Topics

فروری 1984؁ء۔اللہ کی رحمت اور توبہ

اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ہمیشہ پر امید رہیئے اور یہ یقین رکھیئے کہ گناہ خواہ کتنے ہی زیادہ ہوں اللہ تعالیٰ کی رحمت اس سے کہیں زیادہ وسیع ہے۔ سمندر کے جھاگ سے زیادہ گناہ کرنے والا بھی جب اپنے گناہوں پر شرمسار ہو کر خدا کے حضور گڑگڑاتا ہے تو خدا اس کی سنتا ہے اور اس کو اپنے دامن رحمت میں پناہ دیتا ہے۔

                زندگی کے کسی حصے میں گناہوں پر شرمساری اور ندامت کا احساس پیدا ہو اسے خدا کی توفیق سمجھئے اور توبہ کے دروازے کو کھلا سمجھئے۔

                اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

                ’’اے میرے وہ بندو! جو اپنی جانوں پر زیادتی کر بیٹھے ہو، خدا کی رحمت سے ہرگز مایوس نہ ہونا یقیناً خدا تمہارے سارے کے سارے گناہ معاف فرما دے گا۔ وہ بہت ہی معاف فرمانے والا ہے اور بڑا ہی مہربان ہے اور تم اپنے رب کی طرف رجوع ہو جائو اور اس کی فرمانبرداری بجا لائو اس سے پہلے کہ تم پر کوئی عذاب آ پڑے اور پھر تم کہیں سے مدد نہ پا سکو۔‘‘  (سورۃ الزمر ۵۳،۵۴)

                توبہ کے بعد اس پر قائم رہنے کا پختہ عزم کیجئے اور شب و روز اللہ سے کئے ہوئے پیمان کی طرف دھیان رکھئے لیکن ……اگر باوجود کوشش کے آپ پھسل جائیں اور پھر کوئی خطا کر بیٹھیں تب بھی ہرگز مایوس نہ ہوں بلکہ دوبارہ اللہ تعالیٰ کے دامن رحمت میں پناہ حاصل کریں۔ یہاں تک کہ آپ اس درجہ پر فائز ہو جائیں جہاں آدم زاد انسان بن جاتا ہے۔

                یاد رکھئے! اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہونا……اللہ تعالیٰ پر ایمان نہ رکھنے کے مترادف ہے۔

                ارشاد ربانی ہے

                ’’لا تقنطو امن رحمتہ اللّٰہ‘‘

                خدا کو سب سے زیادہ خوشی جس چیز سے ہوتی ہے وہ بندے کی توبہ ہے۔ توبہ کے معنی ہیں پلٹنا، رجو ع ہونا، بندہ جب فکر و جذبات کی گمراہی میں مبتلا ہو کر گناہوں کی دلدل میں پھنستا ہے تو وہ خدا سے بچھڑ جاتا ہے، اور بہت دور جا پڑتا ہے گویا خدا سے وہ گم ہو گیا اور جب وہ پھر پلٹتا ہے اور شرمسار ہو کر خدا کی طرف متوجہ ہوتا ہے تو یوں سمجھئے کہ گویا خدا کو اپنا گمشدہ بندہ مل گیا۔

                سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ارشاد ہے:

                ’’خدا رات کو اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تا کہ جس شخص نے دن میں کوئی گناہ کیا ہے وہ رات میں خدا کی طرف پلٹ آئے اور دن میں وہ اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تا کہ رات میں اگر کسی نے کوئی گناہ کیا ہے تو وہ دن میں اپنے رب کی طرف پلٹے اور گناہوں کی معافی مانگے یہاں تک کہ سورج مغرب سے طلوع ہو۔‘‘

                ہاتھ پھیلانے سے مراد یہ ہے کہ وہ اپنے بندوں کو اپنی طرف بلاتا ہے اور اپنی رحمت سے ان کے گناہوں کو ڈھانپنا چاہتا ہے۔

                آپﷺ کا یہ بھی فرمان ہے کہ

                ’’سارے کے سارے انسان خطاکار ہیں اور بہترین خطا کار وہ ہیں جو توبہ کرنے والے ہیں۔‘‘

                اللہ تعالیٰ کے ساتھ بندگی و اطاعت کا پیمان باندھنے کے لئے حضورﷺ نے یہ دعا تعلیم فرمائی ہے:

                اللّٰھم انت ربی لا الٰہ الا انت خلقتنی و انا عبدک و انا علی عھدک ووعدک ما استطعت اعوذبک من شرما صنعت و ابو ء لک بنعمتک علی و ابواء بد نبی نا غفرلی فانہ لا یغفرالذنوب الا انت

Topics


Noor E Naboat Noor E Elahi

خواجہ شمس الدین عظیمی

ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ میں نور نبوت نورالٰہی کے شائع شدہ تقریباً تمام مضامیں کا ذخِرہ