Topics
چینی ماہرین طب کے مطابق
جس توانائی پر جسم انسانی کی کارکردگی کا انحصار ہے وہ توانائی جسم میں اپنے مخصوص
اور طے شدہ راستوں پر گامزن رہتی ہے۔ اگر توانائی کے اس بہائو میں کمی واقع ہو
جائے یا اس کے مخصوص راستے میں کوئی رکاوٹ پیدا ہو جائے تو اس کا اظہار مختلف
امراض کی صورت میں ہوتا ہے۔
قبل مسیح سے چینی طبیب اس
فن کو مختلف امراض کے علاج کیلئے استعمال کرتے چلے آ رہے ہیں وہاں سے یہ جاپان بھی
جا پہنچا۔ بیسویں صدی کے آغاز میں اس طریقہ علاج کی مقبولیت نے یورپ کو بھی اپنی
لپیٹ میں لے لیا۔ جرمنی اور فرانس میں اس فن کی خوب پذیرائی ہوئی اور اکیسویں صدی
میں جاپانی ماہرین طب نے اس کو امریکہ میں بھی فروغ دینا شروع کیا۔
اس طریقہ علاج کے مطابق
تمام اعضائے جسم میں سر سے پائوں تک ۵۶۳
مقامات ایسے ہیں جہاں پر اگر کسی مخصوص دھات سے بنی ہوئی سوئی چبھو دی جائے تو اس
مقام پر توانائی کے بہائو میں واقع ہونے والی رکاوٹ دور ہو جاتی ہے۔ اس علم کے
مطابق ہر بیماری ایک یا ایک سے زیادہ مقامات پر مختلف اشیاء سے بنی ہوئی سوئیاں
چبھونے سے ختم کی جا سکتی ہے۔ مختلف قسم کی دھاتوں سے بنی ہوئی چھوٹی بڑی سوئیاں
اس مرض سے متعلقہ مخصوص مقامات میں ایک خاص گہرائی تک چبھوئی جاتی ہیں۔ یہ طریقہ
علاج وجع المفاصل (جوڑوں کے درد)، سر درد، پیڑو کے امراض، تشنج اور سستی وغیرہ میں
خصوصاً کامیاب ثابت ہوا ہے۔
ڈاکٹر مقصودالحسن عظیمی
روحانی فرزند مقصود الحسن عظیمی نے اس رنگین سمندر میں شناوری کر کے بحر بے کراں سے بہت سارے موتی چنے ہیں اور انہیں ایک مالا میں پرو کر عوام الناس کی خدمت میں پیش کیا ہے تا کہ انتہائی درجہ مہنگے علاج کے اس دور میں اس مفت برابر علاج سے اللہ کی مخلوق فائدہ اٹھائے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ نور چشمی مقصود الحسن عظیمی کی اس کاوش کو اپنی مخلوق کے درد کو درمان بنائے اور انہیں دنیا اور آخرت میں اجر عظیم عطا فرمائے۔
(آمین)
خواجہ
شمس الدین عظیمی
مرکزی
مراقبہ ہال
کراچی