Topics

زندگی اور موت ۔ گھبراہٹ اور چکر

س: میرا مسئلہ بہت ہی الجھا ہوا اور پیچیدہ ہے۔ دوسروں کی نظر میں خواہ یہ معمولی مسئلہ ہے تو میرے لئے توزندگی اور موت کا سوال بن چکا ہے۔ آج سے چند سال پہلے جب میں نے فرسٹ پروفیشنل کا امتحان دیا تو کچھ لوگوں نے مجھ پر جادو کروا دیا۔ ان کے کچھ تعویذ بھی پکڑے گئے۔ اس سے پیشتر میں پڑھائی میں بہت لائق تھی۔ بہت شوق تھا مجھے پڑھنے کا۔ لیکن پھر ایسا ہوا کہ پڑھائی سے دل اچاٹ ہو گیا۔ کالج بھی کم جاتی۔ بڑی مشکلوں سے چند مضامین پاس کئے۔ اب صرف تین مضامین اور رہ گئے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ میں یہ مضامین کبھی پاس نہیں کر سکوں گی۔ پڑھنے کو دل نہیں چاہتا۔ پڑھنے بیٹھتی ہوں تو دماغ گھومنے لگتا ہے اور میں کتاب ہاتھ سے رکھ دیتی ہوں۔ میرے والدین اور افراد خانہ نہایت پریشان ہیں۔ جب بھی وہ اس مسئلے پر مجھ سے بات کرتے ہیں میرا دل دھڑکنے لگتا ہے۔ اب تو مجھے انسانوں سے خوف آتا ہے۔ گھر آئے مہمانوں کا سامنا نہیں کر سکتی۔ کسی محفل میں بیٹھ نہیں سکتی۔ 

گھبراہٹ طاری ہو جاتی ہے اور دماغ چکرانے لگتا ہے۔ کسی کی بات کا جواب ٹھیک سے نہیں دے پاتی۔ قوت ارادی بالکل نہیں رہی۔

ج: رات کو سونے سے پہلے ا ندھیرا کر لیں اور اندھیرے میں بیٹھ کر تین مرتبہ یا حی یا قیوم کا ورد کریں۔ اس کے بعد آنکھیں بند کر کے اپنے جسم کو ڈھیلا کر دیں اور ذہن کو اس قدر آزاد کریں کہ گویا آپ کا وجود باقی نہیں ہے۔ دس منٹ کے بعد بستر پرلیٹ کر سو جائیں۔ صبح سورج نکلنے سے پہلے بیدار ہو کر سورہ فلق ایک مرتبہ پانی پر دم کر کے پی لیا کریں۔ اس پروگرام پر چالیس دن عمل کرنے سے انشاء اللہ آپ کی تمام مشکلات دور ہو جائیں گی۔


Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****