک کارآمد ہے۔ اس کے بعد نئے گھونگے لیں۔ البتہ پانی ہر چوبیس گھنٹے کے بعد نیا پکائیں۔ علاج کی مدت تین مہینے ہے۔ ہاون دستہ میں کوٹتے وقت جو باریک پاؤڈر بن جائے اسے پھینک دیں۔ صرف موٹے موٹے ٹکڑے باندھ کر پوٹلی بنائیں۔ مٹی کی ہانڈی میں پوٹلی کو ڈال کر جوش دیں اور سارا دن وہی پانی استعمال کریں۔ جب پانی ختم ہو جائے تو نیا بنائیں۔ 15دن کے بعد نئی سیپ استعمال کریں۔
ڈاکٹرکہتے ہیں میں کبھی ماں نہیں بن سکتی
س: پانچ سال قبل جب میں بلوغت کے مراحل سے دوچار ہوئی تو کوئی تکلیف نہیں ہوئی لیکن اس کے بعد طبیعت بہت زیادہ خراب رہنے لگی۔ بیماری کچھ اس نوعیت کی ہے۔
پیٹ میں شدید درد ہوتا ہے۔ ہاتھ پیر ٹھنڈے پڑ جاتے ہیں۔ چہرہ زرد ہو جاتا ہے۔ دس بارہ الٹیاں ہو جاتی ہیں۔ سانس رک رک کے آنے لگتی ہے۔ شدید درد مسلسل چار پانچ گھنٹے تک رہتا ہے۔ اور جب تک انجکشن نہیں لگ جاتے سکون نہیں ہوتا۔ پہلے نس میں ایک انجکشن لگتا تھا لیکن اب دو انجکشن لگتے ہیں۔ ایک درد کا اور ایک نیند کا۔ ایک دن کی بیماری سے سالوں کی مریضہ بن جاتی ہوں اور کمزوری اس قدر ہو جاتی ہے کہ میں تقریباً ایک ہفتہ بستر پر پڑی رہتی ہوں۔ کبھی کبھی تو سانس بھی کچھ دیر کے لئے رک جاتا ہے۔ ایک دفعہ تو گھر کے افراد یہ سمجھے کہ میں مر گئی ہوں۔
ہر بڑے سے بڑے ڈاکٹر اور حکیموں کا علاج کروا چکی ہوں لیکن طبیعت ویسی ہی ہے جیسی پہلے تھی۔ کچھ ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ یہ بیماری شادی کے بعد ختم ہو جائے گی اور کچھ تو یہ کہتے ہیں کہ اگر یہ بیماری اچھی نہیں ہوئی تو یہ لڑکی کبھی ماں نہیں بن سکتی یہی بیماری میری کزن کو بھی تھی۔ ان کی شادی کو آٹھ سال ہو گئے بہت علاج کروانے کے بعد ایک بچہ ہوا جو اب سات سال کا ہے۔ اس کے بعد پھر ان کو یہی بیماری رہنے لگی اور اس کے بعد پھر کوئی اولاد نہیں ہوئی۔
میں ابھی ایک حکیم کی دوا کھا رہی ہوں۔ تین ماہ کا کورس ہے۔ میں آپ سے التجا کرتی ہوں کہ مجھے کوئی دعا وغیرہ بتا دیں۔ ساری زندگی آپ کی شکر گزار رہوں گی۔ دو تین ماہ بعد اپنے گھر کی ہونے والی ہوں۔
ج: بینگنی رنگ شعاعوں کا تیل کمر میں ریڑھ کی ہڈی کے جوڑ پر (کولہوں کے درمیان جو ابھار ہوتا ہے) دائروں میں رات کو سوتے وقت اور صبح نہار منہ دس دس منٹ مالش کریں۔ ساتھ ساتھ رحم کے جملہ امراض کا علاج چینی کی دو عدد سفید پلیٹوں پر زردہ کے رنگ اور عرق گلاب سے لکھ کر بینگنی رنگ شعاعوں کے پانی سے دھو کر صبح شام پئیں۔ پانی کی مقدار دو دو اونس کافی ہے۔ دونوں وقت کھانا کھانے کے بعد گڑ بھی کھا لیا کریں۔ کثرت سے وضو یا بغیر وضو یَا اَوَلُ کا ورد کیا کریں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔
انتساب
ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔
جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔
*****