Topics

اپریل 1983؁ء۔تبلیغ اور اخلاق

تبلیغی کام اپنے گھر سے شروع کیجئے۔ اگر آپ کے گھر میں آپ کی رفیقۂ حیات یا آپ کا رفیق سفر دینی اور روحانی علم سے بہرہ ور ہیں تو آپ دونوں بچوں کی بہترین تربیت کر سکتے ہیں۔ بچہ کا پہلا گہوارہ ماں کی آغوش اور باپ کی گود ہے۔ آپ دونوں اگر اسلامی اخلاق سے آراستہ ہوں گے تو بچوں کی تربیت اور سدھار کے لئے گھر تعلیم و تربیت کا پہلا اسکول بن جائے گا۔

                مرد کے اوپر فرض ہے کہ بچوں اور بیوی کی تمام ضروریات پوری کرے۔ عورت کے اوپر فرض ہے کہ ازدواجی زندگی خوش گوار بنائے رکھے۔ دونوں کو چاہئے کہ اپنے قول و عمل اور انداز و اطوار سے ایک دوسرے کو خوش رکھنے کی کوشش کریں۔ کامیاب ازدواجی زندگی کا یہی راز ہے اور خدا کو خوش رکھنے کا ذریعہ بھی۔

                اللہ تعالیٰ آپ کو جو اولاد دیتا ہے، اسے کبھی ضائع نہ کیجئے۔ پیدا ہونے سے پہلے یا پیدا ہونے کے بعد اولاد کو ضائع کرنا بدترین سنگ دلی، بھیانک ظلم، انتہائی بزدلی اور دونوں جہان کی تباہی ہے۔ ولادت کے وقت ولادت والی عورت کے پاس آیت الکرسی اور سورۂ اعراف کی آیتیں ۵۴۔۵۵ پڑھیں اور سورۂ فلق اور سورہ الناس پڑھ کر دم کریں۔ ولادت کے ببعد بچہ کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہیئے۔ اذان اور اقامت کے بعد کسی نیک مرد یا نیک عورت سے کھجور چبوا کر بچے کے تالوں میں لگوایئے اور بچے کے لئے خیر و برکت کی دعا کرایئے۔ بچوں کے نام ایسے رکھئے جن کے معانی اور مفہوم اچھے ہوں، پھر ساتویں دن عقیقہ کیجئے۔

                بچوں کو ڈرایئے نہیں کیونکہ ابتدائی عمر میں دماغ میں چھپا ہوا ڈر ساری عمر ذہن سے چمٹا رہتا ہے اور خوف زدہ بچے زندگی میں کوئی بڑا کام سرانجام دینے کے قابل نہیں رہتے۔

                اولاد کو ہر وقت سخت و سست اور ہر وقت برا کہتے رہنا بھی غلط ہے۔ اس سے بچے کی صحیح پرورش نہیں ہوتی اور وہ ڈانٹ ڈپٹ کو روزانہ کا معمول سمجھنے لگتا ہے۔ بچے نادان ہوتے ہیں۔ ان کی کوتاہیوں پر بیزار ہونے کی بجائے یہ سوچئے کہ آپ بھی ان ہی کی طرح بچہ تھے اور آپ سے بھی بے شمار کوتاہیاں سرزد ہوتی تھیں۔ نفرت کا اظہار کی بجائے حکمت، تحمل اور بردباری سے ان کو سمجھایئے۔ ان کو یہ تاثر دیجئے کہ آپ ان کے ہمدرد ہیں…ان کے سروں پر شفقت سے ہاتھ پھیریئے تا کہ ان کے اندر اطاعت اور فرماں برداری کے جذبات ابھر آئیں۔


                اخلاق، خوش مزاجی اور دل کی نرمی کو پرکھنے کے لئے اصل مقام آپ کا گھر ہے جہاں آپ اپنی بیوی اور بچوں سے محبت بھی کرتے ہیں اور اصلاح و تربیت کے لئے اپنا اقتدار بھی چاہتے ہیں۔ گھر کی بے تکلف زندگی میں ہی طبیعت اور مزاج کا ہر رُخ سامنے آتا ہے۔ صحیح معنوں میں وہی بااخلاق اور نرم خو ہے جو حفظ مراتب کے ساتھ اپنے گھر والوں سے خندہ پیشانی اور مہربانی سے پیش آئے۔

                حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں:

                ’’میں نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے یہاں گڑیوں سے کھیلا کرتی تھی اور میری سہیلیاں بھی میرے ساتھ کھیلتی تھیں۔ جب نبی صلی اللہ علیہ و سلم تشریف لاتے تو سب چھپ جاتیں۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم ڈھونڈ ڈھونڈ کر ایک ایک کو میرے پاس بھیجتے تا کہ وہ میرے ساتھ کھیلیں۔‘‘

                ایک بار حج کے موقع پر حضرت صفیہؓ کا اونٹ بیٹھ گیا اور وہ سب سے پیچھے رہ گئیں۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے دیکھا کہ وہ زار و قطار رو رہی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم رک گئے اور اپنے دست مبارک سے چادر کا پلو لے کر حضرت صفیہؓ کے آنسو پونچھے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم آنسو پونچھتے جاتے تھے اور وہ بے اختیار روتی جاتی تھیں۔

                نبی صلی اللہ علیہ و سلم جس طرح باہر تبلیغ و تعلیم میں مصروف رہتے تھے اسی طرح گھر میں بھی اس فریضہ کو ادا کرتے رہتے۔ قرآن نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی بیویوں کو خطاب کیا ہے:

                ’’اور تمہارے گھروں میں جو خدا کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں اور حکمت کی باتیں سنائی جاتی ہیں، ان کو یاد رکھو۔‘‘

                اللہ تعالیٰ کی طرف سے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے واسطے سے مومنوں کو ہدایت کی گئی ہے:

                ’’اور اپنے گھر والوں کو صلوٰۃ کی تاکید کیجئے اور خود بھی پابند رہیئے۔‘‘

                نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے:

                ’’جب کوئی مرد رات میں اپنی بیوی کا جگاتا ہے اور وہ دونوں مل کر دو رکعت ادا کرتے ہیں تو شوہر کا نام ذکر کرنے والوں اور بیوی کا نام ذکر کرنے والیوں میں لکھ لیا جاتا ہے۔‘‘

Topics


Noor E Naboat Noor E Elahi

خواجہ شمس الدین عظیمی

ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ میں نور نبوت نورالٰہی کے شائع شدہ تقریباً تمام مضامیں کا ذخِرہ