ابا آدم —اماں حوا کے بچو
بہن بھائی دوستو ،
السلام علیکم !
آنکھوں میں آپ کے ہنستے مسکراتے چہرے کا عکس پڑتا ہے
تو خوشی ہوتی ہے ۔ خوشی کیوں ہوتی ہے؟ اس لئے ہوتی ہے کیونکہ خوش
رہنے والا بندہ جنت میں رہتا ہے۔
دوستو —
خوشی اور ناخوشی سے متعلق قصہ پڑھئے اور
اندر میں آواز سن کر سر
دھنئے ۔
اللہ تعالیٰ
نے آدمؑ کو مٹی (کیچڑ) سے بنایا اور
فرشتوں سے کہا کہ میں زمین پر اپنا خلیفہ بنانے والا ہوں۔
فرشتوں نے
مٹی میں بدبو
دیکھ کرعرض کیا
— یا اللہ، یہ
زمین میں فساد
کرے گا جب
کہ ہم آپ
کی عبادت کرتے ہیں۔
پیارے اللہ نے فرمایا، جو میں جانتا
ہوں وہ تم نہیں جانتے۔ پھر اللہ نے
آدم ؑ کو’’علم الاسماء* ‘‘سکھاکر فرشتوں
سے کہا کہ اگرتم سچے ہو
تو اس علم کو بیان کرو۔ فرشتوں نے عرض کیا،
آپ کی ذات پاک ہے۔ہم اتنا ہی علم
رکھتے ہیں جتنا آپ نے ہمیں سکھایا ہے
۔اللہ نے آدمؑ سے کہا
کہ علم کا مظاہرہ کرو ۔ آدمؑ نے علم الاسماء کو بیان کیا
تو اللہ نے فرشتوں کو حکم دیا کہ
آدمؑ کو سجدہ کریں ۔
’’پھر جب ہم
نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کے
آگے جھک
جاؤ تو سب جھک گئے مگر ابلیس نے
انکار کیا ۔ وہ اپنی بڑائی کے گھمنڈ میں
پڑ گیا اور نافرمانوں میں شامل ہوگیا۔‘‘ (سورۃا لبقرۃ
: ۳۴)
ابلیس نےیہ نہیں سوچا کہ حکم کس کا
ہے بلکہ خود کو اہمیت دی کہ میں آگ سے بنا ہوں اور آدم مٹی سے۔ بے ادبی پروہ راندۂ درگاہ * ہوگیا ۔
معافی مانگنے کی بجائے ہٹ دھرمی کی اور
نوعِ آدم کو بہکانےکاعہدکیا ۔
اللہ نے
آدم برادری کو رہنے کے لئے جنت عطا کی اور فرمایا کہ جہاں سے دل چاہے،
خوش ہوکر کھاؤ مگرایک درخت کے قریب مت
جانا ورنہ تمہارا شمار ظالموں میں ہوگا۔ وہ ابلیس کے
بہکاوے میں آگئے اور درخت کے
قریب چلے گئے۔بے ادبی پر احساسِ
جرم نے گھیرلیا، خوشی رخصت ہوگئی، جنت کا لباس
اتر گیا —
پتوّں سے جسم چھپایا اور
خالق ِ کائنات اللہ تعالی ٰ
سے معافی مانگی ۔
اللہ نے
فرمایا ، اب تم زمین پر رہو ۔ جنت
کا مکین بننے کے لئے خوشی کا
راستہ، فرماں بر داری اختیار کرو ۔
خوش دل
دوستو — اس واقعے میں نا فرمانی سے بچنے
اور خوش رہنے کا فارمولا *
ہے۔
۱۔ فرماں برداری
خوشی ہے اور خوشی
جنت کا لباس ہے ۔
۲۔ نافرمانی ، نا خوشی ہے ۔ ناخوشی
شیطنت یعنی بغاوت ہے ۔
جو چھوٹے بڑے بچے
اللہ کے حکم پر عمل کرتے ہیں ، اللہ ان کے بارے میں قرآن پاک میں فرماتے
ہیں،
’’سنو ! جو بھی اپنے آپ کو خلوص کے ساتھ اللہ کے سامنے جھکا دے، بے شک،اسے اس کا
رب پورا بدلہ دے گا ۔
اس پر نہ
تو کوئی خوف
ہوگا نہ غم۔‘‘ (سورۃا لبقرۃ:۱۱۲)
مشق : سونے
سے پہلے وضو کرکے شمال* رخ
بیٹھ جائیں۔ بند آنکھوں سے ناک کی
نوک پرنظر جمائیں او ر
بات کئے بغیر
سیدھی کروٹ سوجائیں ۔ خواب میں جو
کچھ اند رکی آنکھ نے دیکھا یا نہیں
دیکھا، اسے جاگنے کے بعد ڈائری میں لکھ
لیں —
جوبھی کیفیت ہو یا بندآنکھوں سے جونظر آئے، وہ
لکھ کر ادارہ ’’بچوں
کا قلندر شعور‘‘ کو بھیج دیں ۔ یہ
مشق روزانہ تین
دن ،تین منٹ کریں۔
اللہ حافظ ،
آپ کا دوست