Topics

ستمبر 1989؁۔اللہ کے دوست بندے

اللہ رب العالمین کے محبوب بندے رحمت اللعالمین محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے:

                ’’سب سے اچھا وہ شخص ہے جس کے دیدار سے تم کو اللہ یاد آئے، جس کی باتوں سے ہمارے علم میں اضافہ ہو۔ جس کے عمل سے تمہاری رغبت آخرت کی طرف بڑھنے لگے۔‘‘

                انسانوں کا بہی خواہ اور ہمدرد اللہ کو سب سے زیادہ محبوب ہے۔

                قیامت کے دن محبوب ترین اور مقرب اللہ کے نزدیک حاکم عادل ہو گا۔

                بندگانِ خدا کو فائدہ پہنچانے والا اللہ کو سب سے زیادہ عزیز ہے۔

                اللہ تعالیٰ کے کچھ خاص بندے ہیں جو لوگوں کی داد رسی اور دستگیری کرتے ہیں اور ضرورت کے وقت لوگ ان کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں عذاب الٰہی سے امان ہے۔

                بہترین مومن وہ ہے جس کا اخلاق بلند ہو اور اہل و عیال کے ساتھ بہت مہربانی اور محبت سے پیش آتا ہو۔

                تین صفتیں جن بندوں میں ہوں گی اللہ ان کو اپنے دامن رحمت میں جگہ دے گا اور جنت میں داخل کرے گا۔

۱۔            جو شخص نعمتوں پر شکر ادا کرے۔

۲۔           جو غصے کی حالت میں صبر و ضبط سے کام لے۔

۳۔           جو شخص قدرت کے باوجود معاف کر دے۔

                جس شخص کو خدا پسند کرتا ہے اس کے دل کا قفل کھول دیتا ہے اس کو صدق و یقین کا محل بنا دیتا ہے۔ اس کے عقل کو سلامتی، زبان کو راستی، اخلاق میں استقامت، کان کو سماعت اور آنکھ کو صحیح بصارت عطا کر دیتا ہے۔

                جس بندے کو خدا محبوب بنانا چاہتا ہے اس کی محبت فرشتوں کے دلوں میں ودیعت کر دیتا ہے۔

                اگر تم چاہتے ہو کہ اللہ اور اس کے رسولﷺ کے محبوب بنو تو امانت میں خیانت نہ کرنا۔ سچی بات کہنا اور ہمسائے سے حسن سلوک کرنا۔

                تم میں سب سے اچھا وہ ہے جو اپنے گھر والوں سے اچھا سلوک کرتا ہو اور اپنے اہل و عیال کا بہت خیال رکھتا ہو اور یاد رکھو عورتوں کی عزت صرف کریم ہی کر سکتا ہے۔ اور عورتوں کی توہین کمینہ ہی کرے گا۔

                بہترین شخص وہ ہے جو آخرت کو دنیا کے لئے اور دنیا کو آخرت کے لئے ترک نہ کرے۔

                بہترین دوست وہ ہے جب تم اللہ کو یاد کرو وہ تمہاری مدد کرے۔ اور جب اللہ کو بھلا دو وہ یاد دلائے۔

                مومن بندہ اپنے دشمن پر ظالم نہیں کرتا۔ دوستوں کی رعایت میں گناہگار نہیں ہوتا۔ امانت کو ضائع نہیں کرتا۔ لعن طعن اور حسد نہیں کرتا۔ حق کا اظہار کرتا ہے خواہ اس سے اظہار حق کے لئے کہا بھی نہ جائے۔ نماز میں خشوع و خضوع اور زکوٰۃ کی ادائیگی میں تعجیل سے کام لیتا ہے۔ مصیبتوں میں باوقار اور نعمتوں پر شکر گزار ہوتا ہے اور جو چیز اس کی نہیں ہے اس کا دعویٰ نہیں کرتا۔ بخل اس کو نیک کاموں سے نہیں روکتا۔ علم حاصل کرنے کے لئے لوگوں کے پاس بیٹھتا ہے اور گفتگو کرتا ہے۔ ظلم و ستم پر صبر کرتا ہے۔ یہاں تک کہ اللہ اس کی مدد کرتا ہے۔

                ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حق ہیں:

۱۔            جب ملاقات کرے تو سلام کرے۔

۲۔           جب کوئی بلائے تو اس کی دعوت کو رد نہ کرے۔

۳۔           نیک مشورہ دے۔

۴۔           جب چھینک آئے تو الحمدللہ کہے۔

۵۔           جب وہ بیمار ہو تو مزاج پرسی کرے۔

۶۔           اگر مرجائے تو جنازہ میں شریک ہو۔

                خدا ایک مومن صالح کی وجہ سے اس کے سو پڑوسیوں کو بلا سے محفوظ رکھتا ہے۔ خدا جس قوم کی تباہی چاہتا ہے اس کی قیادت فضول خرچ اور عیاش لوگوں کے سپرد کر دیتا ہے۔

                بدترین شخص وہ ہے جو اکیلا کھائے اور کسی کو کچھ نہ دے اور اس سے بڑھ کر شریر وہ ہے جس کی شرارت سے لوگ ڈرتے ہوں۔ اور اس سے خبیث وہ شخص ہے جو اپنے دین کو دوسرے کی دنیا کے لئے فروخت کر دے اور اس سے زیادہ رذیل وہ ہے جو دین کے ذریعے دنیا حاصل کرے۔

                اللہ بندے سے کہے گا میں بیمار تھا تو نے عیادت نہیں کی۔ بندہ حیرت سے کہے گا کیسے تیری عیادت کر سکتا تھا۔ تو دو جہاں کا بادشاہ ہے۔ اللہ کہے گا۔ میرا فلاں بندہ بیمار تھا۔ اگر تو اس کی عیادت کرتا تو مجھے اس کے پاس پاتا۔ پھر خدا کہے گا میں نے تجھ سے کھانا مانگا تھا مگر تو نے مجھے کھانا نہیں دیا۔ بندہ کہے گا اے دو جہاں کے بادشاہ میں تیری بات نہیں سمجھا۔ میں تجھے کھانا کیسے دیتا۔ جواب ملے گا فلاں شخص نے تجھ سے کھانا طلب کیا تھا۔ اگر تو اسے کھانا کھلا دیتا تو مجھے اس کے پاس دیکھتا۔ پھر خدا کہے گا میں نے تجھ سے پانی مانگا مگر تو نے مجھے پانی نہیں دیا۔ جب بندہ حیرت زدہ ہو گا خدا کہے گا فلاں شخص نے تجھ سے پانی کا سوال کیا تھا مگر تو اسے پانی دیتا تو ایسا ہی ہوتا جیسا کہ مجھے پانی پلا دیا۔

                شادی کرو اور طلاق نہ دو کیونکہ طلاق سے عرش الٰہی کا پایہ ہلتا ہے۔ ایک دوسرے کو معاف کرتے رہو تا کہ کینے مٹتے رہیں۔

                ایک دوسرے کو ہدیے دیتے رہو کہ یہ محبت میں اضافے کا سبب ہے اور اس سے دل کی کدورت ختم ہو جاتی ہے۔ دوست بہت بنائو کیونکہ اللہ اس بات سے حیا کرتا ہے کیونکہ قیامت کے دن کسی کو اس کے دوستوں کی موجودگی میں عذاب دے۔

                روزے، نماز اور صدقے سے بھی بہتر عمل دو دلوں میں اتحاد اور ہم آہنگی پیدا کرنا ہے کیونکہ دو دلوں کا فساد ہلاکت اور تباہی کا پیش خیمہ ہے۔

                مظلوم کی بددعا سے ڈرو کیونکہ وہ اس خدا سے اپنا حق طلب کر رہا ہے جو حقدار کو اس کے حق سے کبھی محروم نہیں کرتا۔

                غیبت سے بچو۔ یہ زنا سے بھی بدتر ہے۔ انسان زنا کرتا ہے پھر توبہ کر لیتا ہے۔ لیکن غیبت کرنے والے کی بخشش اس وقت تک نہیں ہوتی جب تک اس کو وہ معاف نہ کر دے جس کی غیبت کی گئی ہو۔

                جھوٹی تعریف کرنے سے بچو کہ یہ ذبح کرنے کے مترادف ہے۔ ہوا وہوس سے بچو یہ انسان کو اندھا اور بہرہ کر دیتی ہے۔

                غصہ شیطان سے ہے اور شیطان آگ سے ہے اور آگ پانی سے بجھتی ہے لہٰذا جب تمہیں غصہ آئے تو وضو کرو۔ غرور ستر سال کی عبادت ختم کر دیتا ہے۔

                رحم کرنے والوں پر اللہ کی رحمت ہو۔ رحم کرو تا کہ آسمان والا تم پر رحم کرے۔

                چھ چیزوں کا مجھ سے عہد کرو۔ میں تمہیں جنت میں لے جانے کا وعدہ کرتا ہوں:

۱۔            بات ہمیشہ سچی کرو۔

۲۔           وعدہ خلافی نہ کرو۔

۳۔           امانت میں خیانت نہ کرو۔

۴۔           اپنی آنکھوں کو نظر بازی سے دور رکھو۔

۵۔           اپنے ہاتھوں کو دست درازی نہ کرنے دو۔

۶۔           اپنی عصمت کی حفاظت کرو۔

Topics


Noor E Naboat Noor E Elahi

خواجہ شمس الدین عظیمی

ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ میں نور نبوت نورالٰہی کے شائع شدہ تقریباً تمام مضامیں کا ذخِرہ