بہت عزیز ڈاکٹر ثمینہ—
السلام علیکم ورحمۃ اللہ،
لاہور میں جو
کانفرنس منعقد ہو رہی ہے،
اس میں ضرور شریک ہوں ۔ ابدال ِ حق حضور قلندر بابا
اولیاؒ کی تعلیمات اور ان کا
متعارف کردہ ’’رنگ و روشنی سے علاج ‘‘ کا مختصر تعارف پیش کریں۔
کلر تھراپی Color therapy کیا ہے —؟
زندگی کا تجزیہ کیا
جائے تو مظاہرہ یہ ہے کہ جب کچھ نہیں تھا تو اللہ تھا، ہے اور
ہمیشہ رہے گا۔ اللہ نے چاہا کہ کائنات ظاہر ہو — کائنات ظاہر
ہوگئی۔ صاحب ِ قدر خالقِ
کائنات رب العالمین اللہ ہے جس
نے کائنات تخلیق کی۔ تخلیق کے دو
مراحل ہیں ۔ اس کو غور سے سمجھئے۔
۱۔ ا ﷲتعالیٰ کے
ارادے میں کائنات موجود ہونا۔
۲۔ تخلیقات کا مظاہرہ
یعنی خالقِ کائنات کے ارادے میں
کائنات کے اندرتخلیقات درتخلیقات و
تخلیقات کا مظاہرہ۔ کائنات کا روحانی، نورانی
اور روشنی کے ساتھ مظاہرہ ۔
رنگ کیا ہے —؟ رنگ کی تعریف
یہ ہے کہ رنگ دوری ہے ۔ دوری کے دو رخ ہیں
۔
ایکرخ اطاعت ہے اور
ایک رخ بغاوت ہے ۔
وضاحت کے ساتھ بیان کیا جائے تو کائنات رنگوں سے مزین ہے اور رنگوں میں تغیر
ہے۔ سفیدبھی رنگ ہے۔ اگر سفیدکو بنیادی
رنگ تسلیم کرلیا جائے تو سفید رنگوں
کی بساط ہے ۔
’’اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔‘‘ (النور: ۳۵)
رنگ کیا ہے —؟ رنگ دوری ہے ۔ سفید رنگ کاغذ شے ہے ۔ سفید پر کالا رنگ ڈال دیا جائے
تو اس کو کالا رنگ کہتے ہیں ۔کالے
رنگ کی حیثیت ثانوی ہے یعنی سفید رنگ سے
دوری ہے۔بنیادی رنگ سفید نظر آتا ہے ۔
سفید رنگ ایک ایسی ہستی ہے جو ہر رنگ کو
اس طرح قبول کر لیتی ہے
کہ سفید رنگ پر پردہ آجاتا ہے۔اول
سفید ہے اور اس پر ڈالا گیا رنگ illusion (فریب ِ نظر)ہے۔
یہ ساری کائنات بالخصوص دنیائیں
رنگ پر قائم ہیں جب کہ رنگ الوژن
ہیں ۔
’’اور یہ جو
بہت سی رنگ رنگ کی چیزیں اس نے تمہارے لئے زمین میں پیدا کی ہیں، ان میں غوروفکر
کرنے والوں کے لئے نشانی ہے۔‘‘ (النحل: ۱۳)
جب
ہم زمین پر
رنگ دیکھتے ہیں تو مطلب یہ ہوا کہ زمین پر تمام تخلیقات غیب
ظاہر اور ظاہر غیب کا مجموعہ ہیں ۔ غیب معنی چھپنا
اورظاہر ہونا مظاہرہ ہے۔ مظاہرے
کے دو رخ
متعین ہیں۔ ہم تخلیقات کی ایکویشن* پرتفکر کرتے ہیں تو کوئی تخلیق
بے رنگ نظر نہیں آتی ۔
رنگ کیا ہے —؟ اصل سے دوری ہے ۔ سفید پر سرخ ڈال دیں تو سرخ رنگ سے سفید رنگ مغلوب ہو گیا
یعنی اس کی ہستی الوژن
میں چھپ گئی ۔ نیلے پر سرخ رنگ ڈال
دیں تو نیلا جامنی
بن گیا۔ نیلا اور سرخ رنگ مغلوب
ہوگئے ۔ مغلوب ہونا کیا ہے —؟
مغلوب ہونا ۔۔۔ ظاہر ہونا اور چھپنا ہے ۔
رنگوں کی دنیا
اصل کے اوپر ایک پردہ ہے ۔ پردہ
یعنی الوژن ۔ الوژن کا مطلب ہے کسی
شے کا پردے میں چھپنا، ظاہر ہونا پھر چھپنا پھر ظاہر ہونا اور چھپ جانا۔ مستقل تغیر۔ اندر میں نظر دیکھتی ہے کہ سات یا زیادہ رنگوں کو دھو دیا جائے تو سفید رنگ اصل ہے ۔۔۔ باقی رنگ الوژن ہیں ۔
یاد رکھئے! علوم کے کئی جز ہیں۔ ان میں سب سے اہم جز
رنگ ہے۔
قرآن کریم کی سورۃ النور میں ’’اﷲ نور السمٰوٰت الارض ‘‘ کی پوری آیت کو
بغور پڑھئے۔
رنگوں کے میکانزم کو سمجھئے ۔ رنگ دوری ہے لیکن ایک رنگ ایسا ہے جس میں دوری نہیں۔
’’کہو، اللہ کا رنگ اختیار کرو۔ اللہ کے رنگ سے اچھا
اور کس کا رنگ ہے۔ ہم اسی کی بندگی کرنے والے ہیں۔ ‘‘ (البقرۃ: ۱۳۸)
—————————————
عزیز ڈاکٹر ثمینہ! سلسلہ عظیمیہ کی تعلیمات کی ترویج میں آپ کی کوششیں قابل ِ
قدر ہیں۔اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں اور آپ ہر قدم پر کامیاب ہوں، آمین۔
آپ اور آپ کے بچوں کے لئے بہت دعائیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو خوش رکھے۔
کانفرنس میں شریک خواتین و حضرات کی
خدمت میں سلام ۔
کانفرنس کے شرکا میرے لئے محترم ہیں ۔میں ایک فقیر ہوں۔ التماس ہے کہ کانفرنس میں شریک خواتین و حضرات
ذہنی یکسوئی کے ساتھ سوچیں، سمجھیں اور اظہار فرمائیں کہ کیا
دنیا میں کوئی ایک شے بے رنگ ہے؟ نہیں ! کوئی شے بے رنگ نہیں ہے۔
ہمارا سراپا یعنی جسم میں جتنے بھی عضو ہیں، سب کے رنگ الگ ہیں۔ غذائی
ضروریات میں جتنی سبزیاں اورپھل فروٹ ہیں،
کوئی ایک بے رنگ نہیں۔ چاند ،سورج
اور ستارے بھی رنگ ہیں۔ آسمانوں اور زمین
میں ہم جو کچھ دیکھتے ہیں، اس میں کوئی ایک شے بے رنگ نظر نہیں آتی۔ پھر رنگ کیا
ہے —
؟
دعا گو ، عظیمی (28
اکتوبر ، 2024ء)
.