Topics
س: آج سے تقریباً 20برس پہلے جب میری عمر 25سال تھی میرے اوپر کسی نے جادو کر دیا تھا۔ اس جادو کی خاصیت یہ تھی کہ شیطان میرے اوپر مسلط کیا گیا تھا۔ وہ شیطان لوگوں کے اندر گھس جاتا اور لوگ مجھے گالیاں دینا شروع کر دیتے تھے۔ نوبت لڑائی جھگڑے تک پہنچ جاتی تھی۔ لوگ مجھے پتھر مارتے۔ اگر میں ان سے کہتا کہ آپ نے مجھے پتھر کیوں مارا ہے تو وہ کہتے کہ ہم نے پتھر نہیں مارا بلکہ تم پاگل ہو۔ رات کے وقت میرے گھر کے دروازے بند ہو جانے کے بعد محلہ کے لوگ رات بھر میرے دروازے پر پتھر مارتے رہتے۔ صبح اٹھ کر میں ان پتھروں کو ہٹاتا۔ رشتہ داروں نے بلا کسی وجہ کے مجھ سے تعلقات ختم کر دیئے تھے۔ بیوی بچے پریشان رہتے۔ گھر میں بیوی بچوں کے ساتھ لڑائی جھگڑا ہوتا رہا۔ وہ شیطان مجھے چوبیس گھنٹے نظر آتا ہے۔ میرے کان میں آواز آتی ہے کہ میں جن ہوں، میں جن ہوں۔ اس شیطان کا حلیہ یہ ہے کہ داڑھی کالی ہے۔ چھوٹی چھوٹی آنکھیں ہیں اور آنکھوں سے چنگاریاں نکلتی ہیں۔ موٹے بدن پر صرف ایک لنگوٹی باندھتا ہے۔ ایک ہاتھ میں جھاڑو رہتا ہے اور دوسرے ہاتھ میں پاخانہ کی ٹوکری۔ یہ شیطان میرے اندر حلول کر کے 24گھنٹے گانا گاتا رہتا ہے۔ وہ پنجابی میں گفتگو کرتا ہے جبکہ میں صرف اردو جانتا ہوں۔
یہ شیطان ہر وقت اللہ اور اس کے نبیﷺ اور حضرت سلیمان علیہ السلام کو برا بھلا کہتا رہتا ہے۔ وہ ہر برے کام مجھ سے کروانا چاہتا ہے جو میں نہیں کرنا چاہتا۔ اب تو اس شیطان کا پورا خاندان مجھے نظر آتا ہے۔ میرا دل چاہتا ہے کہ میں بھی نماز پڑھوں، اللہ کو یاد کروں مگر افسوس کہ میں ایسا نہیں کر سکتا۔ مجھے اس سے نجات دلایئے۔ بڑی مہربانی ہو گی۔
ج: پہلا کام تو یہ کریں کہ 2ہفتے تک کھانے میں نمک بالکل بند کر دیں۔ دوسرا کام یہ کریں کہ اپنے پورے جسم کا ایک نیگیٹیو بنوائیں اور فوٹو گرافر سے کہیں کہ وہ اس پر کوئی رنگ وغیرہ نہ لگائے۔ اس نیگیٹیو کو سیاہ رنگ کے کپڑے میں لپیٹ کر کسی ویران اور غیر آباد جگہ جائیں۔ وہاں زمین میں ایک فٹ گہرا گڑھا کھودیں۔ نیگیٹیو کو سیاہ کپڑے سے نکال کر اس کو غور سے دیکھیں اور گڑھے میں رکھ دیں پھر یہ کہتے ہوئے مٹی ڈال دیں کہ
’’اے شیطان! میں نے تجھ کو ہمیشہ کے لئے دفن کر دیا ہے۔‘‘
مٹی ڈال کر واپس آ جائیں۔ انشاء اللہ اسی وقت شیطانی کارروائیوں سے نجات مل جائے گی۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔
انتساب
ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔
جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔
*****