Topics
س: جب سے میری شادی ہوئی ہے میں اپنے شوہر کی نفرت کا نشانہ بنتی رہی ہوں۔ میرے شوہر کو کسی دوسری لڑکی سے عشق ہے۔ دن رات وہاں رہنا اور وہاں کی باتوں سے میرا دل جلانا ان کا مشغلہ ہے۔ مگر اب جبکہ شادی کو چار پانچ سال ہو گئے ہیں کچھ تو میں ان باتوں کی عادی ہو گئی ہوں، کچھ مجھے اپنے شوہر سے دیوانہ وار محبت نہیں رہی بلکہ اب تو ان سے نفرت ہوتی جا رہی ہے۔
دنیاداری کی خاطر اگرچہ اندر ہی اندر گھلتی رہتی ہوں مگر بظاہر تاثر دیتی ہوں کہ مجھے اپنے شوہر سے محبت ہے جبکہ دل میں ذرہ برابر بھی محبت نہیں رہی۔ مجھے محبت کا جواب نفرت سے ملا تو میرے دل میں نفرت پروان چڑھنے لگی اور اب میں شعوری اور غیر شعوری طور پر اپنی عزت نفس کا انتقام لینے کی کوشش کرتی رہتی ہوں۔
دنیا والوں کی بے رخی اور بے وفائی اور خود غرضی دیکھ کر طبیعت پہلے جیسے نہیں رہی۔ شوہر سے چپکے چپکے نفرت کے ساتھ ساتھ اب روحانیت کی طرف رجحان ہوتا جا رہا ہے۔ مجھے اپنے شوہر سے کچھ گلہ نہیں بلکہ میں ان کی احسان مند ہوں کہ ان کے ظالمانہ رویے نے مجھے خدا کی طرف مائل کر دیا ہے۔ آپ سمجھ دار ہیں۔ مجھے بتائیں کہ جس شخص سے نفرت ہو اور وہ شخص یعنی میرا شوہر کسی دوسری لڑکی سے تعلق رکھتا ہو اور اسے اپنی بیوی بنانا چاہتا ہو تو ایسے حالات میں اس کے ساتھ میں کس طرح رہ سکتی ہوں۔ اگر طلاق لینے کی سوچتی ہوں تو معاشرے میں ایک مطلقہ کی کوئی حیثیت ہی نہیں ہے۔ میں عجیب دوراہے پر کھڑی ہوئی ہوں۔ نہ آر ہوتی ہوں، نہ پار۔ ایک بیٹے کی ماں بھی ہوں۔ ذہنی طور پر میں ایک سوکن برداشت نہیں کر سکتی بلکہ ایسا سوچ کر بھی دماغ الٹتا ہے اور اگر طلاق لیتی ہوں تو معاشرہ کا کس طرح سامنا کروں گی۔
شوہر اس بات پر بضد ہیں کہ شریعت نے چار شادیوں کی اجازت دی ہے۔ اگر تم اجازت نہیں دو گی تو تم دوزخ میں جلو گی۔ میں تو ویسے ہی دوزخ میں جل رہی ہوں۔ آپ کیا مشورہ دیتے ہیں؟ کیا میں جیتے جی دوزخ قبول کر لوں؟
ج: قرآن پاک کا ارشاد ہے، تم دو دو، چار چار شادیاں کر سکتے ہو اگر تم انصاف کر سکو اور اللہ جانتا ہے کہ تم انصاف نہیں کر سکتے۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو شخص یہ کہتا ہے کہ وہ دوسری شادی کرنے کے بعد انصاف کر سکتا ہے وہ اللہ میاں کے فرمان کو چیلنج کر رہا ہے۔ جو بندہ اللہ میاں کے فرمان کو چیلنج کرتا ہے اس کا حشر کیا ہو گا۔ اللہ اور اس کے رسولﷺ کو معلوم ہے۔ آپ اپنے شوہر کو دوسری شادی کی اجازت نہ دیں۔
روزانہ مراقبہ کیا کریں۔ مراقبہ میں اپنے شوہر کا تصور کر کے دم کر دیا کریں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔
انتساب
ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔
جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔
*****