Topics
س: روزانہ عشاء کی نماز یہ سوچ کر چھوڑ دیتی ہوں کہ رات کو دو بجے اٹھ کر پڑھ لوں گی۔ دو مہینہ سے یہی ہو رہا ہے۔ جب بھی نماز پڑھنے کی نیت کرتی ہوں۔ اس طرح یہ خیال مسلط ہو جاتا ہے کہ باوجود کوشش کے بھی اس خیال کو رد نہیں کر سکتی۔ ہر صبح یہ ارادہ کرتی ہوں کہ آج سے صحیح وقت پر نماز ادا کروں گی۔ مگر رات کو پھر قضا ہو جاتی ہے۔ بالکل یہی حال پڑھائی کا بھی ہے۔ کتابیں کھول کر بیٹھتی ہوں اور کل کے اوپر بھروسہ کر کے کتابیں بند کر دیتی ہوں۔
ج: آپ کی شخصیت تساہل اور بے عملی کا شکار ہو گئی ہے۔ یاد رکھیئے کل کبھی نہیں ہوتی۔ جو لمحہ ضائع ہو جاتا ہے وہ کبھی واپس نہیں آتا۔ مسئلہ کا حل بہت آسان ہے ہر وقت باوضو رہیئے۔ اس قسم کے خیالات کی یلغار کے وقت فوراً وضو کیجئے اور استغفار پڑھیئے کہ یہ شیطانی وسوسہ ہے۔ یا حی یا قیوم کا ورد کرتی رہا کریں
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔
انتساب
ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔
جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔
*****