Topics
س: باوجود کہ میں نماز کا پابند ہوں۔ گناہوں سے
حتی الوسع بچنے کی کوشش کرتا ہوں پھر بھی آنکھ بڑی بے حیا ہے۔ کبھی کبھی دل اس کا
ہم نوا بن جاتا ہے۔ اس سے میرا ضمیر پریشان ہوتا ہے۔ کوئی ایسا وظیفہ ارسال
فرمائیں جس سے سکون قلب میسر ہو، ہر قسم کے گناہوں سے نفرت ہو جائے اور زندگی کی
گاڑی آسانی سے چلتی رہے۔
ج: میں نے پڑھا ہے کہ ایک روز حضور سرور کائنات
صلی اللہ علیہ و سلم صحابہ کرامؓ کے سامنے آنے والی امت کے فضائل بیان فرما رہے
تھے۔ مجلس میں سے کسی حضرت نے کہا۔”یا رسول اللہ! ہمارے ماں باپ آپ پر قربان، کیا
آنے والے ہمارے مسلمان بھائی ہم سے بھی اچھے ہونگے۔“
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو یہ بات ناگوار گزری۔ چہرہ انور سرخ ہو گیا اور فرمایا۔”اللہ کی قسم، اگر تم لوگ گناہ کرنا چھوڑ دو تو اللہ تعالیٰ تمہاری جگہ
دوسری قوم پیدا فرما دے گا۔“
میرے عزیز! ہمارا طرہئ امتیاز یہ ہے کہ ہماری سرشت میں گناہ کا ارتکاب داخل
ہے۔ اگر ہمارے اندر سے گناہ کا ارتکاب نکل جائے تو ہمارے اندر احساس ندامت نہیں
رہے گا۔ احساس ندامت وہ جذبہ ہے جو بندہ کو اللہ کے سامنے جھکاتا ہے اور اسی جذبہ
سے بندہ اللہ کے سامنے عاجزی اور انکساری کرتا ہے۔