Topics

اپریل1991؁۔ایمان وایقان

فرشتے ایمان والے مرد اور ایمان والی عورتوں کے لئے استغفار کرتے ہیں۔

                ترجمہ:

                خود فرشتے عرش الٰہی کو اٹھائے ہوئے ہیں اور خود فرشتے اس کے گردا گرد ہیں وہ اپنے رب کی تسبیح حمد کرتے رہتے ہیں اور اس پر یقین رکھتے ہیں اور یقین رکھنے والوں کیلئے استغفار کرتے ہیں۔

                اور دعا کرتے ہیں۔

                ترجمہ:

                اے ہمارے پروردگار آپ کی رحمت اعر علم پر ہر چیز محیط ہے ان لوگوں کو بخش دیجئے جنہوں نے توبہ کی ہے اور آپ کے راستہ پر چلتے ہیں اور ان کو عذاب جہنم سے محفوظ کر دیجئے۔

                مومنین اور مومنات کیلئے فرشتے بھی دعا کرتے ہیں۔

                اے ہمارے پروردگار! مومن اور مومنات کو ہمیشہ رہنے والی جنتوں میں جن کا آپ نے ان سے وعدہ کیا ہے۔ داخل کر دیجئے۔ اور ان کے ماں باپ، بیویوں اور اولادوں کو بھی جنتوں میں داخل کر دیجئے۔ بے شک آپ زبردست حکمت والے ہیں۔

                (قرآن)

                بندہ کے اندر جب ایمان پختہ یعنی یقین کی دنیا روشن ہو جاتی ہے تو وہ دشمنوں کے شر سے محفوظ ہو جاتا ہے۔ وسوسے اور شیطانی افکار اس کے قریب نہیں آتے۔ ایسے بندوں کے اوپر سلامتی کی راہیں کھل جاتی ہیں اور اس کی ذہنی صلاحیتیں بحال ہو جاتی ہیں۔ اس کے اندر بالیدگی پیدا کرنے والی روحانی غذائوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ مصائب و آلام دم توڑ دیتے ہیں۔ سکون اور اطمینان قلب کی دولت نصیب ہو جاتی ہے۔

                ترجمہ:

                اور جب یہ لوگ آپ کے پاس آتے ہیں جو ہماری آیتوں پر ایمان (یقین) رکھتے ہیں آپ ان کو میرا سلام پہنچا دیجئے اور کہہ دیجئے کہ تمہارے رب نے تم پر اپنی مہربانی کرنا اپنے ذمہ کر لیا ہے۔

                ایمان ایقان کیلئے ضروری ہے کہ بندہ خود ساختہ معبودوں کی نفی کر کے ایک ایسے معبود کی ربوبیت کا اقرار باللسان اور تصدیق قلب کے ساتھ اقرار کرے۔ اسلامی تعلیمات کی بنیاد توحید و رسالت پر ہے۔ یعنی ایک معبود اور اس کے فرستادہ رسول کو زبان سے اور دل سے تسلیم کیا جائے۔ اس طرح تسلیم کیا جائے کہ اس میں کھوٹ نہ ہو۔ شک نہ ہو۔ منافقت نہ ہو۔ جب بندہ یقین، خلوص اور جذبہ ایثار کے ساتھ وحدانیت کا اقرار کر لیتا ہے تو اس کی مثال ایک ایسے تناور درخت اور پھل دار درخت کی ہوتی ہے جس پر پھل بھی لگتے ہیں اور اس کے سایہ میں اللہ کی مخلوق سکھ کا سانس بھی لیتی ہے۔

                ترجمہ:

                کیا تو غور نہیں کرتا کہ اللہ کریم نے کلمہ طیبہ کی مثال کس طرح بیان کی ہے جو ایک عمدہ درخت کی طرح ہے۔ اس کی جڑ مضبوط ہے اور اس کی شاخیں آسمان میں پھیلی ہوئی ہیں وہ اپنے رب کے حکم سے اپنا پھل دیتا ہے اور اللہ کریم لوگوں کیلئے مثالیں بیان کرتا ہے تا کہ وہ نصیحت حاصل کریں۔

                ہر باشعور آدمی اس حقیقت کو جانتا ہے کہ اس دنیا میں یا اس دنیا سے اس پار دوسری دنیا میں کسی بھی موجود چیز کیلئے ضروری ہے کہ اس کی کوئی بنیاد ہو۔ بنیاد کے بغیر نہ کوئی تعمیر ہوتی ہے اور نہ ہی کوئی شئے مکمل ہوتی ہے۔ ہم گھر بناتے ہیں۔ گھر کے اندر کمرے بناتے ہیں۔ گھر کے اوپر چھت ڈالتے ہیں۔ بنیاد نہ ہو تو گھر، کمرے، دیواریں، دروازے، کھڑکیاں اور چھت کا تذکرہ نہیں ہو گا۔ کرسی کا نام لیتے ہی چار ٹانگوں کا یقین آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ چار ٹانگیں نہیں ہونگی تو کرسی نہیں بنے گی۔ انسانی معاشرے کی بنیاد ایمان، یقین، مشاہداتی نظر ہے، اس کے بغیر معاشرہ کا لفظ بے معنی اور کھوکھلا ہے۔ معاشرہ کی بنیاد ایمان پر ہے۔ ایمان نہ ہو تو شرافت، اخلاق، روحانیت اور انسانیت نہیں ہو گی۔ ایمان ایک ایسا بیج ہے جس کی نمو سے اعمال صالح کا درخت اگتا ہے اور اس شجر مبارکہ کی ہر شاخ پتے، پھول اور پھل نیکی ہے۔ جس طرح درخت زمین میں سے آسمان کی طرف بلند ہوتا ہے اور پھیل کر آسمان اور زمین کے درمیان سایہ بن جاتا ہے۔ اس طرح اعمال صالحہ کے درخت کا ہر پتا یقین اور ایمان کا پیٹرن(Pattern) ہوتا ہے، جس طرح درخت کی شاخیں، پتے، پھول اور پھل درخت سے الگ کوئی حیثیت نہیں رکھتے اور درخت کا ہی حصہ ہوتے ہیں اس طرح صراط مستقیم پر چلنے والے مرد و خواتین کو اعمال صالحہ کا درخت منظم اور متحد رکھتا ہے۔ اس میں کسی قسم کا افتراق و اختلاف نہیں ہوتا……صراط مستقیم پر چلنے والے مواحد اپنی اصل سے جڑے رہتے ہیں۔

                اور جو لوگ شجر مبارک (ایمان کا درخت) سے اپنا رشتہ نہیں جوڑتے وہ اعمال صالحہ کی بجائے، اعمال خبیثہ کے درخت بن جاتے ہیں، اعمال خبیثہ کے درخت میں کانٹے ہوتے ہیں جو اس درخت کو اور اس درخت سے ہم رشتہ رہنے والوں کو چبھتے رہتے ہیں۔ اذیت ان کے اوپر مسلط ہو جاتی ہے۔ سکون ان کیلئے حرام ہو جاتا ہے، بے یقینی، شکوک و شبہات اور وسوسوں کی دلدل میں گر کر اندر ہی اندر دھنستے چلے جاتے ہیں۔ آخرت اور دنیا ان کیلئے سراسر گھاٹے اور خسارہ کی علامت بن جاتی ہے۔

                ترجمہ:

                نبی کیلئے شایان نہیں اور ان کیلئے جو ایمان لائے کہ وہ مشرکین (اعمال خبیثہ کے پیروکار) کیلئے دعائے مغفرت کریں، گو وہ قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو۔ اس کے بعد کہ ان پر یہ واضح ہو گیا کہ وہ دوزخی ہیں۔

                اعمال صالحہ والے مرد اور اعمال صالحہ کرنے والی خواتین اس دنیا میں بھی سرخرو ہیں اور مرنے کے بعد کے عالم میں بھی مسرور، خوش، مطمئن اور بے فکر ہیں۔ انہیں نہ خوف ہوتا ہے اور نہ ہی انہیں غمناک زندگی سے واسطہ پڑتا ہے۔

                تخلیق کائنات کیلئے نور اول سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں:

                اے قبر والو تم پر سلامتی ہو……تم ہم سے پہلے ملک عدم کو چلے گئے اور ہم بھی تمہارے پیچھے آ رے ہیں۔

                مردے سلام کا جواب دیتے ہیں جو ثواب پہنچایا جائے ان کو پہنچتا ہے۔

Topics


Noor E Naboat Noor E Elahi

خواجہ شمس الدین عظیمی

ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ میں نور نبوت نورالٰہی کے شائع شدہ تقریباً تمام مضامیں کا ذخِرہ