Topics

دسواں باب - سائیکوتھراپی/سائیکاٹری


                انسان کے دماغی امراض اور ذہنی پیچیدگیوں کا مطالعہ کرنا ان کا علاج تجویز کرنے کے علم کو ایک علیحدہ اور باضابطہ مضمون بنا کر پیش کیا گیا ہے اور اس علم کو نفسیات(Psychology) کا نام دیا گیا ہے۔

                وہ امراض جن کا تعلق ذہن (Mind) اور ذہنی رویوں سے ہوتا ہے اس کا علاج سائیکوتھراپی کے نام سے جانا جاتا ہے جبکہ دماغ(Brain) سے متعلق امراض اور خرابیوں کا علاج سائیکاٹری کہلاتا ہے یعنی وہ امراض جو دماغ میں گرے میٹر(Gray Matter) یا وائٹ میٹر(White Matter) اور اعصاب کی خرابیوں سے متعلق ہوتے ہیں اور ان کا علاج ادویات یا بجلی کے جھٹکوں وغیرہ سے کیا جاتا ہے وہ سائیکاٹری کے ضمن میں آتے ہیں۔

                ذہنی رویوں میں عدم توازن یا ذہن اور شخصیت میں کمی سے متعلق امراض مثلاً پاگل پن، شیزوفرینیا، دیوانگی، جنون، حافظہ، یادداشت کی کمزوری، مایوسی، ڈپریشن ، وہم وغیرہ کا علاج کرنے کیلئے سائیکلوجی میں جو طریقے اختیار کئے جاتے ہیں ان میں تلازم خیال(Free Association of Thoughts)، آزاد نویسی(Free Writing)، خود ترغیبی(Auto Suggestion) کے علاوہ ترغیب اور مشاورت کے طریقے زیادہ معروف اور مقبول ہیں۔

                سگمنڈ فرائڈاوریونگ نے تمام حسرتوں اور تشنہ کام خواہشات کی بنیاد جنسی جذبے کو قرار دیتے ہوئے انسان کے ہر مریضانہ رویے کا اسی نکتہ نظر سے جائزہ لینا ضروری قرار دیا ہے۔ ان تمام طریقوں کے پس پشت یہ نظریہ ہے کہ انسان کی تشنہ خواہشات اور ناگوار خیالات تحت شعور میں موجود رہتے ہیں اور اس کے شعور پر بوجھ ڈالتے اور مختلف پیچیدگیوں کو جنم دینے کا سبب بنتے ہیں۔ ایسی گرہیں اسی وقت ختم ہو سکتی ہیں جب شعور سے پوشیدہ رہنے والی ان پیچیدگیوں کو شعور کے سامنے اجاگر کر دیا جائے۔ اس لئے نفسیاتی معالج مریض کو ایسے طریقے پر کاربند کر دیتا ہے جس سے دبی ہوئی ناتمام حسرتیں اور ان سے جنم لینے والی تلخیاں اس کے حافظہ میں ابھاری جا سکیں۔ اس مقصد کیلئے مشاورت(Counselling) کے دوران معالج مریض سے ماضی کے واقعات سن کر اس کو دل کو باجھ ہلکا کرنے کا موقع دیتا ہے۔ اس دوران اگر معالج ضروری سمجھتا ہے تو وہ مریض کو تنوینی حالت میں لا کر اس کے ذہن میں یہ بات ڈال دیتا ہے کہ وہ ناپسندیدہ حالات کا آسانی سے مقابلہ کر سکتا ہے۔ اگر مریض معالج کی دی ہوئی ترغیب کو قبول کر لیتا ہے تو وہ خود میں مطلوبہ تبدیلی باآسانی لے آتا ہے۔ اس علاج میں کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ مریض معالج سے تعاون پر آمادہ ہو اور دی ہوئی ترغیب کو خود پر طاری ہونے دے۔ اگر مریض میں مزاحمت ہو تو علاج میں کامیابی دشوار ہو جاتی ہے۔

 

 

 


Topics


Chromopathy

ڈاکٹر مقصودالحسن عظیمی


روحانی فرزند مقصود الحسن عظیمی نے اس رنگین سمندر میں شناوری کر کے بحر بے کراں سے بہت سارے موتی چنے ہیں اور انہیں ایک مالا میں پرو کر عوام الناس کی خدمت میں پیش کیا ہے تا کہ انتہائی درجہ مہنگے علاج کے اس دور میں اس مفت برابر علاج سے اللہ کی مخلوق فائدہ اٹھائے۔                میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ نور چشمی مقصود الحسن عظیمی کی اس کاوش کو اپنی مخلوق کے درد کو درمان بنائے اور انہیں دنیا اور آخرت میں اجر عظیم عطا فرمائے۔

                (آمین)

                

                                                                                                                                                خواجہ شمس الدین عظیمی

                                                                مرکزی مراقبہ ہال

                                                                کراچی