Topics
س:
میری خالہ زاد بہن، غیر شادی شدہ، بچپن میں بالکل ٹھیک ٹھاک تھی۔ آٹھویں کلاس میں
تھی تو اکثر لوگوں کے اجتماع میں بے ہوش ہو جاتی تھی۔ جب ایف ایس سی میں آئی تو سر
میں شدید درد شروع ہو گیا اور آنکھوں میں سیلیں پڑنے لگیں، نظر بے حد کمزور ہو گئی
جس کی وجہ سے پڑھائی چھوڑنا پڑی۔نمازیں پابندی سے پڑھتی تھی اور تلاوت بھی بہت کیا
کرتی تھی۔ مگر بعد میں ایسا وہم ہو گیا کہ جس چوکی پر بیٹھ کر وضو کرتی اسے بار
بار دھوتی۔ وضو کا لوٹا بھی بار بار دھوتی۔ یہاں تک کہ سارا دن گزر جاتا۔ تھک جاتی
مگر روتی رہتی ہے کہ یہ پاک ہی نہیں ہوتا۔ اب عالم یہ ہے کہ سارا دن ہاتھ دھوتی
رہتی ہے اور تولیے بدلتی رہتی ہے۔ اس کے باوجود ہاتھ پاک نہیں ہوتے۔ اپنے ہاتھوں
سے کھانا کھاتی ہے، نہ کسی کپڑے کے ساتھ چھونے دیتی ہے۔ بات بے بات ناراض ہو جاتی
ہے اور پھر دوا بلکہ کھانا بھی چھوڑ دیتی ہے۔
آج
کل نظر بالکل ختم ہو چکی ہے، ٹٹول ٹٹول کر چلتی ہے۔ اگر کوئی رشتہ دار پیار کرے یا
بستر پر بیٹھ جائے تو اس کے جانے کے بعد کپڑے اور بستر بدلواتی ہے۔ جس وقت زیادہ
تکلیف ہو جاتی ہے اس وقت جن اور پریاں نظر آتی ہیں۔ گھر والوں کے چہرے بدصورت نظر
آتے ہیں۔ تمام ماہر ڈاکٹروں کے زیر علاج رہ چکی ہیں۔ بجلی کے شارٹ بھی لگوائے مگر
کوئی افاقہ نہیں ہوا۔
ج:
یہ مرض ایک دماغی مرض ہے جو ورثہ میں منتقل ہو سکتا ہے۔ والدہ یا نانی سے یا والد
اور داداسے۔ اس مرض میں خون کے اندر شوگر بڑھ جاتی ہے۔ ابتداء میں اگر توجہ نہ دی
جائے تو اس کا اثر دماغ اور آنکھوں پر شدید ہو جاتا ہے اور رفتہ رفتہ بینائی ختم
ہو جاتی ہے۔ خون میں شوگر کی زیادتی کے ساتھ ساتھ اگر نمک کی مقدار بڑھ جائے تو
وہم عارضہ لاحق ہو جاتا ہے۔ یہ سب ان خلیوں کی ٹوٹ پھوٹ سے ہوتا ہے جو عضلات اور
پودے اعصابی نظام کو کنٹرول کرتے ہیں۔ زیادہ تر یہ پیدائشی نقص کی بناء پر ہوتا
ہے۔ اب اس کا علاج یہ ہے کہ دیسی ادویات استعمال کرائی جائیں جو خون میں شوگر کو
نارمل کر دیں۔
تین
عدد سفید چینی کی پلیٹوں پر زعفران اور عرق گلاب سے لکھ کر ایک پلیٹ صبح، ایک شام،
ایک رات کو پانی سے دھو کر پلائیں چالیس روز تک۔ مایوس نہ ہوں۔ دعا اور دوا کے
اصول پر مادی علاج بھی جاری رکھیں۔
بِسْمِ
اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
۸۱
۸۱ ۸۱
۸۱
۸۱ ۸۱
۸۱
۸۱ ۸۱
یا
حی یا قیوم یا حی یا قیوم یا حی یا قیوم
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔
انتساب
ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔
جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔
*****