Topics
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ جو چیز زمین پر
ہے ہم نے اس کو زمین کیلئے آرائش بنایا ہے تا کہ لوگوں کی آزمائش کر دیں کہ ان میں
کون اچھے عمل کرنے والا ہے۔ (سورہ الکہف۔ آیت ۷)
اور
کئی طرح کے لوگوں کو جو ہم نے دنیا کی آرائش کی چیزوں سے بہرہ مند کیا ہے تا کہ ان
کی آزمائش کریں ان پر نگاہ نہ کرنا اور تمہارے پروردگار کی دی ہوئی روزی بہت بہتر
اور باقی رہنے والی ہے۔ (سورہ طہ۔ آیت۱۳۱)
جب
انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تو ہمیں پکارنے لگتاہے۔ پھر جب ہم اس کو اپنی طرف سے نعمت
بخشتے ہیں تو کہتا ہے کہ یہ تو مجھے اپنے علم و دانش کے سبب ملی ہے۔ ایسا نہیں بلکہ
وہ آزمائش ہے مگر ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔ جو لوگ ان سے پہلے تھے وہ بھی یہی کہا
کرتے تھے جو کچھ وہ کہا کرتے تھے ان کے کچھ کام بھی نہ آیا۔ ان پر ان کے اعمال کے
وبال آ گئے۔ اور جو لوگ ان میں سے ظلم کرتے رہے ان پر ان کے اعمال کے وبال عنقریب
پڑیں گے اور وہ خدا کو عاجز نہیں کر سکتے۔ (سورہ الزمر۔ آیت ۴۹۔۵۱)
وہ
جس کے ہاتھ میں بادشاہی ہے بڑی برکت والا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اسی نے موت
اور زندگی کو پیدا کیا تا کہ تمہاری آزمائش کرے کہ تم میں کون اچھے کام کرتا ہے اور
وہ زبردست بخشنے والا ہے۔ اس نے سات آسمان اوپر تلے بنائے۔ (سورہ الملک۔ آیت ۱۔۳)
پہلے
تو سب لوگوں کا ایک ہی مذہب تھا لیکن جب وہ آپس میں ایک دوسرے سے اختلاف کرنے لگے
تو خدا نے ان کی طرف بشارت دینے اور ڈر سنانے والے پیغمبر بھیجے اور ان پر سچائی کے
ساتھ کتابیں نازل کیں تا کہ جن امور میں لوگ اختلاف کرتے تھے ان کا ان میں فیصلہ کر
دے۔ اور اس میں اختلاف بھی انہی لوگوں نے کیا جن کو کتاب دی گئی تھی۔ باوجودیکہ ان
کے پاس کھلے ہوئے احکام آ چکے تھے مگر آپس کی ضد کی وجہ سے اختلاف کیا تو جس امر
حق میں وہ اختلاف کرتے تھے خدا نے اپنی مہربانی سے مومنوں کو اس کی راہ دکھا دی اور
خدا جس کو چاہتا ہے سیدھا راستہ دکھلا دیتا ہے۔ (سورہ البقرہ۔ آیت ۲۱۳)
دین
تو خدا کے نزدیک اسلام ہے اور اہل کتاب نے جو اختلاف کیا تو علم حاصل ہونے کے بعد آپس
کی ضدا سے کیا۔ اور جو شخص خدا کی آیتوں کو نہ مانے تو خدا جلد حساب لینے والا۔ (سورہ
آل عمران۔ آیت ۱۹)
اور
سب مل کر خدا کی رسی کو مضبوط پکڑے رہنا اور تفرقہ نہ ڈالنا اور خدا کی اس مہربانی
کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی اور
تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی ہو گئے اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے تک پہنچ چکے تھے
تو خدا نے تم کو اس سے بچا لیا۔ اس طرح خدا تم کو اپنی آیتیں کھول کھول کر سناتا ہے
تا کہ تم ہدایت پائو۔ (سورہ آل عمران۔ آیت ۱۵۳)
جن
لوگوں نے اپنے دین میں راستے نکالے اور کئی کئی فرقے ہو گئے ان سے تم کو کچھ کام نہیں۔
ان کا کام خدا کے حوالے پھر وہ جو کچھ کرتے رہے وہ ان کو بتائے گا۔ (سورہ الانعام۔
آیت ۱۵۹)
اور
جنہوں نے اس غرض سے مسجد بنائی کہ ضرر پہنچائیں اور گمراہ کریں اور مومنوں میں تفرقہ
ڈالیں اور جو لوگ خدا اور اس کے رسول سے پہلے جنگ کر چکے ہیں ان کیلئے گھات کی جگہ
بنائیں اور قسمیں کھائیں گے کہ ہمارا مقصود تو صرف بھلائی تھی مگر خدا گواہی دیتا ہے
کہ یہ جھوٹے ہیں۔ (سورہ التوبہ۔ آیت ۱۰۷)
اس
نے تمہارے لئے دین کا وہی رستہ مقرر کیا جس کا نوح کو حکم دیا تھا اور جس کی ہم نے
اے محمدﷺ! تمہارے طرف وحی بھیجی ہے اور جس کا ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو حکم دیا
تھا کہ دین کو قائم رکھنا اور اس میں پھوٹ نہ ڈالنا۔ جس چیز کی طرف تم مشرکوں کو بلاتے
ہو وہ ان کو دشوار گزرتی ہے۔ اللہ جس کو چاہتا ہے اپنی بارگاہ کا برگزیدہ کر لیتا ہے
اور جو اس کی طرف رجوع کرے اسے اپنی طرف رستہ دکھا دیتا ہے۔ (سورہ الشوریٰ آیت ۱۳)
اور
مومنوں میں سے کوئی دو فریق آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کرا دو اور اگر ایک فریق
دوسرے پر زیادتی کرے تو زیادتی کرنے والے سے لڑو یہاں تک کہ وہ خدا کے حکم کی طرف رجوع
لائے۔ پس وہ رجوع لائے تو دونوں فریقوں میں مساوات کے ساتھ صلح کرا دو اور انصاف سے
کام لو کہ خدا انصاف کرنیوالوں کو پسند کرتا ہے۔ مومن تو آپس میں بھائی بھائی ہیں
تو اپنے دو بھائیوں میں صلح کرا دیا کرو اور خدا سے ڈرتے رہو تا کہ تم پر رحمت کی جائے۔
(سورہ الحجرات۔ آیت ۹۔۱۰)
اور
اہل کتاب جو متفرق ہوتے ہیں واضح دلیل آنے کے بعد ہوتے ہیں۔ (سورہ البینہ۔ آیت ۱۴)
جو
لوگ مسلمان ہیں یا یہودی یا عیسائی یا ستان پرست۔ جو خدا اور روز قیامت پر ایمان لائے
گا اور نیک عمل کرے گا تو ایسے لوگوں کو ان کا صلہ خدا کے ہاں ملے گا اور ان کو نہ
کسی طرح کا خوف ہو گا اور نہ وہ غمناک ہوں گے۔ (سورہ البقرہ۔ آیت ۶۲)
اور
جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کو ہم بہشت کے اونچے اونچے محلوں میں جگہ
دینگے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ہمیشہ ان میں رہیں گے نیک عمل کرنے والوں کا یہ
خوب بدلہ ہے۔ (سورہ النحل۔ آیت ۴۲)
اور
نیکی کرو بیشک خدا نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔ (سورہ البقرہ۔ آیت ۵۹۵)
خدا
تم کو انصاف اور احسان کرنے اور رشتہ داروں کو مال خرچ دینے کا حکم دیتا ہے اور بے
حیائوں اور نامعقول کاموں سے اور سرکشی سے منع کرتا ہے۔ تمہیں نصیحت کرتا ہے تا کہ
تم یاد رکھو۔ (سورہ النحل۔ آیت ۹۰)
یہ
لوگ تم پر احسان رکھتے ہیں کہ مسلمان ہو گئے ہیں۔ کہہ دو کہ اپنے مسلمان ہونے کا ہم
پر احسان نہ رکھو بلکہ خدا تم پر احسان رکھتا ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کا راستہ دکھایا
بشرطیکہ تم سچے ہو۔ (سورہ الحجرات۔ آیت ۱۷)
اس
دن پیشوا اپنے پیروئوں سے فرمانبرداری ظاہر کریں گے اور عذاب دیکھ لیں گے اور ان کے
آپس کے تعلقات منقطع ہو جائیں گے۔ پیروی کرنے والے کہیں گے کہ کاش ہمیں بھی دنیا میں
جانا نصیب ہوتا کہ جس طرح یہ ہم سے بیزار ہو رہے ہیں۔ اسی طرح ہم بھی ان سے بیزار ہوں۔
اس طرح خدا ان کے اعمال حسرت بنا کر دکھائے گا اور وہ دوزخ سے نکل نہیں سکیں گے۔ (سورہ
البقرہ۔ آیت ۱۶۶۔۱۶۷)
اے
ایمان والو! جو مال ہم نے تم کو دیا ہے اس میں سے اس دن کے آنے سے پہلے پہلے خرچ کر
لو جس میں نہ اعمال کا سودا ہو اور نہ دوستی اور سفارش ہو سکے اور کفر کرنے والے لوگ
ظالم ہیں۔ (سورہ البقرہ۔ آیت ۲۵۴)
اور
ہم نے ہر انسان کے اعمال کو اس کے گلے میں لٹکا دیا ہے اور قیامت کے روز کتاب اسے نکال
کر دکھلائیں گے جسے وہ کھلا ہوا دیکھے گا۔ کہا جائے گا تو اپنی کتاب پڑھ لے۔ تو آج
اپنا آپ کی محاسب کافی ہے۔ (سورہ بنی اسرائیل، آیت ۱۳۔۱۴)
قیامت
کے دن نہ تمہارے رشتے ناطے کام آئیں گے اور نہ اولاد۔ اس روز وہی تم میں فیصلہ کرے
گا اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس کو دیکھتا ہے۔ (سورہ المیمنہ۔ آیت ۳)
ہم
کو روز قیامت کی قسم اور نفس لوامہ کی کہ سب لوگ اٹھا کر کھڑے کئے جائیں گے کیا انسان
یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اس کی بکھری ہوئی ہڈیاں اکٹھی نہیں کریں گے۔ ضرورکریں گے۔ اور
ہم اس بات پر قادر ہیں کہ اس کی پور پور درست کر دیں۔ مگر انسان چاہتا ہے کہ آگے کو
خود سری کرتا جائے۔ پوچھتا ہے کہ قیامت کا دن کب ہو گا۔ جب آنکھیں چندھیا جائیں گی
اور چاند گہنا جائے اور سورج اور چاند جمع کر دیجئے جائیں۔ اسی دن انسان کہے گا کہ
کہاں بھاگ جائوں۔ بیشک کہیں پناہ نہیں۔ اس روز پروردگار کے پاس ہی ٹھکانا ہے۔ اس دن
انسان کو جو عمل اس نے آگے بھیجے ہیں اور جو پیچھے چھوڑے ہونگے سب بتا دیئے جائیں
گے۔ (سورہ القیمہ، آیت ۱تا۱۳)
جب
سورج پست لیا جائے گا اور جب تارے بے نور ہو جائیں گے اور جب پہاڑ جلائے جائیں گے اور
جب بیانے والی اونٹنیاں بیکار ہو جائیں گی اور جب وحشی جانور جمع کئے جائیں گے اور
جب دریا آگ ہو جائیں گے اور جب روحنیں بدنوں سے ملا دی جائیں گی اور جب اس لڑکی سے
جو زندہ دفنا دی گئی ہو پوچھا جائے کہ وہ کس گناہ پر مار دی گئی اور جب اعمال کے دفتر
کھولے جائیں گے اور جب آسمان کی کھال کھینچ لی جائے گی اور جب دوزخ بھڑکائی جائے گی
اور بہشت جب قریب لائی جائے گی تب ہر شخص معلوم کر لے گا کہ وہ کیا لے کر آیا ہے۔
(سورہ التکوبر آیت ۱تا۴)
اور
جب زمین بھونچال سے ہلا دی جائے گی اور زمین اپنے اندر کے بوجھ نکال ڈالے گی اور انسان
کہے گا کہ اس کو کیا ہوا ہے؟ اس روز وہ اپنے حالات بیان کر دے گی کیونکہ تمہارے پروردگار
نے اس کو حکم بھیجا ہو گا۔ اس دن لوگ گروہ گروہ ہو کر آئیں گے تا کہ ان کو ان کے اعمال
دکھا دیئے جائیں تو جس نے دن بھر نیکی کی ہو گی وہ اس کو دیکھ لے گا اور جس نے دن بھر
برائی کی ہو گی تو وہ اسے دیکھ لے گا۔ (سورہ الزلزال۔ آیت ۱تا۸)
لڑکھڑانے
والی……لڑکھڑانے والی کیا ہے اور تم کیا جانو لڑکھڑانے والی کیا ہے۔ وہ قیامت ہے جس
دن لوگ ایسے ہونگے جیسے بکھرے ہوئے پتنگے اور پہاڑ ایسے ہو جائیں گے جیسے دھنکی ہوئی
رنگ برنگ کی اون۔ تو جس کے اعمال کے وزن بھاری نکلیں گے وہ دلپسند عیش میں ہو گا اور
جس کے وزن ہلکے نکلیں گے اس کا مرجع ہاویہ ہے اور تم کیا سمجھے ہاویہ کیا چیز ہے۔ وہ
دھکتی ہوئی آگ ہے۔ (سورہ القارعہ۔ آیت ۱تا۱۱)
اور
رشتہ داروں اور محتاجوں اور مسافروں کو ان کا حق ادا کرو اور فضول خرچی سے مال نہ اڑائو
کہ فضول خرچی کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے پروردگار کی نعمتوں کا کفران
کرنے والا ہے۔ اگر تم اپنے پروردگار کی رحمت کے انتظار میں جس کی تمہیں امید ہو ان
مستحقین کی طرف توجہ نہ کر سکو تو ان سے نرمی سے بات کہہ دیا کرو۔ اور اپنے ہاتھ کو
نہ تو گردن سے بندھا ہوا یعنی بہت تنگ کر لو کسی کو کچھ دو ہی نہیں اور نہ بالکل کھول
ہی دو کہ سبھی کچھ دے ڈالو اور انجام یہ ہو کہ ملامت زدہ اور درماندہ ہو کر بیٹھ جائو۔
(سورہ بنی اسرائیل۔ آیت ۲۶ تا ۲۹)
اور
خدا کے بندے تو وہ ہیں جو آہستگی سے چلتے ہیں اور جب جاہل لوگ ان سے جاہلانہ گفتگو
کرتے ہیں تو سلام کہتے ہیں۔ (سورہ الفرقان۔ آیت ۶۳)
اور
جب بے ہودہ بات سنتے ہیں تو اس سے منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم کو ہمارے اعمال
اور تم کو تمہارے اعمال۔ تم کو سلام۔ ہم جاہلوں کے خواستگار نہیں ہیں۔ (سورہ القصص۔
آیت ۵۵)
اور
اپنی چال میں اعتدال کئے رہنا اور بولتے وقت آواز اونچی رکھنا کیونکہ اونچی آواز
گدھوں کی سی ہے اور کچھ شک نہیں کہ سب سے بری آواز گدھوں کی ہے۔ (سورہ لقمان۔ آیت
۱۸ تا۱۹)
خواجہ شمس الدین عظیمی
ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ میں نور نبوت نورالٰہی کے شائع شدہ تقریباً تمام مضامیں کا ذخِرہ