Topics

ستمبر 2005؁-خود غرضی

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

              ترجمہ: ’’اور بہت سے چہرے اُس دن غبار آلود ہوں گے۔ جن پر سیاہی چڑھی ہوئی ہو گی۔ وہ یہی کافر اور بدکار لوگ ہوں گے‘‘۔  (سورۂ عبس۔ 42-40)

              جو لوگ خود غرضی اور ہر قسم کے نفسانی جذبات کی یلغار میں گھرے رہتے ہیں، یہ سفلی جذبات ان کو اپنا معمول بنا لیتے ہیں۔ کفر اور خود پرستی بالآخر ان پر جمود طاری کر دیتی ہے اور جب وہ زندگی کے اُس دور میں قدم رکھتے ہیں جہاں یہ جذبات جبّلی طور پر از خود سرد پڑ جاتے ہیں تو ان کے اوپر ایک ختم نہ ہونے والی کیفیت مسلط ہو جاتی ہے۔ اس کیفیت سے نبرد آزما ہونے کے لئے وہ ایسے طریقے اختیار کرتے ہیں جن طریقوں میں دوسرے لوگوں کے لئے کچھ نہیں ہوتا۔

              ان کے اندر اس طرز فکر کی چھاپ اتنی گہری ہو جاتی ہے کہ ان کے چہرے مسخ اور بے نور ہو جاتے ہیں۔

 

نورِ نبوت

              سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام ارشاد فرماتے ہیں:

              ’’مومن کی حالت بھی عجب ہوتی ہے وہ جس حال میں بھی ہوتا ہے، اس سے خیر اور بھلائی ہی سمیٹتا ہے‘‘۔

              دراصل مومن ہر حالت میں ثابت قدم رہتا ہے۔ کیسے ہی حالات کیوں نہ ہوں وہ کبھی نااُمیدی کی دلدل میں نہیں پھنستا۔ اللہ کا شکر ادا کرنا اُس کا شعار ہوتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ جس طرح خوشی کا زمانہ آتا ہے اسی طرح مصائب کا دور آنا ایک ردِ عمل ہے۔ وہ آزمائش کے زمانے میں جدوجہد اور عمل کے راستے کو ترک نہیں کرتا کیونکہ اس کی پوری زندگی ایک مہم اور جدوجہد ہوتی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ سکون اور خوشی کوئی خارجی شئے نہیں ہے۔ یہ ایک اندرونی کیفیت ہے۔ اس اندرونی کیفیت سے جب کوئی بندہ آشنا ہو جاتا ہے تو سکون و اطمینان کی اس کے اوپر بارش ہونے لگتی ہے۔ ایسا بندہ ہمہ گیر طرز فکر سے آشنا ہو کر مصیبتوں، پریشانیوں اور عذاب ناک زندگی سے رستگاری حاصل کر کے اس حقیقی مسرت اور شادمانی سے واقف ہو جاتا ہے جو اللہ کے بندوں کا حق اور ورثہ ہے۔

Topics


Noor E Naboat Noor E Elahi

خواجہ شمس الدین عظیمی

ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ میں نور نبوت نورالٰہی کے شائع شدہ تقریباً تمام مضامیں کا ذخِرہ