Topics

روزہ

رو زہ ایک ایسی عبا دت ہے جس کا کو ئی بدل نہیں ہے ۔ رو زے کے عظیم فوائد اور بے پا یاں اثرات کو بیان کیا جا ئے تو اس کے لئے ہزاروں ورق بھی نا کا فی ہوں گے۔ مختصر یہ ہے کہ رو زہ امراض ِجسمانی کا مکمل علاج ہے ۔ رو حانی قدروں میں اضا فہ کر نے کا ایک موثر عمل ہے ۔برا ئیوں سے بچنے کے لئے ایسی ڈھال ہے جس کا توڑ کو ئی نہیں ۔ رو زے دار ایک مخصوص دروازے سے جنت میں داخل ہو نگے۔ قیامت کے دن روزہ اس بندے کی سفا رش کر ے گا جس نے پو رے ادب و احترام کے ساتھ رو زے کو خوش آمد ید کہا تھا ۔ روزہ رکھنے سے جسمانی کثا فتیں دور ہو جا تی ہیں اور آدمی کے اندر لطیف روشنیوں کا بہا ؤ تیز ہو جا تا ہے ۔ روشنیوں کے تیز بہا ؤ سے آدمی کے ذہن کی رفتار بڑھ جا تی ہے ۔اتنی بڑھ جا تی ہے کہ اس کے سامنے فر شتے آجا تے ہیں اور وہ غیب کی دنیا میں اپنی رُوح کو سیر کر تے دیکھتا ہے ۔ 

شعبان کی آخری تا ریخ کو حضور پا ک الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فر ما یا :

"لوگو ! تم  پرایک بہت عظمت و بر کت کا مہینہ سایہ فگن ہو نے والا ہے ۔یہ وہ مہینہ ہے جس میں ایک رات ایک ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے ۔"

خدا نے اپنے بندوں پر روز ے فر ض کئے ہیں قرآن پا ک ا س مہینے میں نا زل ہو ا ۔ دو سری آسمانی کتا بیں بھی اسی مہینے میں نا زل ہو ئیں ۔ حضرت ابرا ہیم علیہ السلام کو رمضان کی پہلی یاتیسری تاریخ کو صحیفے عطا کئے گئے ۔ حضرت داؤ د علیہ السلام کورمضا ن المبا رک میں ۱۲یا۱۸ میں زبور دی گئی ۔ اس مہینے کی ۱۶ تا ریخ کو حضرت موسیٰ علیہ السلا م کو تو رات دی گئی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بھی اس رمضان المبارک کے مہینے کی ۱۲ یا ۱۳ کو انجیل دی گئی ۔

مختصر یہ ہے کہ رمضا ن جس میں نا زل ہوا  قرآن، ایک پرعظمت اور فضلیت و حکمت سے معمور مہینہ ہے جو انسانی شعور کو مصفیٰ اور صقیل بنادیتا ہے۔ محض اللہ کے لئے بھو کے پیا سے رہنے سے آدمی کی رُوح آسمان کی وسعتوں میں پر واز کر کے عرش کی رفتوں کوچھو لیتی ہے ۔

روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو تمام انبیا ء علیہم السلا م کی امتوں پر فرض رہا ہے ۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :

"ایمان والوں! تم پر رو زے فرض کئے گئے جس طر ح تم سے پہلے کے لوگوں پر فر ض کئے گئے تھے تا کہ تم متقی اور پر ہیز گاربن جاؤ ۔ "

یہی وہ باسعادت مہینہ ہے جس میں حضرت جبریل ؑ نبی مکرم خاتم النبیین ﷺ کو قرآن سناتے تھے اور رسو ل اللہﷺ سے قرآن سنتے تھے ۔ 

آپ بھی قر آن ٹھہرٹھہر کر اور سمجھ سمجھ کر پڑھیے ۔ اس عمل سے خدا کے ساتھ بندے کا تعلق مضبوط ہوتا ہے ۔ دل کھو ل کر غریبوں، بیواوَں ، یتیموں اور نا داروں کے ساتھ ہر قسم کا تعا ون کیجیے ۔ فیا ضی اور سخا وت کے پیکر ، اللہ کے رسول ﷺ رمضا ن میں بہت زیا دہ سخا وت فرما تے تھے ۔ 

آئیے ! عہد کر یں کہ ہم بھی رسول اللہ ﷺ کی عادتِ مبا رکہ پر عمل کر کے اپنے غر یب بھا ئیوں کی ہر طر ح مدد کر یں گے ۔


Awaz E Dost

خواجہ شمس الدین عظیمی



ان روشن ضمیر دوستوں کے نام جنہوں نے میری آواز پر روحانی مشن کے لئے خود کو وقف کردیا۔