Topics
مادی طور پر رنگوں کی
تیاری میں سرخ، زرد اور نیلے رنگ کو بنیادی رنگ مانا جاتا ہے یعنی اگر کہیں سبز
رنگ کا پینٹ کرنا ہو تو آرٹسٹ حضرات زرد اور ہلکے نیلے رنگ کی آمیزش سے سبز رنگ کا
پینٹ تیار کر لیتے ہیں اور اسی طرح اگر نارنجی رنگ درکار ہو تو سرخ اور زرد کو اور
اگر جامنی رنگ درکار ہو تو سرخ اور نیلے پینٹ کو ملا لیا جاتا ہے جب کہ روشنی کی
دنیا میں سرخ، سبز اور جامنی رنگ کو بنیادی رنگ مانا جاتا ہے۔ جب ہم زرد اور ہلکی
نیلی روشنیوں کو باہم ملا دیں تو ہمیں سفید روشنی حاصل ہوتی ہے۔ سرخ اور سبز
شعاعوں کو ملانے سے ہمیں زرد کی روشنی حاصل ہوتی ہے۔
تمام رنگ ارتعاش کی کم یا
زیادہ لہریں خارج کرتے ہیں جو کسی شئے سے ٹکرانے کے بعد گرمی یا ٹھنڈک کا احساس
پیدا کرتے ہیں۔ سرخ رنگ کا طول موج طویل ترین ہے جس کی وجہ سے کم ترین ارتعاش پیدا
ہوتا ہے۔ بنفشی رنگ کا طول موج مختصر ترین ہے جس کی وجہ سے تیز ترین ارتعاش ہوتا
ہے۔ سرخ رنگ حدت پیدا کرتا ہے اور آسمانی رنگ ٹھنڈ پیدا کرتا ہے۔ سبز رنگ توازن
پیدا کرنے والا رنگ ہے۔
سرخ رنگ کا بھاری پن Densityاس کی حرکت اور شرح
ارتعاش کو محدود کرتا ہے برخلاف اس کے نیلا رنگ ماحول میں وسعت کا احساس دلاتا ہے۔
مختلف رنگ مختلف احساس
پیدا کرتے ہیں۔ مثلاً سرخ سے جلن، نارنجی سے گرمی، زرد سے معمولی گرمی، سبز سے نہ
سردی نہ گرمی اور عنابی سے ٹھنڈک کے ساتھ چبھن کا احساس ہوتا ہے۔ رنگ ہاتھ کے اوپر
ڈنگ مارنے کا، کاٹنے کا، چوٹ کا، کچلنے کا، چٹکی لینے کا یا ضرب کا احساس پیدا
کرتا ہے۔
لوگ بالعموم رنگوں کے
بارے میں نہیں سوچتے۔ ہم تصاویر دیکھ کر متاثر ہوتے ہیں لیکن رنگوں کے مزاج کی طرف
دھیان نہیں دیتے۔
تجربات یہ ہیں کہ ذہنی
دبائو اور بے خوابی کے مریض بنفشی، نیلے اور فیروزی رنگ سے جلد صحت یاب ہوتے ہیں۔
سرخ نارنجی اور زرد رنگ
کاہلی اور سستی کو ختم کر دیتے ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ مریض کو گلابی رنگ میں
رکھنے سے اس کے جارحانہ اور منتقمانہ جذبات مغلوب ہو جاتے ہیں۔ گلابی رنگ رگ پٹھوں
کیلئے مسکن ہے۔ گلابی رنگ کے مسکن اثرات کو پٹھوں، جنس، خاندانی مناقشات، کاروباری
معاملات اور جیل خانوں کی اصطلاحات کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ گلابی رنگ میں
غصہ کم ہو جاتا ہے۔ اس رنگ کے زیر اثر پٹھوں میں تیزی پیدا نہیں ہوتی ۔ اندھے لوگ
بھی گلابی رنگ کمروں میں سکون محسوس کرتے ہیں۔
رنگوں کے خواص کو ہم دو
طرح سے سمجھ سکتے ہیں۔
۱۔ ذہنی
خواص
۲۔ جسمانی
خواص
یہ رنگ لوہا، جست، تانبہ،
پوٹاشیم، آکسیجن، چقندر، مولی (Raddish) پالک،
ٹماٹر، سرخ چیری اور سرخ غلاف والے پھلوں میں پایا جاتا ہے۔
ذہنی خواص:
اس رنگ میں گہری دلچسپی،
ہمت اور محبت کے جذبات کارفرما ہیں۔ معاملات میں جب بگاڑ پیدا ہو جاتا ہے تو
تعلقات ختم ہو جاتے ہیں، توقعات ٹوٹ جاتی ہیں اور کوئی تدبیر کارگر نہیں ہوتی۔
ایسی صورت میں ذہنی مرکز میں سرخ رنگ غالب ہو جاتا ہے۔ سرخ رنگ سے جب دماغ مغلوب
ہو جاتا ہے تو ہر شئے سرخ نظر آتی ہے۔
سرخ رنگ مرکز میں سرخ رنگ
کی بے اعتدالی غیر معمولی جذباتی لگائو یا جذبات کے مجروح ہونے کی دلیل ہے۔
جن لوگوں میں سرخ رنگ
اعتدال میں ہوتا ہے وہ دوسرے لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ وہ لوگ نوع انسان اور اپنی
نسل کے بارے میں متفکر رہتے ہیں۔ پسندیدہ مشاغل میں اپنی تمام صلاحیتوں کو استعمال
کرتے ہیں۔
سرخ رنگ سے مغلوب لوگ
اچھی زندگی گزارتے ہیں اور چونکہ کھانے پینے اور دوسرے معاملات میں جذبات پر قابو
نہیں رکھ سکتے اس لئے موٹے زیادہ ہوتے ہیں۔ ہم زندگی میں ایسے دور سے ضرور گزرتے
ہیں جب سرخ رنگ دوسرے تمام رنگوں سے زیادہ غالب ہوتا ہے۔ بلوغت کے وقت سرخ رنگ
نہایت طاقتور ہو جاتا ہے۔ یہ بات دلچسپ ہے کہ باکسروں کے اندر زنگ آلود سرخ رنگ
غالب ہوتا ہے۔ غالب سرخ رنگ والا فرد اپنی جسمانی صحت کا خاص خیال رکھتا ہے۔ غالب
سرخ رنگ والے لوگ تن سازی کے شوقین ہوتے ہیں۔
یہ رنگ محرک، جذبات کو
ابھارنے والا خوشی فراہم کرنے والا اور بھرپور زندگی کا رنگ ہے۔ آج کل لوگ کار
میں، بس میں، ٹیلی ویژن کے سامنے یا دفتر میں زیادہ تر بیٹھے رہتے ہیں، ورزش نہیں
کرتے اس کے نتیجہ میں سرخ رنگ کا مرکز غیر متحرک رہتا ہے اس وجہ سے انحطاط تیز
رفتاری کے ساتھ مسلط ہو جاتا ہے۔ سرخ رنگ کی زیادتی سے طبیعت میں انتشار، جھنجھلاہٹ،
بیزاری اور لوگوں پر ظلم کرنے کا رجحان بڑھ جاتا ہے۔
جسمانی خواص:
سرخ رنگ کا مزاج گرم ہے۔
اس رنگ میں تعمیری صلاحیت زیادہ ہے یہ رنگ خون میں تحریک پیدا کرتا ہے۔ خون کی کمی
میں اگر ریڑھ کی ہڈی پر سرخ شعاعیں ڈالی جائیں تو سرخ خلیوں
(R.B.C) کی تعداد میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ جسم کے کسی
حصہ پر فالج اگر جائے تو سرخ شعاعیں ڈالنے سے دوران خون تیز ہو جاتا ہے اور اعصابی
نظام صحیح ہو جاتا ہے اور اگر یہی شعاعیں ناف اور ٹانگ کے اوپر والے حصے پر ڈالی
جائیں تو سست نسوں میں تحریک پیدا ہو جاتی ہے۔
زرد رنگ مرکز میں سرخی
پیدا ہو جائے تو معدہ میں تکلیف بڑھ جاتی ہے۔ ٹونسلز کے غدود میں ورم یا گلے میں
خراش ہونے کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ گلے کے نچلے مرکز میں سرخی بڑھ جاتی ہے۔
جب کسی شخص کو سرخ رنگ
مہیا کیا جاتا ہے تو اس کا غدۂ نخامیہ (Pituitary gland) متحرک
ہو جاتا ہے اور ایڈز نیلین نامی مادے کو خون میں شامل کرنے کا سبب بنتا ہے۔ سرخ
رنگ استعمال کرنے والے افراد کا دوران خون بڑھنے سے نبض اور فشار خون میں اضافہ ہو
جاتا ہے۔ ان کے سانس لینے کی رفتار میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے، بھوک بڑھ جاتی ہے،
قوت شامہ کے علاوہ منہ میں ذائقہ محسوس کرنے والے مراکز کی کارکردگی بھی بڑھ جاتی
ہے۔ خون میں ہیمو گلوبن نامی مادہ زیادہ کرنے کے لئے سرخ رنگ کا استعمال بہت مفید
پایا گیا ہے۔ اس رنگ سے جگر، عضلاتی نظام اور دماغ کے بائیں حصے کو توانائی فراہم
ہوتی ہے۔ اس رنگ سے جن امراض کا علاج کیا جا سکتا ہے ان کی تفصیل اس کتاب کے آئندہ
باب میں دی گئی ہے لیکن جن امراض میں اس رنگ کو استعمال کئے جانے سے گریز کیا جانا
چاہئے وہ مندرجہ ذیل ہیں۔
۱۔ بخار
۲۔ دماغی
بیماریاں
۳۔ جذباتی
ہیجان
۴۔ اعصابی
کھچائو
۵۔ ورم
اور سوجن
۶۔ ذکاوتِ
حسیات
۷۔ بلند
فشار خون
۸۔ تمتمائے
ہوئے چہرے اور تیز مزاج والے لوگوں میں
لوہے، کیلشیم، نکل،
نارنجی غلاف والے پھل، گاجر، میٹھا کدو، خوبانی، آم، آڑو وغیرہ میں نارنجی رنگ
پایا جاتا ہے۔
ذہنی خواص:
جن لوگوں پر نارنجی رنگ
کا غلبہ ہوتا ہے وہ ایسے کھیلوں میں دلچسپی لیتے ہیں جو تھکا دینے والے ہوں۔ ایسے
لوگ ہر کام کو جلد از جلد کرنا چاہتے ہیں اور اگر ایسا نہ کر سکیں تو پریشان ہو
جاتے ہیں۔ یہ لوگ اچھے منتظم ہوتے ہیں۔ نارنجی رنگ والے لوگ دوسروں کو اپنے ارد
گرد رکھنا پسند کرتے ہیں۔ ڈھیلا اور آرام دہ لباس پہنتے ہیں۔ محافل کو سجانے کا
انہیں خاص ذوق ہوتا ہے۔ غالب نارنجی رنگ والے لوگ غالب سرخ رنگ والے لوگوں سے
زیادہ چاق و چوبند ہوتے ہیں۔ چمکدار نارنجی رنگ کا غلبہ ہو تو صبح سویرے بیدار
ہونا آسان ہوتا ہے اس لئے ایسے لوگ جنہیں صبح سویرے بیدار ہو کر بستر چھوڑنا دشوار
محسوس ہوتا ہو انہیں اس رنگ کو زیادہ استعمال کرنا چاہئے۔ قوت ارادی میں اضافے اور
اعصابی کمزوری کے لئے بھی اس رنگ کا استعمال بہت مفید ہوتا ہے۔
جسمانی خواص:
نارنجی رنگ کا زرد اور
سرخ کا مجموعہ ہونے کے سبب مزاج گرم ہوتا ہے۔ یہ تھائی رائیڈ غدود کی کارکردگی کو
بہتر بناتا ہے۔ جسم میں کیلشیم کو جذب ہونے میں مدد دیتا ہے۔ زچہ میں دودھ کی
افزائش کے لئے بھی اس کا استعمال مفید پایا گیا ہے۔ ہاضمہ میں معاون ہوتا ہے۔ سردی
کی وجہ سے پھیپھڑوں کی خرابی، دمہ، مرگی، جوڑوں کے درد، تپ دق، پیچش، مروڑ اور
ریاحی اور بادی دردوں میں نارنجی رنگ کا استعمال بہت سود مند ہے۔ سانس کی تکلیف،
دمہ اور کھانسی میں بھی اس کا استعمال فائدہ دیتا ہے۔
کیمیاوی تجزیہ کے مطابق
سونے، کیلشیم، نکل، جست، تانبہ، پلاٹینیم، سوڈیم، فاسفورس کے علاوہ گاجر، سنہرے
اناج، کیلا، انناس، لیموں، گرے فروٹ اور بیشتر زرد غلاف والے پھلوں میں زرد رنگ
ذخیرہ ہوتا ہے۔ مادی طور پر زرد رنگ کو ایک بنیادی رنگ مانا جاتا ہے اور یہ دوسرے
رنگ مثلاً نارنجی اور سبز رنگوں کو بنانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے لیکن جب ہم
روشنی کی سرخ اور سبز شعاعوں کو آپس میں ملاتے ہیں تو ہمیں زرد شعاعیں حاصل ہوتی
ہیں اس لئے یہ رنگ سرخ اور سبز دونوں رنگوں کی خصوصیات کا بیک وقت حامل گردانہ
جاتا ہے۔
ذہنی خواص:
زرد رنگ تحقیق کا رنگ ہے۔
غالب زرد رنگ لوگوں کو علم سیکھنے کا شوق ہوتا ہے۔ ایسے حضرات و خواتین مطالعہ سے
بھرپور زندگی گزارتے ہیں۔ سائنس دان، سیاست دان اور تاجر حضرات زیادہ تر اس رنگ کے
زیر اثر ہوتے ہیں۔
جن خواتین و حضرات کے
ذہنی مرکز میں زرد رنگ کی کثافت Densityاعتدال
سے بڑھی ہوئی ہوتی ہے وہ مادہ پرست ہوتے ہیں اور ذاتی مفاد کو ترجیح دیتے ہیں۔
کوئی بھی زرد رنگ شخص دنیاوی اعتبار سے کامیاب ہوتا ہے کیونکہ وہ دولت کمانے اور
اس کے صحیح استعمال کا فن جانتا ہے۔ زرد رنگ دھوپ کا رنگ ہے، زرد رنگ لوگ متحرک
ہوتے ہیں۔ اچھا رہن سہن اختیار کرتے ہیں۔
زرد رنگ ذہن میں تحریک
پیدا کرتا ہے۔ اگر آپ کبھی ذہنی الجھن کا شکار ہوں تو خط لکھنے کیلئے زرد رنگ کا
کاغذ استعمال کریں۔ ایسے کمرے میں جہاں سورج کی روشنی داخل نہ ہو زرد رنگ طبیعت پر
خوشگوار اثر مرتب کرتا ہے۔
جسمانی خواص:
زرد رنگ پیٹ کی جملہ
بیماریوں کا بہترین علاج ہے۔ معدے سے گیس کا اخراج کر کے قوت ہاضمہ کو بہتر بناتا
ہے۔ جگر کے امراض، ذیابیطس، خوانی بواسیر سے نجات کیلئے مفید ہے۔ یہ رنگ جسم پر پیدا
ہونے والے داغ دھبوں کو دور کرتا ہے۔ زرد رنگ کی کمی امراض کا سبب بنتی ہے اور اس
کی زیادتی بخار کے اسباب میں ایک سبب ہے۔
سبز رنگ نکل، کرومیم،
کوبالٹ، پلاٹینم، ایلومینیم، کلوروفل اور بیشتر سبزیوں اور سبز غلاف والے پھلوں
میں پایا جاتا ہے۔ یہ رنگ اپنی خاصیت کے لحاظ سے نہ تو تیزابی ہوتا ہے اور نہ ہی
الکلی۔
ذہنی خواص:
سبز رنگ سکون بخش ہے۔
غالب سبز رنگ لوگ محبت سے لبریز ہوتے ہیں اور ان میں محبت کی کرنیں پھوٹتی رہتی
ہیں جو ماحول کو لطیف بنا دیتی ہیں۔ لوگ ان سے والہانہ محبت کرتے ہیں۔ محبت میں
مبتلا لوگوں کے اندر لطیف سبز رنگ کا ذخیرہ بڑھ جاتا ہے۔ غالب سبز رنگ لوگ باغبان
اور کاشتکار ہوتے ہیں۔
سبز رنگ چونکہ زرد اور
آسمانی رنگ کے امتزاج سے وجود میں آیا ہے اس لئے اس کے زیر اثر خواتین و حضرات کا
ذہن چاق و چوبند رہتا ہے۔ دوسروں کے نقطہ نظر کو سکون سے سنتے ہیں۔ لوگ اپنی
پریشانی بیان کرنے اور اس کا حل معلوم کرنے کیلئے ان کے پاس زیادہ تعداد میں آتے
ہیں۔ حضرات و خواتین بچوں اور جانوروں سے محبت کرتے ہیں اور ان کی قربت سے خوش
ہوتے ہیں۔ نرسری کے بچوں کے اساتذہ میں یہ رنگ وافر مقدار میں ہوتا ہے۔ آسمانی رنگ
کی آمیزش کی وجہ سے ایسے حضرات پانی جھیل دریا اور سمندر سے خاص تعلق رکھتے ہیں۔
مزاجاً بہت متوازن ہوتے ہیں اور جلد ناراض نہیں ہوتے لیکن نرم دل ہونے کی وجہ سے
صدمہ سے دوچار ہو جاتے ہیں۔ یہ لوگ ہلکے رنگ کے کپڑے پہننا پسند کرتے ہیں۔ سبز رنگ
والے اپنے کام سے کبھی مطمئن نہیں ہوتے۔ انہیں نئے نئے کام کرنے کا شوق ہوتا ہے
اور دھن کے پکے ہوتے ہیں۔
معدہ کے زرد مرکز میں اگر
سبز رنگ کی زیادتی ہو جائے تو ایسے لوگ نہ صرف خود جذباتی ہو جاتے ہیں بلکہ دوسروں
کے حالات سے بھی پریشان ہو جاتے ہیں۔ ایسے لوگ زندگی کی ہر کیفیت سے متاثر ہوتے
ہیں گزرے ہوئے واقعات کے بارے میں سوچتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے معدہ پر بار پڑتا
ہے۔ ذہنی مرکز میں سبزی کے فقدان سے زندگی کے رویے یک طرفہ رخ اختیار کر لیتے ہیں
اور زندگی کے مقاصد حاصل کرنے میں شقی القلبی کا مظاہرہ ہوتا ہے۔
گلے میں اگر سبز رنگ
معمول سے کم ہو جائے تو گفتگو میں تلخی پیدا ہو جاتی ہے اور معمول سے زیادہ بڑھ
جائے تو اتنی نرمی آ جاتی ہے کہ لوگ اپنے مقاصد کیلئے استعمال کر لیتے ہیں۔
اس رنگ میں ذہنی تنائو،
اعصابی کھچائو کے علاوہ جذباتی رجحانات کو موثر طور پر کنٹرول کرنے کی خاصیت پائی
جاتی ہے۔
جسمانی خواص:
سبز رنگ خصوصاً اعصابی
نظام اور ہائی بلڈ پریشر کیلئے بے حد مفید ہے۔ یہ رنگ اپنے اندر زخموں کو مندمل
کرنے کی اکسیری صفات کا حامل ہے۔ السر کے مریضوں کیلئے آب حیات ہے۔ ذہنی اور
جسمانی ہر دو حالتوں میں اس کے اثرات خوشگوار ہوتے ہیں اور دوسرے رنگوں خصوصاً سرخ
یا زرد کی زیادتی کو کنٹرول کرتا ہے۔ بیشتر سبزیاں سبز رنگ کی ہوتی ہیں۔ انہیں کچا
یا پکا کر کسی بھی صورت میں کھایا جائے تو سبز رنگ کے اثرات جسم میں سرایت کر جاتے
ہیں۔
سبز اور نیلے رنگ کی
آمیزش سے فیروزی رنگ بنتا ہے۔ یہ رنگ جلد کے ریشوں کو توانائی بخشتا ہے۔ جلی ہوئی
دھوپ سے جھلسی ہوئی جلد اور خارش کا بہترین علاج ہے۔ سکڑی ہوئی اور جھریوں بھری
جلد میں تنائو پیدا کرتا ہے۔ جس کی وجہ سے شخصیت میں کشش پیدا ہوتی ہے۔
سبز شعاعیں بیکٹیریا،
وائرس اور دوسرے جراثیم کو ختم کرنے میں معاون ہوتی ہیں۔ دمہ، تھکن، دل کے امراض،
بواسیر، ملیریا، ٹائیفائیڈ، بے خوابی کے علاوہ آتشک اور سوزاک وغیرہ جیسے امراض
میں بھی اس کا استعمال حیران کن اثرات پیدا کرتا ہے۔
آسمانی رنگ ایلومینیم،
کوبالٹ، جست، سیسہ(Lead) کے
علاوہ آسمانی رنگ کے سارے پھل اور سبزیوں میں پایا جاتا ہے مثلاً آلو بخارا،
انگور، ناشپاتی، آلو کے علاوہ مچھلی اور مرغی میں بھی پایا جاتا ہے۔
ذہنی خواص:
یہ ایک روحانی رنگ ہے۔
آسمانی رنگ وحدانیت کا مظہر ہے۔ جسم مثالی میں آسمانی رنگ کا ہالہ اس طرف اشارہ
کرتا ہے کہ یہ شخص صاحب فن ہے۔ پرسکون طبیعت کا مالک ہے۔ روحانی سوجھ بوجھ رکھتا
ہے۔ رنگ میں جس قدر گہرائی ہو گی اس مناسبت سے روحانیت، دیانت داری، فراست اور
تقدس کا درجہ بلند ہو گا۔
جن لوگوں پر آسمانی رنگ
غالب ہوتا ہے وہ خدا ترس، مخلوق کی خدمت کرنے والے، اللہ کی نشانیوں پر غور کرنے
والے، انبیاء اور اولیاء اللہ سے محبت کرنے والے ہوتے ہیں۔ اس رنگ کے حامل خواتین
اور حضرات انبیاء علیہم السلام کی طرز فکر کو زندگی کا نصب العین سمجھتے ہیں۔ اخوت
اور بھائی چارہ کی تلقین کرتے ہیں اور تفرقہ بازی سے دور رہتے ہیں۔
جسمانی خواص:
آسمانی رنگ کو دوسرے
رنگوں کے مقابلے میں قدرے اہمیت حاصل ہے۔ اس کا مزاج ٹھنڈا ہے۔ اسے سرخ رنگ کی ضد
سمجھا جاتا ہے۔ تیز بخار اتارنے، اعصابی تنائو کم کرنے، نبض کی بڑھی ہوئی رفتار کو
اعتدال پر لانے، دماغ کو سکون پہنچانے کے لئے بے حد مفید ہے۔ آسمانی رنگ سے ہائی
بلڈ پریشر پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔ آسمانی رنگ اعصاب کو پرسکون اور ذہنی و
جسمانی ہیجان کو کم کرنے میں معاون ہے۔
آسمانی رنگ مندرجہ ذیل
متفرق امراض میں مفید ہے۔
عام بخار، سرخ بخار،
ٹائیفائیڈ، طاعون، چیچک، مرگی، ہیسٹریا، اختلاج قلب، پیاس، یرقان، صفرا کی زیادتی،
آنکھوں کے امراض، زہریلے ڈنک، خارش، السر، دانت کے امراض اور بے خوابی وغیرہ۔
آسمانی رنگ میں ہلکی سی
سرخی ہو تو نیلا رنگ ہے۔ نیلا رنگ تعمیر کا رنگ ہے۔ یہ جسمانی اور دماغی خلیات میں
ہونے والی ٹوٹ پھوٹ کی مرمت کرتا ہے، توانائی بخشتا ہے اور نشوونما کیلئے مفید ہے۔
دوران خون میں تیزی کو ختم کر کے اس کو اعتدال پہ لاتا ہے۔
ذہنی خواص:
اس رنگ کے حامل خواتین و
حضرات مخلوق کے علاج میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ طبیب اور ڈاکٹر حضرات اسی رنگ سے تعلق
رکھتے ہیں۔ ایسے لوگ گو کہ زیادہ نہیں بولتے پھر بھی دوسرے لوگ ان کی محفل میں خود
آگاہی حاصل کرتے ہیں گویا وہ آئینہ ہوتے ہیں جس میں لوگ خود کو دیکھتے ہیں۔ ایسے
لوگ خاموش، پر سکون اور نرم مزاج ہوتے ہیں اور ان میں یہ خوبی ہوتی ہے کہ لوگ ان
کے پاس بیٹھ کر خود کو پرسکون محسوس کرتے ہیں نیلے رنگ کا مراقبہ کرنے سے یہ رنگ
ذہن میں جذب ہو کر اس کو پر سکون اور طاقت ور بناتا ہے۔ یہ رنگ سچائی، خلوص،
وفاداری، وجدان، سکون اور اعلیٰ ذہنی صلاحیتوں کا حامل مانا جاتا ہے۔ نیلے رنگ کی
کمی سے غصہ آتا ہے اور مزاج میں چڑچڑاپن آ جاتا ہے۔
جسمانی خواص:
یہ رنگ خون کی صفائی،
آنکھوں کے ورم، کانوں کے چند امراض (کانوں میں شور، کان میں پھنسی)، اعصابی
تکالیف، سانس کی نالیوں کی سوزش، پھیپھڑوں اور ناک کی تکلیف، ٹانسلز اور کھانسی کے
علاج میں مفید ہے۔ جلے ہوئے زخموں سے جس تیزی سے یہ سوزش کو ختم کرتا ہے وہ اثر
حیران کن ہے۔ جن بیماریوں میں نیلے رنگ کا استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہئے ان میں
سردی سے لگنے والے امراض، گٹھیا، لو بلڈ پریشر اور کمزوری کے سبب اختلاج قلب قابل
ذکر ہیں۔
بنفشی رنگ میں سرخ اور
نیلے رنگ کی مقداریں برابر ہوتی ہیں۔ بینگنی رنگ میں نیلا قدرے زیادہ ہوتا ہے جبکہ
جامنی میں نیلے کی نسبت سرخ کا غلبہ ہوتا ہے۔
ذہنی خواص:
اس رنگ کے لوگ حساس ہوتے
ہیں اور مختلف طریقوں سے اس کا اظہار بھی کرتے ہیں۔
بنفشی رنگ فنکاروں اور
مصوروں کا رنگ ہے۔ جب تک ہمارے اندر کچھ نہ کچھ بنفشی رنگ موجود نہ ہو تو ہم
خوبصورتی کا احساس نہیں کر سکتے۔
بنفشی رنگ میں اگر سرخ
رنگ کا تناسب زیادہ ہو تو اس کا اظہار جنس کی شکل میں ہوتا ہے لیکن اگر اس میں
نیلے رنگ کی مقدار زیادہ ہو تو معاملہ اس کے برعکس ہوتا ہے۔ کبھی کبھی وہ خود اپنے
اندر کھو جاتے ہیں۔ اچھے فن کاروں کے ساتھ یہی ہوتا ہے۔ ایسے لوگوں میں روحانی
قدریں زیادہ ہوتی ہیں۔ اگر ان کی باطنی آنکھ کھل جائے تو وہ غیب کا نظارہ کرتے
ہیں۔ ان لوگوں کے اندر ہمہ وقت تعمیر کا جذبہ موجزن رہتا ہے۔ یہ لوگ اپنی ذات
کیلئے کم اور نسل انسانی کیلئے زیادہ سوچتے ہیں اور ہمہ وقت اس فکر میں رہتے ہیں
کہ نوع انسانی کو ان کی ذات سے فائدہ پہنچ جائے۔ وہ اپنی زندگی کے پانچ منٹ بھی
ضائع کرنا نہیں چاہتے۔ بنفشی رنگ کے ماحول میں مراقبہ کرنے سے بہت جلد گہری یکسوئی
اور ارتکاز حاصل ہو جاتا ہے۔ ذہن کی خوابیدہ صلاحیتوں کو بیدار کرنے میں اس رنگ سے
کام لیا جا سکتا ہے۔
جسمانی خواص:
بنفشی رنگ تلی میں تحریک
پیدا کر کے قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے۔ بنفشی رنگ جسم میں پوٹاشیم اور سوڈیم کے
توازن کو قائم رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ بنفشی رنگ تمام غدود جن میں لمفیٹک گلینڈز Lymphatic Glandsبھی شامل ہیں، کی غیر
ضروری تحریکات کو روکنے اور بھوک کو کنٹرول کرکے وزن کم کرنے کیلئے بھی مفید ہے۔
شدید ذہنی دبائو اور ہیجابی کیفیت کو کم کرتا ہے۔ یہ رنگ گہری اور پرسکون نیند
کیلئے ایک بہترین نسخہ ہے۔
بنفشی رنگ مندرجہ ذیل
متفرق امراض میں مفید ہے۔
ذیابیطس، رحم کی جملہ
تکالیف، لیکوریا، گردوں کا ورم اور مثانہ کی پتھری قرمزی رنگ
Megenta۔
بنفشی رنگ میں اگر زرد
رنگ شامل ہو جائے تو قرمزی رنگ بنتا ہے۔ اس رنگ والے شخص میں انتظامی صلاحیتیں
زیادہ ہوتی ہیں۔ اس رنگ کو ایسے امراض کے علاج کیلئے استعمال کیا جاتا ہے جہاں ان
دونوں رنگوں کا استعمال بیک وقت کیا جانا ضروری ہوتا ہے۔
سفید رنگ درحقیقت کوئی
ایک رنگ نہیں ہے۔ بلکہ یہ ان تمام رنگوں کا مجموعہ ہے جو دھنک میں موجود ہوتے ہیں۔
سفید رنگ کی سطح اپنے اندر یہ خاصیت رکھتی ہے کہ وہ کسی بھی رنگ کو جذب نہیں کرتی
بلکہ تمام ہی رنگوں کو واپس منعکس کر دیتی ہے۔ تمام سات رنگ ایک خاص تناسب میں
پائے جاتے ہیں۔
سفید رنگ کو اسی لئے
پاکیزگی کا رنگ مانا جاتا ہے کہ یہ خود کو کسی رنگ سے آلودہ نہیں ہونے دیتا بلکہ
اس کی یہ خاصیت ہے کہ اس کو جس بھی رنگ میں ملا دیں یہ اس رنگ کے گہرے اور مضر
اثرات کو ختم کر دیتا ہے مثلاً سرخ میں ملانے سے گلابی جنم لیتا ہے اور اس سے سرخ
کی حدت سے پہنچنے والے نقصان کا احتمال نہیں رہتا۔
اس رنگ کی اس خاصیت کے
سبب اس کو ایسی بیماریوں کے علاج میں استعمال کیا جاتا ہے جہاں کسی رنگ کی زیادتی
پائے جائے۔ سفید رنگ کو تمام اخلاقی بیماریوں مثلاً جھوٹ بولنا یا وہ گوئی، گالیاں
دینا، نشہ کرنا، غیبت، چوری کی عادت کے علاوہ کسی بھی قسم کے جنون کے خاتمے کے لئے
موثر طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ان نفسیاتی امراض میں جہاں کسی رنگ کی زیادتی
سے ذہن یا اعصاب متاثر ہو چکے ہوں اس رنگ کا استعمال نہایت مفید اثرات مرتب کرتا
ہے۔ گرمی دانوں، ہائی بلڈ پریشر، استسقا اور پاگل پن میں بھی اس کا استعمال مفید
ثابت ہوتا ہے۔
سیاہ رنگ بھی بذات خود
کوئی رنگ نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسا رنگ ہے جو کسی بھی مرئی رنگ کے نہ ہونے پر وجود
میں آتا ہے۔ سیاہ رنگ سطح کی یہ خاصیت ہوتی ہے کہ وہ ہر رنگ کو خود میں جذب کر کے
ایسی لہروں کو واپس پلٹا دیتا ہے جو ہمیں بظاہر نظر نہیں آتیں۔ سیاہ رنگ کو ایسے
امراض میں استعمال کیا جاتا ہے جہاں بہت سے رنگوں کی زیادتی ہو۔ رنگوں کی اس
زیادتی کو کنٹرول کرنے کے لئے سیاہ رنگ کا استعمال بہت مفید پایا گیا ہے۔
موٹاپے میں اس کو اسی لئے
تجویز کیا جاتا ہے کہ جسم میں مختلف رنگوں کا اجتماع حد سے بڑھ چکا ہوتا ہے اور اس
جمع شدہ ذخیرے کو استعمال میں نہیں لایا جا رہا ہوتا۔
اس رنگ کو استعمال کروانے
میں یہ احتیاط ضروری ہے کہ اس کے استعمال کے دوران جونہی کسی رنگ کی کمی کی علامات
سامنے آئیں تو ساتھ میں وہ رنگ بھی استعمال کروایا جائے جس کی کمی ہو رہی ہو۔
مثلاً اگر کسی مریض کو اس کے موٹاپے کا علاج کرنے کیلئے سیاہ رنگ شروع کروایا گیا
اور اس نے سر درد یا لو بلڈ پریشر کی شکایت کرنا شروع کر دی تو اس کو حسب ضرورت
نیلا یا سرخ رنگ بھی ساتھ میں دینا ضروری ہو جاتا ہے۔
سیاہ رنگ میں سفید کی
آمیزش سے جو رنگ بنتا ہے اس کو سلیٹی رنگ کہتے ہیں۔ اس رنگ کو برص کے علاج میں
استعمال کیا جاتا ہے چونکہ یہ ایک ایسا رنگ ہے جو دو انتہائوں والے رنگوں یعنی
سیاہ اور سفید رنگ کی آمیزش سے بنتا ہے۔ اس رنگ کو ایک معتدل رنگ مانا جاتا ہے۔ اس
رنگ کو استعمال کرنے میں احتیاط کرنی چاہئے۔
اس رنگ کو استعمال کرنے
کا طریقہ یہ ہے کہ 9x12انچ
شیشہ پہ اس رنگ کو پینٹ کر کے مریض کو ایک وقت میں ۰۱ سے ۰۲ منٹ تک دیکھنے کی تاکید
کی جاتی ہے۔
بھورا رنگ خفتہ زرخیزی سے
متعلق ہے۔ زمین اور خشک لکڑی میں یہ رنگ وافر مقدار میں دیکھا جا سکتا ہے۔ گھروں
میں فرنیچر، دیواروں پر آرائشی طور پر اور دروازوں کیلئے لکڑی کا استعمال کیا جاتا
ہے جو کہ ہلکے یا گہرے بھورے رنگ کی ہوتی ہے۔
بھورا رنگ مزاج میں
ٹھہرائو اور گہرائی کا ضامن ہوتا ہے۔ ماحول میں بھورے رنگ سے ذہنی پژمردگی کو سکون
ملتا ہے۔ یہ رنگ اعصاب میں کام کرنے والے ایک مادے
(Serotonin) کو تحریک بخشتا ہے۔ چڑچڑاپن کم کرتا ہے۔
تھکن اور اضمحلال پر قابو پانے میں مدد دیتا ہے۔ اس سے پروسٹا گلینڈین(Prostaglandin) نامی مادہ بنتا ہے جو کہ
تمام جسمانی اعضاء کی بہتر کارکردگی کے لئے ضروری مانا جاتا ہے۔
اس کا استعمال مزاج کو
بہتر بنانے، قوت مدافعت کو زیادہ کرنے اور آدھے سر کے دردوں میں مفید پایا گیا ہے۔
بھورا رنگ اشیاء کو دیر تک محفوظ رکھنے کی صلاحیت کے باعث ادویہ اور جلد خراب ہونے والی اشیاء کو محفوظ کی جانے والی بوتلوں میں استعمال کے لئے ضروری سمجھا جاتا ہے۔
ڈاکٹر مقصودالحسن عظیمی
روحانی فرزند مقصود الحسن عظیمی نے اس رنگین سمندر میں شناوری کر کے بحر بے کراں سے بہت سارے موتی چنے ہیں اور انہیں ایک مالا میں پرو کر عوام الناس کی خدمت میں پیش کیا ہے تا کہ انتہائی درجہ مہنگے علاج کے اس دور میں اس مفت برابر علاج سے اللہ کی مخلوق فائدہ اٹھائے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ نور چشمی مقصود الحسن عظیمی کی اس کاوش کو اپنی مخلوق کے درد کو درمان بنائے اور انہیں دنیا اور آخرت میں اجر عظیم عطا فرمائے۔
(آمین)
خواجہ
شمس الدین عظیمی
مرکزی
مراقبہ ہال
کراچی