Topics
س: میں بچپن ہی سے دکھ اٹھاتی آئی ہوں۔ دو سال کی تھی تو ماں مر گئی، 5سال کی ہوئی تو پاکستان آ گئے۔ یہاں دادی سے جو کچھ ہو سکا کیا۔ پندرہ سال کی ہوئی تو شادی کر دی گئی۔ یہ جانتے ہوئے کہ لڑکا نشہ کا عادی ہے۔ میرے والد بہت نیک ہیں، ہر دکھ میں بھی خوش رہتے ہیں حالانکہ انہیں سسرال والوں نے بہت دکھ دیئے۔ دادی نے مشورہ کئے بغیر بارات بلا لی تھی۔ ایک دن میں جہیز کا انتظام تو ہو نہیں سکتا تھا، صرف قرآن شریف مجھے باپ سے ملا جو میرے لئے دنیا کی تمام نعمتوں سے بڑھ کر ہے۔ جب بھی کوئی مصیبت آتی تو نفل اور قرآن شریف میرے کام آیا۔ پہلے میرے شوہر بہت ظلم کرتے تھے۔ جب سے ساس کا انتقال ہوا ہے۔ خدا کا شکر ہے کہ بچوں کو اور مجھے مارتے نہیں ہیں۔ وہ ایک مقدمہ میں پھنسے ہوئے ہیں، خدا انہیں بری کر دے۔
ج: عشاء کی نماز کے بعد سو بار نَصْرُمِّنَ اللّٰہِ وَ فَتْحُٗ قَرِیْبُٗ پڑھ کر دعا کریں۔ اللہ تعالیٰ اپنا فضل کریں گے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔
انتساب
ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔
جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔
*****