Topics
س: چار سال پہلے ہم میاں بیوی کے اختلافات شروع ہوئے اور بغیر کسی وجہ کے اور بڑھتے گئے روز بروز کچھ دن بعد میرے شوہر اپنے بھائی بہن اور والدہ سے بدزن ہو گئے اور پھر خود ہی ٹھیک ہو گئے۔
اس کے بعد میرے بھائی بہن سے ان کے اختلافات شروع ہو گئے۔ ہم میاں بیوی کے اپنے جھگڑے بڑھ گئے۔ مارنے مرنے کی نوبت آ گئی۔ میرے بھائی جو میری اور میرے شوہر کو بہت عزت کرتے تھے اب گالیاں دیتے پھرتے ہیں۔
ہم جس گھر میں رہتے تھے ناپاک اور گندے کیڑے کوئی ڈال جاتا تھا۔ اس گھر میں تین بار کوڑے کی بالٹی میں بہت سارے بال پائے گئے۔ میرے کئی دوپٹے غائب ہو گئے۔ میرے شوہر کا کرتا شلوار کا ایک جوڑا بھی غائب ہو چکا ہے۔ ان تمام پریشانیوں سے تنگ آ کر اس گھر کو ایک ماہ پہلے چھوڑ چکے ہیں۔ اس گھر کا پتہ بھی کسی کو نہیں بتایا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ جس محلے کو چھوڑ کر آئے ہیں اس محلے کے لوگوں تک کو اس نئے گھر کا پتہ نہیں بتایا ہے۔
گھر پر بدمعاش قسم کے لوگ آنے لگے ہیں۔ اب میرے شوہر یہ کہنے لگے ہیں کہ یہ سب تم اپنے بھائیوں سے کروا رہی ہو۔ جبکہ بخدا میں اپنے گھر اپنے شوہر کے لئے برا نہیں چاہتی ہوں۔ رات اور دن رو رو کر برا حال ہے۔ گھر سے نکل نہیں سکتی اگر کہیں جاؤں تو شوہر صاحب بہت گندا سا الزام لگاتے ہیں اور ان سے کہوں کے کسی سے پتہ کرو کہ کسی نے کچھ کیا ہے تو یہ بھی نہیں کرتے جبکہ پہلے سفلی جادو کے قائل تھے۔ اگر آپ خدا کو مانتے ہیں تو قسم ہے خدا کی آپ میری مدد کریں ورنہ میں تباہ ہو جاؤں گی۔
ج: ایک پاؤ لوبان لے کر موٹا موٹا کوٹ لیں اور اس کے اوپر گیارہ سو مرتبہ سورہ فلق پڑھیں اور دم کر دیں۔ گیارہ سو مرتبہ گیارہ دن میں پڑھا جائے گا۔ یہ لوبان عصر اور مغرب کے درمیان چالیس روز تک جلائیں۔ اس پورے لوبان کی اندازہ سے چالیس پڑیاں بنا لیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔
انتساب
ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔
جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔
*****