Topics
انسانی ذہن جن حسیات کو
بروئے کار لاتا ہے ان میں سماعت، بصارت، ذائقہ اور لمس کے علاوہ شامہ یعنی سونگھنے
کی حس بھی شامل ہے۔ یہ بات انسانی تجربے میں ہے کہ اچھی خوشبو، فرحت اور تازگی کا
جبکہ بدبو گھٹن اور کوفت کا احساس اجاگر کرتی ہیں اور یہی بات اروما تھراپی یعنی
خوشبوئوں سے علاج کی بنیاد ہے۔
درحقیقت خوشبو یا بدبو
شعور کا کسی بو کو محسوس کرنے اور اس کے بارے میں ذہن پر پڑنے والے اس تاثر کو کہا
جاتا ہے جو کسی بو کے حوالے سے اس پر مرتب ہوتا ہے۔ اچھی خوشگوار بو سے شعور لطافت
محسوس کرتا ہے اور ناگوار بو شعور میں کثافت کا احساس اجاگر کرتی ہے۔ شعور میں
لطافت کا احساس اجاگر ہونے سے انسان کے اندر لطیف احساسات جنم لیتے ہیں اور یہ
لطافت انسانی شعور کے ساتھ ساتھ جسم و جان پر خوشگوار اثرات مرتب کرتی ہے۔
اروماتھراپی میں مریض کو مختلف خوشبوئوں کے استعمال کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
خوشبوئوں کے استعمال کے طریقوں میں جسم اور لباس پر خوشبو لگانا، خوشبودار اجزاء
کو آگ میں جلا کر ان کا دھواں استعمال کرنا، غسل کے پانی میں عطریات شامل کرنا
وغیرہ جیسے طریقے استعمال کئے جاتے ہیں۔
عود، لوبان، ہرمل اور
دیگر جڑی بوٹیوں کی خوشبوئوں کے ادویاتی اثرات پر غور کرنے والوں نے انہیں مختلف
امراض میں بطور علاج استعمال کیا۔ جب کچھ لوگوں کو ان خوشبوئوں کے استعمال سے اپنے
امراض میں افاقہ محسوس ہوا تو یہ چیزیں باقاعدہ علاج کے طور پر برتی جانے لگیں۔
حضور نبی کریمﷺ کو عود کی
خوشبو بہت پسند تھی۔ آپﷺ اپنے گھر میں عود کی لکڑی سلگا کر اور اس کا کشید کیا ہوا
عطر استعمال فرمایا کرتے تھے۔ عود کی خوشبو مسکن اور مفرح تاثیر کی حامل ہوتی ہے
جبکہ لوبان اور ہربل جراثیم کش اور دافع عفونت بھی ہوتے ہیں۔
مشک و عنبر اور زعفران
وغیرہ حیوانی اور نباتاتی ذرائع سے حاصل ہونے والی چند ایسی خوشبویات ہیں جن کے
بارے میں باذوق لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر دنیا میں یہ خوشبویں نہ ہوتیں تو شاید یہ
دنیا رہنے کے قابل ہی نہ ہوتی۔
پھولوں کی خوشبوئوں میں
گلاب، رات کی رانی، چنبیلی اور موتیا کی خوشبویں زیادہ تر پسند کی جاتی ہیں۔ فرانس
نے دیر تک قائم رہنے والی خوشبویں بنانے میں خصوصاً بہت شہرت حاصل کی ہے اور اس کی
بنائی ہوئی خوشبویات کو پوری دنیا میں پذیرائی ملتی ہے۔
تقریباً ہر مذہب میں
مذہبی تہواروں اور مخصوص عبادات کے دوران خوشبوئوں کا استعمال خصوصیت کے ساتھ رائج
ہے۔ اس سے ذہن پر فرحت اور تازگی کا جو خوشگوار تاثر مرتب ہوتا ہے اس سے عبادات
میں درکار یکسوئی کا حصول آسان ہو جاتا ہے۔
گلاب کی ادویاتی تاثر کے
پیش نظر اس کا عطر ہی نہیں بلکہ اس کا عرق بھی بکثرت استعمال کیا جاتا ہے۔ عرق
گلاب کو آنکھوں کے امراض کا شافی علاج تسلیم کیا جاتا ہے۔ نشہ چھڑانے کیلئے بھی یہ
عرق عجیب و غریب خواص کا حامل مانا جاتا ہے۔ جو آدمی نشہ چھوڑنا چاہتا ہے اس کو
عرق گلاب کے پانچ قطرے پانی میں ڈال کر روزانہ دو تین بار باقاعدگی سے ایک عرصے تک
پلائے جائیں تو نشے کی عادت سے چھٹکارا مل جاتا ہے۔ شرط یہ ہے کہ عرق گلاب خالص
ہو۔
گلاب کے ادویاتی تاثر کے
پیش نظر اس کا عطر ہی نہیں بلکہ اس کا عرق بھی بکثرت استعمال کیا جاتا ہے۔ عرق
گلاب کو آنکھوں کے امراض کا شافی علاج تسلیم کیا جاتا ہے۔ نشہ چھڑانے کیلئے بھی یہ
عرق عجیب و غریب خواص کا حامل مانا جاتا ہے۔ جو آدمی نشہ چھوڑنا چاہتا ہو اس کو
عرق گلاب کے پانچ قطرے پانی میں ڈال کر روزانہ دو تین بار باقاعدگی سے ایک عرصے تک
پلائے جائیں تو نشے کی عادت سے چھٹکارا مل جاتا ہے۔ شرط یہ ہے کہ عرق گلاب خالص
ہو۔
خوشبویں نہ صرف مشام جان
کو معطر کرتی ہیں بلکہ اپنی ادویاتی تاثیروں کی بدولت بہت سے امراض کا بھی خاتمہ
کرتی ہیں۔ طاقت بخش ادویہ میں مختلف خوشبوئوں کو شامل کیا جانا بھی اسی سلسلے کی
ایک کڑی ہے۔
ڈاکٹر مقصودالحسن عظیمی
روحانی فرزند مقصود الحسن عظیمی نے اس رنگین سمندر میں شناوری کر کے بحر بے کراں سے بہت سارے موتی چنے ہیں اور انہیں ایک مالا میں پرو کر عوام الناس کی خدمت میں پیش کیا ہے تا کہ انتہائی درجہ مہنگے علاج کے اس دور میں اس مفت برابر علاج سے اللہ کی مخلوق فائدہ اٹھائے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ نور چشمی مقصود الحسن عظیمی کی اس کاوش کو اپنی مخلوق کے درد کو درمان بنائے اور انہیں دنیا اور آخرت میں اجر عظیم عطا فرمائے۔
(آمین)
خواجہ
شمس الدین عظیمی
مرکزی
مراقبہ ہال
کراچی