Topics
س: چارہ ماہ سے ایک مسئلہ درپیش ہے وہ یہ ہے کہ آنکھیں بند کرتی ہوں تو آواز آتی ہے سب سے پہلی بار یہ آواز کسی آدمی کی تھی۔ بھاری سی آواز اور وہ آدمی میرا نام بھی اچھی طرح سے نہیں پکار سکا۔ اس کے بعد یہ آواز عورت کی ہو گئی اور اس کی مشابہت میری بہن کی آواز سے ہے جو کہ مجھ سے دو سو کلومیٹر پر استانی ہے۔ جب وہ میرے پاس آ کر رہی تو اسے بھی کسی نے آواز دی تھی وہ میرے ساتھ والی چارپائی پر کمرے میں سوئی ہوئی تھی۔ اس رات مجھے بھی آواز سنائی دی۔ یہاں پر لوگ مجھے اکثر پرنسپل کہہ کر پکارتے ہیں۔ میرا اصلی نام تو بہت کم لوگ لیتے ہیں۔ یہ آواز مجھے صرف اپنے گھر میں اپنے بستر پر ہی نہیں آتی بلکہ کسی بھی جگہ پر آ جاتی ہے۔ چاہے وہ کسی دوسرے گھر میں بھی ہوں۔ دوسرے گھر میں یہ آواز کبھی کبھی آتی ہے۔ ابھی آنکھیں بند ہی ہوتی ہیں اور دماغ جاگ رہا ہوتا ہے توآواز آتی ہے میں اب پراواہ نہیں کرتی۔ سونے سے پہلے آیت الکرسی اور ساری سورتیں پڑھ کر سوتی ہوں۔
خدا تعالیٰ کی مہربانی ہے۔ مجھے کوئی نقصان نہیں پہنچا مگر میری ایک سہیلی للیا اور میرا وفادار ڈرائیور جب مجھے لینے کے لئے آ رہے تھے تو راستے میں حادثہ ہو گیا۔ ڈرائیور مر گیا اور سہیلی زخمی ہوئی جو اب ٹھیک ہو رہی ہے۔ یہ حادثہ میرے پاس پہنچنے سے پہلے ہی ہو گیا تھا۔ میں اس آواز کے بارے میں کسی سے ذکر نہیں کرتی۔ ہر وقت یا حی یا قیوم کا ورد کرتی ہوں۔ یہاں پر میرا بڑا عہدہ ہونے کی وجہ سے کافی لوگ حسد کرتے ہیں۔ مگر میں تو ہر وقت خدا سے ڈر کر امان کی دعائیں کرتی رہتی ہوں۔ اسی طرح سے کئی سال گزر گئے ہیں مگر یہ آواز کی بات پہلے کبھی نہ ہوتی تھی۔ کبھی سوچتی ہوں میرا رحمت کا فرشتہ آواز دے کر مجھے خبردار کر دیتا ہے۔
ج: دو عدد چھوٹے مومی کاغذ پر
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
یَا مَھْلَائیِلُ یَا ثَمْنَائیِلُ یَا مِیْکَائیِلُ یَا جِبْرَائیِلُ
لکھ کر صاف شدہ روئی میں لپیٹ کر بتی بنا لیں اور چراغ میں زیتون کا تیل (OLIVE OIL) ڈال کر اس میں ڈال دیں اور جلا دیں۔ جب تک چراغ جلتا رہے آپ چراغ کے پاس لیٹی یا بیٹھی رہیں۔ ایک بتی صبح صادق کے وقت اور ایک بتی رات کو سونے سے پہلے جلائیں اور پورا علاج چالیس روز کا ہے۔ چالیس روز تک کھٹاس، اچار، گوشت اور نمک سے پرہیز کریں۔ آپ پوری توجہ اور یکسوئی کے ساتھ پرہیز کے ساتھ یہ علاج کر لیں۔ یقینی طور پر کانوں میں آوازیں آنا بند ہو جائیں گی۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔
انتساب
ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔
جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔
*****