Topics
س: میری بڑی بیٹی جس کی عمر پونے تین سال ہے ابھی تک نہ چلتی ہے اور نہ بولتی ہے نہ اپنے ہاتھ سے کھانا کھا سکتی ہے۔ پیشاب، پاخانہ وغیرہ کچھ نہیں بتا سکتی۔ اسے کسی رشتہ کی پہچان بھی نہیں۔ ڈاکٹروں کو دکھایا تو وہ کہتے ہیں کہ بچی ابنارمل ہے۔ ہائیڈروجن دوائی کے قطرے بھی دے رہے ہیں۔ دن میں دو دفعہ مالش بھی کرتے ہیں لیکن کوئی فرق نہیں پڑا۔ بچی ہر وقت خوفزدہ سی رہتی ہے اگر کھڑا کریں تو خوف سے کانپنے لگتی ہے شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ اس بچی کے حمل کے دوران مجھ پر گرم دودھ گر پڑا تھا اور میں بہت چیخی چلائی تھی شاید اس خوف کا اثر بچی کے دماغ پر پڑ گیا ہے۔ سماعت بالکل ٹھیک ہے اگرچہ پیار کرنے سے خوش ہوتی ہے لیکن اس میں وہ بات نہیں جو نارمل بچوں میں ہوتی ہے۔ اس کے منہ سے ہر وقت رال نکلتی رہتی ہے۔ خواجہ صاحب، اللہ تعالیٰ کے گھر کسی چیز کی کمی نہیں۔ بیٹی کی ذات ہے کل کو بڑی ہو گی تو کیا کرینگے۔ یہی سوچ کر ہر وقت پریشان رہتی ہوں۔ خدا کا واسطہ اس بچی کے لئے کوئی روحانی عمل بتائیں تا کہ اس کا دماغ کھل جائے اور یہ اپنے قابل ہو جائے۔
ج: زرد رنگ کی 22عدد کوڑیاں لے کر انہیں تیز گرم پانی میں اچھی طرح دھو لیں اور لٹھے کے موٹے کپڑے میں کوڑیاں باندھ کر پوٹلی بنا لیں۔ اس پوٹلی کو اسٹین لیس اسٹیل کے برتن میں پانی بھر کر خوب پکائیں اور یہ جوش شدہ پانی ٹھنڈا کر کے بچی کو پلائیں۔ ایک مرتبہ کی بنائی ہوئی پوٹلی چودہ روز تک کارآمد ہے۔ چودہ روز کے بعد نئی کوڑیاں لے لیں اور پرانی کوڑیاں سمندر میں ڈال دیں۔
علاج کی مدت پانچ ماہ دس دن ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔
انتساب
ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔
جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔
*****