Topics

جولائی 2002؁-معاف کرو اور مغفرت طلب کرو

’’اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ بہتر اور قائم رہنے والا ہے۔ ان لوگوں کے لئے جو ایمان لائے اور اپنے پروردگار پر توکل کیا اور جو بڑے گناہوں اور بے حیائی کے کاموں سے بچتے ہیں اور جب غصہ آتا ہے تو معاف کر دیتے ہیں۔ اور یہ لوگ اپنے پروردگار کا فرمان قبول کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور اپنے کام باہمی مشورے سے طے کرتے ہیں اور جو مال ہم نے ان کو عطا کیا اس میں سے خرچ کرتے ہیں‘‘۔  (سورۂ شوریٰ۔ آیت 36تا 38)

’’پس ان کو معاف کرو اور ان کے لئے (خدا سے) مغفرت طلب کرو اور اپنے کاموں میں ان سے مشورہ لیا کرو اور پھر جب عزم مصمّم کر لو تو اللہ پر توکل کرو۔ بے شک اللہ توکل کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے‘‘۔ 

                              (سورۂ آل عمران۔ آیت 159)

              آدمی آدمی کی دوا ہے۔ آدمی آدمی کا دوست ہے۔ محبت اور دوستی کو پروان چڑھانے کے لئے ضروری ہے کہ آپ اپنے دوستوں کے معاملات میں دلچسپی لیں، ان کے کام آئیں اور مالی اعانت کی استطاعت نہ ہو تو ان کے لئے وقت کا ایثار کریں۔ آپ کا دوست کسی کام میں آپ سے مشورہ چاہے تو اس کی بات سنجیدگی اور اپنائیت سے سنیں۔ اس کی بات پر غور کریں اور جو اچھے سے اچھا حل آپ کے ذہن میں آئے اسے بتائیں۔

              رسول اللہﷺ بہت سے معاملات میں صحابۂ کرامؓ سے مشورہ لیا کرتے تھے اور یہ بات پسند فرماتے تھے کہ لوگ باہمی معاملات مشورے کے بعد سر انجام دیں۔ رسول اللہﷺ کا ارشاد گرامی ہے:

              ’’جو شخص کسی کام کا ارادہ کرے اس کو لازم ہے کہ اپنے مسلمان بھائی سے اس کام میں مشورہ کر لے۔ اس صورت میں اس کو صحیح راستہ دکھا دے گا‘‘۔

              ایک مرتبہ رسول کریمﷺ نے فرمایا:

              ’’اے لوگو! عقلمندوں سے رائے لیا کرو تا کہ تم ہدایت پائو اور اُن کی نافرمانی نہ کیا کرو کیونکہ اس صورت میں تم کو ندامت اٹھانی ہو گی‘‘۔

              کسی معاملے میں مشورہ کر لینا آدمی کو کئی ممکنہ پریشانیوں سے بچا لیتا ہے۔ جب کسی مسئلے پر کئی ذہن غور کرتے ہیں تو تجربہ یہ ہے کہ اس کا نتیجہ زیادہ بہتر صورت میں سامنے آتا ہے۔ کسی معاملہ کی انجام دہی میں سمجھدار لوگوں سے مشورہ ضرور کیجئے۔ مشورے کے لئے سنجیدہ اور صائب الرائے لوگوں سے رجوع کیجئے۔ مشورہ لیتے وقت یہ دیکھنا بھی ضروری ہے کہ کیا یہ شخص اس شعبے سے تعلق رکھتا بھی ہے یا نہیں۔ آپ کو مکان کی تعمیر کرنی ہے تو ایسے لوگوں کا مشورہ کارگر ثابت ہو سکتا ہے جو تعمیرات کے شعبے سے تعلق رکھتے ہوں اور ان کی معلومات اس بارے میں وسیع ہوں۔ کمپیوٹر کا کوئی مسئلہ ہو تو اسے کوئی بڑھی حل نہیں کر سکتا۔

              کوئی شخص آپ سے مشورہ طلب کر لے تو اس کی غلط رہنمائی ہرگز مت کریں۔ اگر آپ کو اس بارے میں معلومات نہیں تو اچھے طریقے سے معذرت کر لیں۔ اس کا مشورہ آپ کے پاس امانت ہے۔ کسی تیسرے فریق کو یہ راز بتا کر اس امانت میں خیانت مت کیجئے۔

              سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ارشاد ہے:

              ’’جس کسی سے مشورہ لیا جاتا ہے اس کو امین ہونا چاہئے‘‘۔

              رسول اللہﷺ کے ارشاد کے مطابق کسی کو غلط مشورہ دینا بھی خیانت میں شامل ہے۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا:

              ’’جو مسلمان کسی مسلمان سے مشورہ لے اور وہ اپنے بھائی کو ٹھیک رائے سے آگاہ نہ کرے تو وہ خیانت کرنے والا شمار ہو گا‘‘۔

Topics


Noor E Naboat Noor E Elahi

خواجہ شمس الدین عظیمی

ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ میں نور نبوت نورالٰہی کے شائع شدہ تقریباً تمام مضامیں کا ذخِرہ