فریب۔ الوژن

فریب۔ الوژن

Faqeer ki Daak | November 2024

 

محترم و مکرم  عظیمی  صاحب السلام علیکم ورحمۃ اللہ  ،

 آپ کی ایک تحریر نظر سے گزری جس میں لکھا تھا کہ روحانی استاد،  شاگرد کو علم سکھاتا ہے ۔ جو شاگرد  علم سے فائدہ نہیں اٹھاتا، وہ  محروم رہتا ہے، علم سے محرومی بے سکونی میں مبتلا کردیتی ہے۔  میرا بھی یہی  حال ہے۔  میرے حالات  اس شخص کے ہیں جو ہدایت و  راہ نمائی کا طلب گار ہو  اور جب اسے راہ نمائی  ملے  تو  گریز کرے۔ ماحول میں محرومی کے گہرے نقوش کی وجہ سے طبیعت ماحول کے مطابق ردِّعمل ظاہر  کرتی ہے۔ اصلاح ِ عمل کی قوت نہیں۔   میں مایوسی ، بے سکونی اور محرومی  کی تصویر ہوں۔ تصویر کے نقش و نگار میں عمل  اور سکون کے رنگ کیسے بھروں؟  

آپ کی بیٹی ،   ن ۔ک    

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ ،

عزیز بیٹی! اللہ تعالیٰ     مایوس ہونے کو  منع فرماتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں  سے سترّ ماؤں  سے  زیادہ محبت کرتے ہیں۔  پیدائش سے  شروع ہونے  والی زندگی  غیب ظاہر غیب پر قائم ہے ۔ آدمی  کا وجود پہلے  غیب میں    ہوتا ہے  پھر ظاہر میں  مظاہرہ ہوتا ہے۔ میں ، آپ   اور ساری دنیا نہیں لاشمار دنیائیں ظاہر ہونے  سے  پہلے غیب میں تھیں۔   ایک دن کا بچہ  جب عمر  کے لحاظ سے  دوسرے دن  میں داخل ہوا  تو پہلا دن  غائب ہوگیا  ۔ جب دوسرا  دن تیسرے دن میں داخل ہوا ،  دوسرا دن  غائب ہو گیا ۔

غیب و شہود کی زندگی کا  ریکارڈ  پڑھئے ۔

 آپ نے ماں کے  اندر کمرے میں نو ماہ  تک  زندگی گزاری ۔  ہر منٹ  آپ  کے اندر  زندگی کا  حوصلہ  تصویر بنا ۔  مسئلہ یہ ہے کہ آپ نشیب و فراز  میں  اتنی زیادہ یک ذہن  ہو گئی ہیں  کہ  توجہ نہیں جاتی  کہ  ہم ایک دن  مرتے ہیں،  دوسرے دن پر موت وارد ہوتی ہے تو تیسرا دن زندگی بنتا ہے۔  بالآخر  بچپن، لڑکپن اور جوانی کی بیلٹ پر زندگی گزار کر جہاں سے آئے تھے ، وہاں چلے جاتے ہیں ۔

بہت  اچھی بیٹی !  مجھ فقیر کی بات کو ہوا  میں نہ اڑانا۔ یہ دنیا  فریبِ نظرکے علاوہ کچھ نہیں  ہے ، اگر کچھ ہے، وہ بھی الوژن ہے۔  ایک دن کا بچہ جب جوان ہوتا ہے تو  جوانی میں جو وقت گزرا ،  وہ ماضی نہیں ہے ؟   جو چیز ظاہر ہے ، وہ ماضی نہیں ہے اور ماضی کوئی گم شدہ کیفیت نہیں ہے؟ 

————————————

زندگی کیا ہے ؟ ریل کی پٹری پر لکھی ہوئی تحریر ہے۔ ایک نقشہ  تیزی سے گزرتا ہے، ابھی اس کے نقوش مدہم نہیں پڑتے کہ  دوسری مکانیت ظاہر ہوجاتی ہے۔  ہر مکانیت ایک تغیر ہے۔ ہر تغیر ایک مکانیت ہے۔ مکان  ہونا نہ ہونا پھر ہونا پھر غائب ہونا الوژن ہے۔   اس کو   کئی صفحات کی تحریر میں بیان کیا جائے اور اس کی ایک لغت معین کردی جائے، وہ لغت یعنی پہچان فریب ِ نظر ہے۔

ایک دن کے بچے کی تصویر ہر روز غائب اور ہر روز غیب سے ظاہر نہ ہو تو  زندگی بندگی نہیں ہے، بندگی زندگی نہیں ہے۔ زندگی اور  بندگی کی بیلٹ پر حرکات و سکنات متحرک ہیں۔ بیلٹ ٹوٹ جائے تو زندگی بکھر جاتی ہے۔ یہ بکھرنا کیا ہے؟  بکھرنا اجزائے ترکیبی کا منتشر ہونا ہے۔

آپ نے جو کچھ لکھا ہے، اس کا بیان دو لفظوں میں یہ ہے کہ  آپ ایسے الوژن میں گرفتار نہیں، مبتلا ہیں کہ جس کی حقیقت خود الوژن ہے، فریبِ نظر ہے۔ جو شے نظروں سے اوجھل ہوجائے لیکن اوجھل نہ ہو، وہ فریبِ نظر کے علاوہ کچھ  نہیں۔ 

آپ کی تحریر پڑھی۔ تحریر کیا ہے ؟ سوچئے، سمجھئے اور مجھ فقیر کو لکھ کر بھیجئے۔

دعا گو ، عظیمی      (28 ستمبر، 2024ء)

 

 

.

 


 


More in Faqeer ki Daak