Topics

آنکھ کی بینائی زائل ہو چکی ہے۔بستر میں پیشاب

س: میری دائیں آنکھ کی بینائی تقریباً چار سال سے بالکل ضائع ہو گئی ہے۔ مرض کی ابتداء اس طرح ہوئی کہ دو تین دن تک بغیر تکلیف کے آنکھوں میں سرخی رہی اور بینائی جاتی رہی۔ پتلیاں پھیل گئیں اور پوری آنکھ کا رنگ سرمئی ہو گیا ہے نیز سیاہ اور سفید دیدے کا رنگ غلط ملط ہو گیا ہے۔ مختلف قسم کے علاج کئے گئے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ آنکھوں کے ماہر ڈاکٹروں نے بھی علاج کیا۔ سب کا خیال یہ ہے کہ پیٹ میں کیچوے ہیں۔ جن کی وجہ سے بینائی زائل ہوئی ہے۔ مجھے ایک دوسری تکلیف یہ ہے کہ سوتے ہوئے بستر میں پیشاب ہو جاتا ہے۔ براہ کرم میری ان تکلیفوں کے لئے کوئی مناسب علاج تجویز فرمایئے۔

ج: 9x12 انچ کا بازار سے ایک صاف شفاف شیشہ خریدیئے۔ شیشہ سے مراد سادہ شیشہ ہے، آئینہ نہیں۔ شیشہ پر گہرا نیلا رنگ کا پینٹ کرا کے اور ایسی جگہ رکھ دیں جہاں بار بار آپ کی نظر پڑتی رہے ۔ ارادتاً بھی دیکھئے رات کے وقت خاص طور سے پینٹ شدہ شیشہ کو دیکھتے دیکھتے سو جایئے اور تین ماہ بعد قدرت کی کرشمہ سازی کا مشاہدہ کیجئے۔ بات آپ کی سمجھ میں آئے نہ آئے میرے مشورے پر عمل ضرور کیجئے۔ رات کو سوتے وقت ایک چمچمہ خالص شہد پر ایک بار پڑھ اَلرَّضَاعَتْ عَمَا نَوِیْلُ کر دم کر کے کھا لیا کریں

Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****