Topics
دوستی کے انتخاب میں اس بات کا خیال رکھا جائے
کہ جن لوگوں سے آپ قلبی تعلق بڑھا رہے ہیں ان کی اخلاقی حالت کیسی ہے۔ دوستوں کی صحبت
میں بیٹھ کر وہی رجحانات اور خیالات پیدا ہوتے ہیں جو دوستوں میں کام کر رہے ہیں۔ لہٰذا
قلبی لگائو اسی سے بڑھانا چاہئے کہ جس کا ذوق، افکار و خیالات اور دوڑ دھوپ اسوہ حسنہ
کے مطابق ہو۔
اللہ
تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’مومن
مرد اور مومن عورتیں آپس میں ایک دوسرے کے دوست اور معاون ہیں۔‘‘
دوستوں
پر اعتماد کیجئے۔ انہیں افسردہ نہ کیجئے۔ ان کے درمیان ہشاش بشاش رہئے۔ دوستی کی بنیاد
خلوص، محبت اور رضائے الٰہی پر ہونی چاہئے نہ کہ ذاتی اغراض پر۔ ایسا رویہ اپنایئے
کہ دوست احباب آپ کے پاس بیٹھ کر مسرت، زندگی اور کشش محسوس کریں۔
ایک
شب اللہ تعالیٰ نے حضور اکرمﷺ سے فرمایا۔ مانگئے۔ آپﷺ نے دعا کی:
’’خدایا!
میں تجھ سے نیک کاموں کی توفیق چاہتا ہوں اور
بُرے کاموں سے بچنے کی قوت چاہتا ہوں اور مسکینوں کی محبت چاہتا ہوں اور یہ کہ تو میری
مغفرت فرمائے اور مجھ پر رحم فرمائے اور جب تو کسی قوم کو عذاب میں مبتلا کرنا چاہے
تو مجھے اس حال میں اٹھا لے کہ میں اس سے محفوظ رہوں اور میں تجھ سے تیری محبت کا سوال
کرتا ہوں اور اس شخص کی محبت کا سوال کرتا ہوں جو تجھ سے محبت کرتا ہے اور اس عمل کی
توفیق چاہتا ہوں جو تیرے قُرب کا ذریعہ ہو۔‘‘
قیامت
میں خدا فرمائے گا وہ لوگ کہاں ہیں جو صرف میرے لئے لوگوں سے محبت کیا کرتے تھے۔ آج
میں ان کو اپنے سائے میں جگہ دوں گا۔ قیامت کے دن ایسے لوگوں کو جو قابل رشک شان و
شوکت حاصل ہو گی ان کے لئے حضور اکرمﷺ کا ارشاد ہے:
’’خدا
کے بندوں میں کچھ ایسے ہیں جو نبی اور شہید تو نہیں ہیں لیکن قیامت کے روز خدا ان کو
ایسے مرتبوں پر سرفراز فرمائے گا کہ انبیاء اور شہداء بھی ان کے مرتبوں پر رشک کریں
گے۔‘‘
صحابہؓ
نے پوچھا۔ وہ کون خوش نصیب ہوں گے یا رسول اللہﷺ!
آپﷺ
نے فرمایا:
’’یہ
وہ لوگ ہیں جو آپس میں ایک دوسرے سے محض خدا کے لئے محبت کرتے تھے۔ نہ یہ آپس میں
رشتہ دار تھے اور نہ ان کے درمیان کوئی لین دین تھا۔ خدا کی قسم! قیامت کے روز ان کے
چہرے نور سے جگمگا رہے ہوں گے۔ جب سارے لوگ خوف سے کانپ رہے ہوں گے تو انہیں کوئی خوف
نہ ہو گا اور جب سارے لوگ غم میں مبتلا ہوں گے اس وقت انہیں قطعاً کوئی غم نہیں ہو
گا۔‘‘………اور آنحضرتﷺ نے قرآن پاک کی یہ آیت تلاوت فرمائی:
’’سنو!
اللہ کے چاہنے والوں کے لئے نہ کسی بات کا خوف ہو گا اور نہ کسی قسم کا غم۔‘‘
حضورﷺ
کا ایک اور ارشاد ہے کہ قیامت کے روز جب عرش الٰہی کے سوا کہیں کوئی سایہ نہ ہو گا،
سات قسم کے افراد عرش الٰہی کے سائے میں ہوں گے۔ ان میں ایک قسم کے افراد وہ دو آدمی
ہوں گے جو محض خدا کے لئے ایک دوسرے کے دوست ہوں گے۔ خدا کی محبت نے انہیں باہم جوڑا
ہو گا اور اسی بنیاد پر وہ ایک دوسرے سے جدا ہوئے ہوں گے یعنی ان کی دوستی خدا کی خاطر
ہو گی اور زندگی بھر وہ اس دوستی کو قائم رکھنے اور نبھانے کی کوشش کریں گے۔ اور جب
ان میں سے کوئی ایک دوسرے سے جدا ہو کر دنیا سے رخصت ہو رہا ہو گا تو اسی حال میں کہ
ان کی یہ دوستی قائم ہو گی اور اس دوستی کی حالت میں وہ ایک دوسرے سے علیحدہ ہوں گے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ میں نور نبوت نورالٰہی کے شائع شدہ تقریباً تمام مضامیں کا ذخِرہ