Topics
س: اس وقت میری عمر 32سال ہے۔ دس سال پہلے میری شادی ہوئی۔ میں بچپن سے کافی کمزور رہا ہوں۔ شادی کے دو سال بعد مجھے پیٹ میں سخت درد ہوا۔ ڈاکٹر نے اپینڈکس کا آپریشن کیا۔ ایک سال بعد میرے گھر ایک لڑکی پیدا ہوئی جس کی عمر اب سات سال ہے۔ ڈیڑھ سال کی عمر میں اس کے ہاتھ پیر اور آنکھوں پر سوجن رہنے لگی۔ چیک اپ کے بعد ڈاکٹر نے گردے کی پرابلم بتائی۔ تقریباً ایک سال علاج ہوتا رہا۔ اس وقت میری تین لڑکیاں اور ایک لڑکا ہے۔ لڑکا سب سے چھوٹا ہے اور اس کی عمر ڈھائی سال ہے۔ سب بچے بہت ہی صحت مند پیدا ہوتے ہیں۔ لیکن سال ڈیڑھ سال کی عمر تک آ کر جگر اور گردے کی بیماری میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ میری تیسری لڑکی ہاجرہ کی عمر اب ساڑھے تین سال ہے۔ ایک سال کی عمر سے گردوں اور جگر کی بیماری میں مبتلا ہو گئی۔ تفصیلی تفتیش اور معائنہ کے بعد بھی پتہ نہیں چلتا کہ گردوں اور جگر کو متاثر کرنے والے ذرائع کون سے ہیں۔ علاج معالجہ کے باوجود اس کی آنکھیں متاثر ہو گئیں اور آنکھوں میں موتیا آ گیا۔ تین مہینے تک و دیکھنے سے قاصر رہی۔ چار مہینے ہوئے اس کی آنکھوں کا آپریشن کرایا گیا۔ اب وہ دیکھ سکتی ہے لیکن پھر اس کی آنکھوں میں کالی پتلی کے بیج سے سفید سا مادہ دونوں آنکھوں میں جمع ہو رہا ہے۔ ہم کو اس کی آنکھوں کا خطرہ لگا ہوا ہے۔ دل کو سکون نہیں ہے۔ صرف وہی نہیں گھر کے سبھی افراد میری بیوی اور میں خود بھی متاثر ہوں۔ سب کی آنکھیں متاثر ہیں۔ نظر کمزور ہو گئی ہے۔ سب کی آنکھیں اور چہرے بھاری رہتے ہیں۔ میرا لڑکا بھی اسی طرح متاثر ہو رہا ہے۔ ایک سال ہو گیا میری حالت بہت ہی خراب ہے۔ ہر وقت پیٹ میں درد رہتا ہے۔ پیٹ، دل، جگر، گردہ سب ہی متاثر ہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے سب پک گیا ہو۔ پیٹ اور آنتیں اور جگر بہت بری طرح متاثر ہیں۔ پیٹ ہمیشہ چلتا رہا ہے۔ خالی پیٹ میں تو درد رہتا ہی ہے مگر کھانا کھانے کے بعد پیٹ چلنا شروع ہو جاتا ہے۔ پیٹ چلنے کی شکایت کافی پرانی ہے۔ اس کے ساتھ ہی میرے گلے کے نیچے ایک ٹیومر ہو گیا ہے۔ ٹھوڑی کے نیچے گلے میں درد رہتا ہے۔ چھوٹے چھوٹے اور بھی ٹیومر بن رہے ہیں۔ پیشاب قطرہ قطرہ جل کر آتا ہے۔ گردوں میں سخت جلن رہتی ہے۔ ہڈیوں میں سخت درد رہتا ہے۔ چہرے کی ہڈیوں میں بھی درد رہتا ہے۔ ناک کی ہڈی لگتا ہے چوڑی ہو رہی ہے۔ سارے جوڑوں میں جلن رہتی ہے۔ سر یعنی تالو میں آگ لگی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ ہڈیاں بے جان ہو رہی ہیں۔ خدا کے لئے اس مصیبت سے نجات دلایئے۔
ج: مومی کاغذ پر
زعفران اور عرق گلاب سے لکھ کر روزانہ صبح سورج نکلنے سے پہلے پانی میں ڈال دیں اور سب گھر والے یہی پانی پئیں۔ پانی میں نقش ڈالنے سے پہلے پانی کو کاٹ لیں۔ اس کا طریقہ یہ ہے:
اسٹین لیس اسٹیل کے کھلے منہ کے برتن میں پانی بھر کر اسٹین لیس اسٹیل کی چھری کے اوپر ایک بار یا ودود پڑھ کر دم کریں اور چھری سے پانی میں ایک منٹ تک کراس بنائیں۔ پھر ایک بار یا حفیظ پڑھ کر چھری پر دم کر کے ایک منٹ تک پانی میں کراس بنائیں۔
اس کے بعد یا شافی پڑھ کر چھری پر دم کر کے ایک منٹ تک پانی میں کراس بنائیں۔ اسی طرح یَاکَافِیْ یَابَدِیْعُ الْعَجَائِبُ بِالْخَیْر یَا بَدِیْعُ یَاحَفِیْظُ الگ الگ پڑھ کر چھری پر دم کر کے الگ الگ ایک ایک منٹ تک پانی میں کراس بنائیں۔ اس کے بعد نقش کو پانی میں ڈال دیں اور سب گھر والے پئیں۔ اس علاج سے انشاء اللہ شفا ہو جائے گی۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔
انتساب
ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔
جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔
*****