Topics
س: تقریباً 9سال کا عرسہ ہوا کہ ایک روز میرے کان میں کھجلی ہوئی میں نے روئی کی پھریری بنا کر کان میں پھرائی۔ وہ کسی سیاہ رنگ کے مادہ سے آلودہ تھی۔ اس کے بعد سے کانوں میں مستقل چل رہتی ہے۔ کافی علاج کرائے۔ اندرونی طور پر دھلوائے بھی لیکن کوئی افاقہ نہ ہو سکا۔ بلکہ اب تو یہ کیفیت ہے کہ میں کافی اونچا سنتی ہوں اور اکثر رات کو سوتے وقت یا دن کے کسی بھی وقت اتنی چھینکیں آتی ہیں کہ تھک جاتی ہوں۔ جس کی وجہ سے دماغ کسی آواز یا بات کو کیچ نہیں کر پاتا۔ یہ بھی گزارش کر دینا ضروری سمجھتی ہوں کہ موجودہ کیفیت سے پہلے کبھی چھینک نہیں آتی تھی نہ ہی کھل کرنزلہ زکام ہوتا تھا۔ بند زکام ہوتا تھا۔ اب قبض کی بھی شکایت رہتی ہے۔ کھانے کے بعد سینے پر جلن رہتی ہے۔ چھینکیں آنے کے بعد آنکھ ناک سے بہت پانی بہتا ہے۔ باروچی خانہ میں جا نہیں سکتی اتنی چھینکیں آتی ہیں۔ کانوں میں سیٹیاں بجتی ہیں۔ چند ماہ ہوئے کسی نے بنولے کا تیل بتلایا تھا۔ وہ بھی کانوں میں ڈالا۔ اور اب کچھ لوگ مشورہ دیتے ہیں روغن بادام ڈالنے کا۔ اس کے لئے آپ سے مشورہ لینا ضروری سمجھتی ہوں۔ بہت علاج کرنے کے بعد ڈاکٹر آپریشن کا مشورہ دیتے ہیں۔ میں کرانا نہیں چاہتی۔ آخر میں یہ بھی بتلا دینا ضروری سمجھتی ہوں کہ میں معمولی طور پر نسوانی بیماری میں بھی مبتلا ہوں۔ سخت پریشان ہوں۔ براہ کرم جلدی جواب سے سرفراز فرمائیں مشکورہوں گی۔ میں کالج کی طالبہ ہوں۔
تعلیمی حرج ہو رہا ہے، امتحان سر پر ہیں۔
ج: کالے چنے چکی میں پسوا کر، کالے چنے کے آٹے کی روٹی کھایئے۔ صبح، دوپہر اور رات کے کھانے میں ایک ایک روٹی کھائیں۔ روٹی کھائیں، روٹی پر مکھن یا گھی چپڑ لیں۔ یہ روٹی آپ صبح ایک وقت بھی پکا کر رکھ سکتی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی یہ بات نوٹ کر لیں کہ کان میں تنکا کبھی نہ ڈالیں۔ کان میں خارش ہو تو انگلی سے کان صاف کر لیں۔ اسی علاج سے آپ کی زنانی بیماری بھی ختم ہو جائے گی۔ چنے کے آٹے کی روٹی کم سے کم چھ ماہ کھاتی رہیں۔ بات آپ کی سمجھ میں آئے یا نہ آئے لیکن اس علاج پر عمل ضرور کیجئے۔ آپ کی تمام شکایات کا یہی علاج ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔
انتساب
ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔
جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔
*****