Topics

اسٹیم

مطا لعہ َ کا ئنات کی اہمیت کا اندازہ اسبات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن میں وضو ، نماز ، صوم وزکوٰۃ ، حج ، طلاق ، قرض وغیرہ پر ڈیڑھ سو آیات ہیں ۔ تسخیری فا رمولوں اور مطا لعہ کائنات کے متعلق سات سو چھپن آیاتیں ہیں۔ قرآن پاک ہمیں زمین کے اندر معدنیات اور پہاڑوں کے اندر خزانوں سے مستفید ہو نے کا درس دیتا ہے ۔قرآن کا دعویٰ ہے کہ اس کتاب میں چھوٹی سے چھوٹی  اوربڑی سے بڑی ہر بات وضا حت کے ساتھ بیان کر دی گئی  ہے۔لیکن مسلمان نے جب اس کتاب کو محض حصولِ مقصد کا واسطہ اورآفات و بلیات سے نجات کاذریعہ سمجھ لیا ہے اس کتاب کے اندر تسخیری فا رمولوں اور کا ئناتی اسرو ر موز سے محروم ہو گیا ہے ۔ قرآن پاک کا دعویٰ ہے کہ دین مکمل کر دیا گیا ہے یعنی نو ع انسانی کی معاشرتی ،علمی ، اخلا قی اور رو حانی تر قیوںکے اصو ل و قواعد کھول کھول کر قرآنِ حکیم  میں لکھ دیئے گئے ہیں۔قرآنِ  پاک نوع انسانی کا ورثہ ہے۔ نوع انسانی میں جو قوم اس ورثہ سے فا ئدہ اٹھا نا چا ہتی ہے ، قرآن اس کی رہنما ئی کر تا ہے ۔ 

اللہ تعالیٰ نے فر ما یا ہے ’’ہم نے لوہا نازل کیا اور اس میں نوعِ انسانی کے لئے بے شمار فا ئدے محفوظ کردئیے ہیں ۔ ‘‘ 

جس قوم نے قرآنی اعلان پر تفکر کر کے کوشش اور جدو جہد شروع کی وہ کا میاب ہو تی رہی اور آج بھی کا میاب ہے ۔اہلِ یورپ لو ہے ، تا نبے اور زمین کے اندر خزانوں کی تلاش میں جب سر گرداں ہو ئے تو قانون ِقدرت کے مطا بق ان کے اوپر زمین کے خزانوں نے خود اپنی افا دیت ظاہر کر نا شروع کر دی ۔ اور انہوں نے لو ہے ، تا نبے اور دیگر دھا توں کے مر کب سے ایسی ایجاد ات میں کامیابی حاصل کر لی کہ وہ اقوامِ عالم میں ممتاز ہو گئے ۔ہواؤں میں اُڑنا زندگی کا معمول بن گیا ۔ سمندر وں اور دریا کی سطح پر تیر نا دو ہزار لا کھوں ٹن سامان ادھر سے ادھر پہنچنا ایک عام بات بن گئی ۔ان کی ذہنی کاوشوں سے زمین کے فا صلے سمٹ گئے ۔دنیا کی خبریں اس کونے سے اس کونے تک پہنچنے لگیں ۔اسٹیم اور بھاپ کی دریافت سے ریل گا ڑیوں کا نظام قائم ہوا۔ زمین کے اندر سے گیس اور پٹرول نکلا توموٹر کا ریں زمین پر دوڑنے لگیں ۔لاسلکی نظام کے تحت دور دراز رہنے والوں، رشتہ داروں ، پیا رے دو ست ایک دوسرے کے قریب آگئے ۔انہوں نے بادوباراں کے نظام سے باخبر ہو کر ایسے انکشافات کئے کہ جن سے اللہ کی مخلوق حوادث سماوی سے محفوظ ر ہ سکے ۔ 

یہ سب اس لیے ہوا کہ ان مفکرین اور دانشواروں نے صحیفہَ  کا ئنات کے مطالعہ کے بعد اس  کے قوانین اور آیات کو اپنی اور نوعِ انسانی کی بہتری کے لئے استعمال کیا۔

قرآن با الفاظ بلند فر ما تا ہے ۔۔۔’’قرآن تسخیری فا رمولوں کی کتاب ہے۔ اقوامِ عالم میں ممتاز ہو نے کے لئے اس میں غور کرو ، تفکر کرو ،اس کو جانو ، اس کو پہچانو ۔آخر تم لوگ اللہ کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلا ؤ گے ۔‘‘

اللہ تعالیٰ کی عظمت، بزرگی اور صنا عی کو سمجھنے کے لئے اس کی تخلیق اور نظام ربوبیت میں غور اور تدبر کرو ۔

ایجاد ات و تر قی اور علم و ہنر کا جو سورج آج مغرب میں روشن ہے ،کبھی مشرق میں چمکتا تھا ۔اور جب مشرقی اقوام بالعموم اور مسلمانوں نے بالخصوص علم و ہنر کے اس سورج سے اپنا رشتہ منقطع کر لیا تو علم و ہنر نے بھی مسلمانوں سے اپنا رشتہ توڑ لیا ۔ 

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :

جو قومیں اپنی تقدیربدلنے کی کوشش نہیں کر تیں ،اللہ بھی ان میں تغیر پیدا نہیں کر تا ۔

اللہ کے پھیلا ئے ہوئے نظام پر غور کر نے سے نظر آتا ہے کہ اس عالم ِرنگ وبو میں دو دنیا ئیں ہیں ۔ اور ان دنیا ؤں میں جو مخلوق آبادہے اس مخلوق کے ہر فر د میں چا ر آنکھیں ہیں ، دو دماغ ہیں ، دو ناک ہیں ، چار ہا تھ ہیں، چار پیر ہیں۔مخلوق کا ہر فرد چھ سمتوں میں قید ہے۔ہر فردکے دو رخ ہیں ۔ایک ٹھوس ،دو سرا لطیف ۔زندگی گزارنے کے لئے مکان SPACE  ایک ہے اور زمان  TIME کا کو ئی حدو شمار نہیں ہے ۔ مکان فرد کو اس کے ہو نے کا احساس دلاتا ہے اور زمانTIME یہ بتا تا ہے کہ انسان ساٹھ ہزار حواس سے مر کب ہے اور جب کو ئی قوم اپنے ان حواس سے با خبر ہو نے کی جدوجہد کر تی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے اوپر تر قی اور تعمیر کے دروازے کھول دیتا ہے ۔اس کے ذہن پر تر قی و  ایجاد کے رو شن پہلو اور سائنسی علوم نازل ہو تے رہتے ہیں ۔ اور پھر یہ قوم خلا ؤں میں اور زمین پر تصرف کر کے اقوام عالم کے سر کا تاج بن جا تی ہے اور جو قوم تلاش و جستجو ،فکر و دانش اور غوروتدبر سے عاری ہو تی ہے وہ زمین پر غلام بن کر اور ذلیل و خوار ہو کر زندگی بسر کر تی ہے ۔


Awaz E Dost

خواجہ شمس الدین عظیمی



ان روشن ضمیر دوستوں کے نام جنہوں نے میری آواز پر روحانی مشن کے لئے خود کو وقف کردیا۔