Topics
س: میں اس دنیا میں یتیم پیدا ہوئی۔ ایک بھائی تھا وہ بھی اللہ کو پیارا ہو گیا۔ میری ماں ساری زندگی اپنے بھائی کے پاس رہی اور اپنے بھائی کے بیٹے سے میری شادی کر دی جو کہ انتہائی شریف اور آج کل کے ز مانے میں بھی ایماندار ہے۔ ہم نے ہمیشہ اپنے بچوں کو حلال روزی کھلائی ہے۔ ہم نے اپنی زندگی نہایت سادگی اور کفایت شعاری سے گزاری ہے اور یہی عادت ہمارے بچوں کی بھی ہے۔ میرا تو رشتے دار کوئی نہ تھا۔ میرے خاوند کے بہن بھائی امیر تھے اس لئے انہوں نے اس لائق نہیں سمجھا کہ وہ ہمیں اپنا سمجھیں۔
میری ایک بچی اور تین بیٹے ہیں۔ لڑکی کی تعلیم بی اے ہے اور اپنے بھائیوں سے بڑی ہے۔ پانچ سال سے اس کی شادی کی کوشش میں ہوں لیکن بات کہیں نہیں بنتی۔ تین دفعہ بات چیت آخری مرحلے پر آ کر ختم ہو گئی بغیر کسی وجہ کے بات بن بن کر بگڑ جاتی ہے۔ رات کو نیند اور دن کا چین حرام ہو چکا ہے۔ استخارہ کرنا چاہتی ہوں لیکن نیند نہیں آتی۔ آپ سے گزارش ہے کہ آپ میری بچی کے مستقبل پر نظر ڈالیں۔ کوئی کہتا ہے کہ کسی نے کچھ کر دیا ہے۔ میں خود انتہائی مایوس ہوں۔ وجہ میری سمجھ میں نہیں آئی۔
آپ کو اپنے پیارے رسولﷺ اور قلندر بابا اولیاءؒ کا واسطہ مجھے بتائیں کہ میں کیا کروں۔آپ پر اللہ کی بڑی رحمت ہے۔ للہ ایک دکھیاری بہن کو مایوس نہ کریں اور جواب ضرور دیں۔ قلندر بابا اولیاءؒ کی خدمت میں میرا دست بستہ سلام عرض کریں اور ان کے حضور میری درخواست پیش کریں کہ وہ اللہ سے میرے حق میں دعا کریں۔ اللہ مجھ پر رحم کرے۔ اللہ دونوں جہانوں میں آپ کو سرفراز کرے۔ آمین۔
ج: حضور قلندر بابا اولیاءؒ کے دربار میں اس فقیر کو جس وقت حاضری کی سعادت نصیب ہوئی آپ کی درخواست اپنی سفارش کے ساتھ پیش کر دی جائے گی۔ مطمئن ہو جائیں انشاء اللہ یہ کام ہو جائے گا۔ بچی سے کہیں کہ رات کو سونے سے پہلے آنکھیں بند کر کے حضور قلندر بابا اولیاءؒ کا تصور کر کے اور انہیں سلام کر کے سو جائے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔
انتساب
ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔
جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔
*****