Topics
اللہ تعالیٰ فرماتے
ہیں:
’’اس کی ماں تکلیف اٹھا کر اس کو بطن
میں لئے لئے پھری اور اس نے ولادت میں جان لیوا تکلیف برداشت کی‘‘۔
قرآن پاک نے ماں کا یہی احسان یاد دلا
کر ماں کے ساتھ غیر معمولی حسن سلوک کی تاکید کی ہے۔ بچہ نو مہینے تک ماں کے خون سے
پیٹ میں پرورش پاتا ہے۔ اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ بچے وہی ذہن اور وہی خیالات اپناتے
ہیں جو ماں کے دماغ میں گردش کرتے رہتے ہیں۔ ماں کا فرض یہ ہے کہ وہ بچے کو اپنے دودھ
کے ایک ایک قطرے کے ساتھ اللہ اور اس کے محبوب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہٖ
و سلم کی طرز فکر کا سبق دیتی رہے۔ دودھ کے ہر گھونٹ کے ساتھ نبی پاک صلی اللہ علیہ
و آلہٖ و سلم کی محبت رچ بس جائے۔ اس خوشگوار فریضہ کو انجام دے کر جو روحانی سکون
و سرور حاصل ہوتا ہے اس کا اندازہ ان ہی مائوں کو ہوتا ہے جو اپنے بچوں کی پرورش حق
کے ساتھ کرتی ہیں۔
قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے کئی بار
والدین کی اطاعت اور خدمت گزاری کی پُرزور تلقین کی ہے۔ جب ہم والدین کے مقام و مرتبہ
پر غور کرتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ خالق نے والدین کو عظیم نعمت بنایا ہے۔ ہم دیکھتے
ہیں کہ ماں باپ قدرت کے تخلیق کے ایک کارکن ہیں اور عمل تخلیق میں ایک ذریعہ بنتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ ماں کو ذریعہ بنا کر کسی آدمی کو اس آب و گُل کی دنیا میں پیدا فرماتے
ہیں۔ یہی واسطہ اور ذریعہ وہ امر ہے جو ماں کی عزت اور تعظیم کا سبب بنتا ہے۔
ماں اور باپ اولاد کی تمنا کرتے ہیں
اور پھر ماں مہینوں ایک نئی زندگی کو اپنے وجود میں پروان چڑھاتی ہے۔ نئی زندگی اس
کے جسم کے اجزاء سے اس طرح نشوونما پاتی ہے کہ اس طرح اس کے جسم کا ایک حصہ ہوتی ہے۔
پھر پیدائش کے بعد بھی اولاد اور ماں کا رشتہ نہیں ٹوٹتا اور ماں ہر وقت اولاد کی خدمت
پر کمر بستہ رہتی ہے۔ خود رات دن تکلیف اٹھاتی ہے لیکن جب بچے کو تکلیف میں دیکھتی
ہے تو بے چین ہو جاتی ہے اور اس کا تدارک کرتی ہے۔ دوسری طرف باپ رزق کے حصول کے لئے
صبح سے نکلتا ہے اور شام کو گھر میں داخل ہوتا ہے۔ اپنی پوری توانائی سے اولاد کے لئے
سامان خوردونوش کا انتظام کرتا ہے۔ یہی وہ عظیم احسانات ہیں جن کی وجہ سے اللہ تعالیٰ
نے کئی جگہ حقوق اللہ کے فوراً ہی بعد حقوق والدین کا تذکرہ فرمایا ہے۔ ارشاد باری
تعالیٰ ہے:
’’اور آپ کے رب نے فیصلہ فرما دیا ہے
کہ تم خدا کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو اور والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو‘‘۔
باپ کے مقابلے میں ماں کے احسانات اور
قربانیاں بہت زیادہ ہیں۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے ماں کا حق باپ سے زیادہ متعین کیا ہے
اور ماں کے ساتھ حسن سلوک کی خصوصی ترغیب دی ہے۔
ایک مرتبہ سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام
کے پاس ایک خاتون تشریف لائیں۔ حضور پاک صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنا کام چھوڑ کر ان
کے لئے اپنی چادر بچھائی اور معزز خاتون کو نہایت ادب و احترام کے ساتھ اس چادر پر
بٹھایا۔ حضرت ابو طفیلؓ کہتے ہیں کہ میں نے لوگوں سے پوچھا یہ کون برگزیدہ ہستی ہیں؟……وہاں
موجود لوگوں نے بتایا کہ یہ بزرگ خاتون وہ ماں ہیں جنہیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ
و سلم کو دودھ پلایا ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ میں نور نبوت نورالٰہی کے شائع شدہ تقریباً تمام مضامیں کا ذخِرہ