Topics

‘‘ترتیب و پیشکش’’

اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے 1991ء میں مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی مدظلہ تعالیٰ کی روحانی ڈائجسٹ میں تحریروں کو ایک جگہ جمع کر کے ایک کتاب توجیہات کے نام سے آپ کی خدمت میں پیش کی۔ جو اللہ کے فضل و کرم سے بہت زیادہ مقبول ہوئی اور دوستوں نے سوال جواب کے اس طریقہ کو بہت پسند کیا۔

اب پھر مرشد کریم کی تحریروں کو روحانی ڈائجسٹ سے اکٹھا کر کے آپ کے لئے کتاب ‘‘ذات کا عرفان’’ کے عنوان سے پیش خدمت ہے۔

میں اپنی اس کوشش میں کتنا کامیاب ہوا ہوں مجھے اس سے کوئی غرض نہیں۔ میں نے شروع دن سے سلسلہ کی ترویج اور ترقی کے لئے اور انسانیت کی خدمت کے لئے اپنے آپ کو وقف کر رکھا ہے۔

مرشد کریم کی روشنی کو اس روئے زمین پر پھیلانا ہے۔ اور میں یہ کام اس وقت تک کرتا رہوں گا جب تک خود بھی اس روشنی کے اندر فنا ہو جاؤں اور آنے والی نسل مجھے خواجہ صاحب کا ایک دیوانہ قرار دے کر مجھے یاد کیا کرے گی۔

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

‘‘ اور ذکر کیا کرو اپنے رب کے نام کا اور سب سے قطع تعلق کر کے اسی طرف متوجہ رہو۔’’

مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین فرماتے ہیں کہ یہ آیت ہمیں مراقبہ کا اصول اور طریقہ بتاتی ہے۔ مراقبہ کے لئے دو باتیں بڑی واضح طور پر بتائی گئی ہیں۔ یعنی اللہ تعالیٰ کا ذکر اور سب سے قطع تعلق کر کے اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہو کر اس کے ذکر میں مشغول ہو جان۔ نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے:

من عرف نفسہ فقد عرفہ ربہ

‘‘جس نے اپنے نفس کو پہچانا اس نے اپنے رب کو پہچانا۔’’

یہاں نفس سے مراد روح ہے۔ جو اپنی روح سے واقف ہو جاتا ہے۔ اسے اللہ تعالیٰ کا عرفان حاصل ہو جاتا ہے۔ جسے اللہ تعالیٰ کا عرفان حاصل ہو جاتا ہے۔ وہ اس بات سے واقف ہو جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ بندے سے کیا چاہتا ہے اور اس کی تخلیق کا مقصد کیا ہے، ایسے بندہ کو اللہ تعالیٰ کی توجہ حاصل ہو جاتی ہے۔ بندہ کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اختیارات منتقل ہو جاتے ہیں۔کائنات اس کے تابع ہو جاتی ہے۔ اس لئے قرآن پاک میں 750(ساڑھے سات سو) مرتبہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں تفکر کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔

جو لوگ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں تفکر کرتے ہیں۔ ان پر اللہ تعالیٰ کی مخفی حکمتیں منکشف ہوتی چلی جاتی ہیں۔ دنیا کی تمام تر ترقی کا دارومدار اسی تفکر یعنی (Research) پر ہے۔ کائنات کے راز ان ہی لوگوں پر کھل رہے ہیں جنہوں نے تفکر کو اپنا لیا ہے۔
تفکر ہی کے نتیجہ میں ریل گاڑی، ہوائی جہاز، موٹر کار، ٹیلی فون، ٹیلی ویژن، کمپیوٹر وغیرہ وجود میں آئے ہیں۔

اللہ تعالیٰ کا یہ قانون سب کے لئے ہے۔ جو بھی اس پر عمل کرے۔ اسے فوائد حاصل ہو جائیں گے۔ مسلم اور غیر مسلم کی اس میں تخصیص نہیں ہے۔

اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ مجھے مرشد کریم کے روحانی فیض سے سرفراز فرمائے۔

میں نیواں میرا مرشد خواجہ عظیمی اُچّا

تے میں سنگ اُچیاں دے نال لائی

صدقے جاواں انہاں اُچیاں کولوں

جنہاں  نیویاں  نال  نبھائی

 

میاں مشتاق احمد عظیمی      

روحانی فرزند                

حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی

مراقبہ ہال (جامعہ عظیمیہ) 

آہلوروڈ نزد کاہنہ نو لاہور    

فون:7243541          

تاریخ اشاعت                              

17۔ اکتوبر2003 ؁ء         

 

Topics


Zaat Ka Irfan

خواجہ شمس الدین عظیمی

‘‘انتساب’’

اُس ذات

کے
نام
جو عرفان کے بعد

اللہ کو جانتی‘ پہچانتی

اور
دیکھتی ہے