Topics
س: ہمارے محلے میں ایک شخص آیاکرتا تھا جو خود کو بہت بڑا بزرگ بتاتا تھا۔ ہم نے اس کی باتوں پر یقین کر لیا۔ پھر تو وہ صاحب گلے کا ہار ہو گئے۔ ہر وقت ہمارے گھر پر رہنے لگے۔ ہمارے والد صاحب اور بھائی صاحب اس بات کو پسند نہیں کرتے تھے کہ وہ ہر وقت ہمارے گھر میں پڑے رہیں۔ اس کے باوجود ان صاحب نے ہمارے گھر سونا بھی شروع کر دیا۔ ہم لوگ سخت بیزار ہو گئے۔
ایک دن ہم سب گھر والے نماز پڑھنے کی تیاری میں تھے وہ صاحب بھی موجود تھے کہ والدہ صاحبہ نے کہا۔’’میاں! آپ بھی جمعہ کی نماز پڑھ آئیں۔ آج تک آپ نے کبھی نماز نہیں پڑھی اور نہ روزہ رکھا۔‘‘والدہ صاحبہ کا یہ کہنا تھا کہ وہ جلال میں آ کر کہنے لگے کہ ہم آپ کو نماز تو اس طرح پڑھائیں گے کہ آپ ساری عمر یاد کریں گے۔ اس طرح کی دھمکیاں دیتے ہوئے وہ چلے گئے۔ اس کے چند روز بعد ہی ہمارے والدصاحب کی نوکری چلی گئی حالانکہ والدصاحب وہاں 16سال سے ملازم تھے۔ وہ لوگ بھی والد صاحب کی بڑی عزت کرتے تھے۔ انہیں بغیر کسی وجہ کے برطرف کر دیا گیا۔ والدصاحب نے کارخانہ لگایا۔ اس میں بھی نقصان ہوا۔ ہم لوگ ایک سال سے بے روزگار ہیں اور سخت پریشانی کا سامنا ہے۔ اب وہ بزرگ سر عام یہ کہتے ہیں کہ میں نے ان کا کاروبار باندھ دیا ہے۔ پہلے تو ہم ان باتوں پریقین نہیں کرتے تھے لیکن اب پکا یقین ہو گیا ہے کہ یہ سب کچھ ان ہی حضرات کا کیا دھرا ہے۔ ہم نے دوسرے بزرگ حضرات سے پو چھا ۔ وہ سب بھی یہی کہتے ہیں کہ کاروبار پر سفلی عمل کروایا گیا ہے۔
یہ سب کچھ ان ہی حضرت کا کیا دھرا ہے۔ ہم نے دوسرے بزرگ حضرات سے پوچھا۔ وہ سب بھی یہی کہتے ہیں کہ کاروبار پر سفلی عمل کر دیا گیا ہے۔
ج: اپنے والدصاحب کے سر سے پیر تک نیلے دھاگے کے گیارہ ناپ لے کر ان دھاگوں میں ایک ایک بار سورہ فلق پڑھ کر گیارہ گرہیں لگا دیں جلتے ہوئے کوئلوں پر یہ دھاگہ جلا دیں۔ عمل کی مدت اکیس روز ہے۔ انشاء اللہ اس عمل سے سفلی کا اثر ختم ہو جائے گا۔ نمک کی مقدار کم سے کم کر دیں اور رات کو ایک چمچہ خالص شہد پر ایک باراَلرَّضَاعَتْ عَمَا نَوِیْل پڑھ کر دم کر دیا کریں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔
انتساب
ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔
جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔
*****