Topics
سوال: میں نماز کا پابند ہوں۔ گناہوں سے حتی الواسع
بچنے کی کوشش کرتا ہوں لیکن ذہن میں برے برے خیالات آتے ہیں اور دل بھی ان خیالات
کا ہمنوا بن جاتا ہے۔ میرا ضمیر مجھے بہت شرمند ہ کرتا ہے۔ خدارا کوئی ایسا عمل
بتا دیں جس سے نماز میں یکسوئی اور برے خیالات سے چھٹکارا مل جائے۔
جواب: ایک روز حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ و سلم
صحابہ کرامؓ کے سامنے آنے والی امت کے فضائل بیان فرما رہے تھے۔ مجلس میں سے کسی
حضرت نے کہا یا رسول اللہﷺ ہمارے ماں باپ آپ پر قربان۔ کیا ہمارے بعد آنے والے
مسلمان ہم سے بھی اچھے ہوں گے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات ناگوار
گزری اور فرمایا۔ اللہ کی قسم! اگر تم لوگ گناہ کرنا چھوڑ دو تو اللہ تعالیٰ
تمہاری جگہ دوسری قوم پیدا فرمائے گا۔
میرے عزیز! ہماری سرشت میں گناہ کا
ارتکاب داخل ہے اگر ہمارے اندر گناہ کا ارتکاب نکل جائے تو ہمارے اندر احساس ندامت
نہیں رہے گا۔ احساس ندامت سے ہی بندہ اللہ کے سامنے عاجزی اور انکساری کرتا ہے۔
نماز میں یکسوئی اور خیالات میں کمی کے لئے نماز سے پہلے (سو) مرتبہ یا حی یا قیوم
پڑھ کر پانچ منٹ آنکھیں بند کر کے یہ تصور کریں کہ اللہ آپ کو دیکھ رہا ہے۔ جیسے
جیسے وقت گزرے گانماز میں گداز پیدا ہو گا اور ذہن یکسو ہو جائے گا۔