Topics

مارچ 1986؁ء۔عورت کا کردار

عورتوں کو چاہئے کہ وہ دین کے احکام اور تہذیب سیکھیں۔ اسلامی اخلاق سے آراستہ ہوں۔ ہر ممکن کوشش کریں کہ وہ ایک اچھی بیوی اور اچھی ماں ثابت ہوں۔ خدا کی فرماں بردار بندی بن کر اپنے فرائض بہ حسن و خوبی انجام دیں۔

                اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

                ’’ایمان والو! اپنے آپ کو، اپنے گھر والوں کو جہنم کی آگ سے بچائو۔‘‘

                حضرت عمرؓ رات کے وقت خدا کے حضور حاضر ہوتے، پھر جب سحر کا وقت آتا تو اپنی رفیقۂ حیات کو جگاتے اور کہتے اٹھو اٹھو، نماز قائم کرو اور یہ آیت تلاوت فرماتے:

                ’’اور اپنے گھر والوں کو نماز کی تاکید کیجئے اور خود بھی اس کے اوپر پابند رہئے۔‘‘

                خواتین کے لئے ضروری ہے کہ صفائی، سلیقہ اور آرائش و زیبائش کا پورا پورا اہتمام کریں۔ گھر کو صاف ستھرا رکھیں۔ گھر میں چیزوں کو سلیقے سے سجائیں اور سلیقے سے استعمال کریں۔ صاف ستھر اگھر، قرینے سے سجے ہوئے صاف ستھرے کمرے، پاک صاف باورچی خانہ، گھریلو کاموں میں سلیقہ اور سُگھڑ پن، بنائو سنگھار کی ہوئی بیوی کی پاکیزہ مسکراہٹ سے نہ صرف گھریلو زندگی پیار و محبت اور خیر و برکت سے مالا مال ہوتی ہے بلکہ یہ خدا کو خوش کرنے کا بھی ایک ذریعہ ہے۔

                ایک بار بیگم عثمان ابن مظعون سے حضرت عائشہؓ کی ملاقات ہوئی تو آپ نے دیکھا کہ بیگم عثمان نہایت سادے کپڑوں میں ہیں۔ اور کوئی بنائو سنگار بھی نہیں کیا ہے۔ تو حضرت عائشہؓ کو بڑا تعجب ہوا اور ان سے پوچھا۔ ’’بی بی! کیا عثمان کہیں سفر پر گئے ہوئے ہیں؟‘‘

                حضرت عائشہؓ کے اس تعجب سے اندازہ ہوتا ہے کہ سہاگنوں کا اپنے شوہروں کے لئے بنائو سنگھار کرنا کیسا پسندیدہ عمل ہے۔


                بُردباری، تحمل اور حکمت کی روش یہ ہے کہ آدمی درگذر سے کام لے اور خدا پر بھروسہ رکھتے ہوئے اپنی بیوی کے ساتھ خوش دلی سے نباہ کرے۔ ہو سکتا ہے کہ اللہ رب العزت اس عورت کے ذریعے مرد کو ایسی بھلائیوں سے نواز دے جن تک مرد کی پہنچ نہ ہو۔ دین دار عورت اپنے ایمان، سیرت اور اخلاق کے باعث پورے خاندان کے لئے رحمت بن جاتی ہے۔ اس کی ذات سے کوئی ایسی سعید روح وجود میں آ سکتی ہے جو ایک عالم کے لئے مشعل راہ ہو۔ اچھی اور نیک خُو بیوی مرد کی اصلاح حال کے لئے ایک مؤثر ذریعہ ہے۔ بیوی خاوند کو جنت سے قریب کر دیتی ہے۔ اس کی قسمت سے دنیا میں خدا مرد کو رزق اور خوش حالی سے نوازتا ہے۔

                عورت کے کسی ظاہر عیب کو دیکھ کر بے سبری کے ساتھ ازدواجی تعلقات کو برباد نہ کیجئے بلکہ حکیمانہ طرز عمل سے آہستہ آہستہ گھر کی مکدر فضا کو زیادہ سے زیادہ خوشگوار بنایئے۔

                رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے:

                ’’اگر کسی شخص کی دو بیویاں ہیں اور اس نے ان کے ساتھ انصاف اور برابری کا سلوک نہ کیا تو قیامت کے روز وہ شخص اس حال میں آئے گا کہ اس کا آدھا دھڑ گر گیا ہو گا۔

                خوش خلقی، نرم مزاجی کو پرکھنے کا اصل میدان گھریلو زندگی ہے۔ گھر والوں سے ہر وقت واسطہ رہتا ہے اور گھر کی بے تکلف زندگی میں مزاج اور اخلاق کا ہر رخ سامنے آ جاتا ہے۔ اور یہ حقیقت ہے کہ وہی مومن اپنے ایمان میں کامل ہے جو گھر والوں کے ساتھ خوش اخلاقی، خندہ پیشانی اور مہربانی کا برتائو رکھے۔ گھر والوں کی دل جوئی کرے اور پیار و محبت سے پیش آئے۔

                ایک بار حج کے موقع پر حضرت صفیہؓ کا اونٹ بیٹھ گیا اور وہ سب سے پیچھے رہ گئیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے دیکھا کہ وہ زار و قطار رو رہی ہیں۔ آپﷺ رک گئے اور چادر کا پلّو لے کر اپنے دست مبارک سے ان کے آنسو خشک کئے۔ رسول اللہﷺ اپنی زوجہ محترمہ کے آنسو پونچھتے جاتے تھے اور وہ بے اختیار ہو کر رو رہی تھیں۔

Topics


Noor E Naboat Noor E Elahi

خواجہ شمس الدین عظیمی

ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ میں نور نبوت نورالٰہی کے شائع شدہ تقریباً تمام مضامیں کا ذخِرہ