میں آٹھ سال کا تھا۔ ایک روز دیکھا کہ محلے میں ایک خاتون اپنے شیرخوار بچے کو
مسلسل پیار کر رہی ہے۔ کبھی ہاتھ چومتی، کبھی تلووں کو آنکھوں سے لگاتی ، کبھی
چہرے اور سر پر ہاتھ پھیرتی۔ میں حیرت سے خاتون کو دیکھ رہا تھا کہ یہ کیا کر رہی
ہے ۔ اندر میں سرگوشی ہوئی — ماں خود کو پیار کر رہی ہے ۔
جب بچہ اس دنیا میں نہیں تھا تو کہیں
اور تھا۔ پھر وہاں سے ماں کے اندر میں آیا اور ماں بچے کا گھر بن گئی۔ اس کی خوب
مہمان نوازی ہوئی۔ وہ نو مہینے ماں سے چمٹا رہا اور ماں کے وجود سے خوب صورت تخلیق
ظاہر ہوئی ۔سوچ کر بتائیے ، کیا بچہ ماں کے علاوہ کچھ ہے— ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب میں آپ کی طرح بچہ تھا تو سوچتا تھا کہ میں کیا ہوں؟ کون ہوں؟ اس دنیا میں
کہاں سے آیا اور کس دنیا میں چلا جاؤں گا؟ تلاش بڑھی تو اللہ نے اپنے خاص بندے سے
ملادیا جس نے ماں کی طرح ہاتھ پکڑ کر مجھے محبت کے راستے پر چلنا سکھایا — ایسا راستہ جس پر سارے
سوال، جواب بن گئے ۔
محبت ،اللہ تک رسائی کا راستہ — اللہ اپنی مخلوق سے سترّ ماؤں سے زیادہ محبت کرتا ہے۔
آدم و حوا کے رشتے سے ہم سب بہن بھائی ہیں اور عمر کے لحاظ سے میں بیٹا ، ابا
، دادا ، نانا ہوں اور آپ میرے دوست بچے ہیں ۔ ہر ماں باپ چاہتے ہیں کہ بچہ علم
حاصل کرے اور کامیاب ہو۔ کامیابی یہ ہے کہ بند ہ جان لے کہ میں کون ہوں، میرا خالق
کون ہے اور میں اس دنیا میں کس لئے آیا ہوں۔
دوست بچو— ہر مخلوق اللہ
کی صفات کا عکس ہے۔ اللہ چاہتا ہے کہ ہم زمین ، آسمان ، چاند ، سورج، ستارے ،
بارش ، ہوا، آکسیجن وغیرہ پر غور کریں۔ کون ان میں حرکت پیدا کرکے انہیں ظاہر اور
غائب کرتا ہے اور غائب کرکے پھر ظاہر کرتا ہے؟ بارش کا مکینزم کیا ہے؟ ہوا کیسے
چلتی ہے؟ پرندے زمین سے اوپر اٹھ کر کس طرح فضا میں راستے بدلتے ہیں؟ دن رات کہاں
سے آتے ہیں اور کہاں غائب ہوجاتے ہیں؟ مٹی میں سے پھل ، پھول ، پودے، باجرہ، چاول
، گندم کس طرح ظاہر ہوتے ہیں جب کہ زمین کو کھو د کر دیکھیں تو وہاں مٹی کے علاوہ کچھ
نظر نہیں آتا۔