Topics
کرہ ارض کے اندر اور
گرداگرد ایک مقناطیسی میدان کام کر رہا ہے۔ زمین کے دونوں قطب اس مقناطیسی میدان
کے دوسِرے ہیں۔ مقناطیسی لہریں قطب جنوبی سے قطب شمالی کی طرف بہتی ہیں۔ انسان
مقناطیسی لہروں سے متاثر ہوتا ہے اور ان کے زیر اثر رہتا ہے۔ خود انسان کے اپنے
اندر بھی اسی طرح کی لہروں کا ایک نظام کام کرتا ہے اور اگر اس نظام میں خلل پیدا
ہو جائے تو اس کو طرح طرح کے امراض گھیر لیتے ہیں۔
اس بات کو مدنظر رکھتے
ہوئے مقناطیس یا مقناطیسی لہروں سے امراض کا علاج تجویز کیا جاتا ہے۔ اسی نظریہ کے
تحت یوگا اور مابعدالنفسیاتی علوم مثلاً ٹیلی پیتھی وغیرہ کی مشقوں میں یہ لازم
قرار دیا جاتا ہے کہ ایسی مشقیں اس حالت میں کی جائیں کہ آدمی کا منہ شمال کی طرف
رہے تا کہ ذہن میں آنے والے خیالات زمین میں بہنے والی مقناطیسی لہروں کے بہائو سے
ہم آہنگ رہیں اور انسان کے اندر کام کرنے والا لہروں کا نظام زمین کے مقناطیسی
میدان سے توانائی حاصل کرتا رہے۔
مقناطیس سے علاج کے لئے
مقناطیس کے ٹکڑے مریض کو کڑوں یا کنگن کی صورت پہنائے جاتے ہیں، بازوپر باندھے
جاتے ہیں، گردن میں نیکلس کے طور پر پہنے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ شمالاً جنوباً
رکھے مقناطیس کے اوپر 12-10گھنٹے تک پانی یا دودھ رکھ کر اس کو مقنایا جاتا ہے
یعنی اس میں سے مقناطیسی لہریں گزاری جاتی ہیں اور پھر اس کو بطور دوا استعمال کیا
جاتا ہے۔ بلڈ پریشر، موٹاپے اور کئی دیگر امراض میں اس علاج کو کامیابی سے آزمایا
گیا ہے۔
مقناطیسی لہروں سے
استفادہ کر کے بیماریوں کا علاج کرنے یا شخصیت میں مقناطیسیت پیدا کرنے کیلئے جو
مشق تجویز کی جاتی ہے وہ کچھ اس طرح سے ہے۔
زمین پر دری، چٹائی یا
قالین بچھا کر صبح سویرے، سورج طلوع ہونے سے پہلے اس طرح لیٹ جائیں کہ پائوں جنوب
اور سر شمال کی سمت میں رہے۔ ہاتھوں کو پہلوئوں کے قریب رکھ لیں۔ جسم کو ڈھیلا
چھوڑ دیں اور سانس اندر لیتے ہوئے یہ تصور باندھیں کہ زمین کی مقناطیسی لہریں قطب
جنوبی سے بہتی ہوئی آپ کے پیروں کے راستے آپ کے جسم میں داخل ہو کر آپ کے پورے جسم
سے گزرتی ہوئی سر کے راستے قطب شمالی تک پہنچ رہی ہیں۔ جب آپ سانس باہر نکالیں تو
یہ تصور کریں کہ یہ مقناطیسی لہریں قطب شمالی سے فضا میں اوپر اٹھ کر واپس قطب
جنوبی کی طرف جا رہی ہیں۔ یعنی سانس اندر لیتے ہوئے یہ تصور کرنا ہوتا ہے کہ یہ
لہریں آپ کے جسم میں سے گزر رہی ہیں اور سانس باہر نکالتے ہوئے اس تصور کو قائم
کیا جاتا ہے کہ وہ باہر ہی باہر واپس قطب جنوبی کی طرف جا رہی ہیں۔ اس طرح یہ ایک
چکر ہوا۔ اس مشق کے لئے ضروری ہے کہ ہر روز گیارہ چکر مکمل کئے جائیں۔ ایک تا دو
ماہ کی مشق سے مطلوبہ نتائج حاصل ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ سانس اندر لینے اور باہر
نکالنے کا وقفہ جتنا طویل ہو گا اثرات اسی قدر جلد اور زیادہ مرتب ہونگے۔ سانس
باہر نکالتے ہوئے منہ کو سیٹی بجانے کے انداز میں گول کرکے منہ کے راستے آہستہ
آہستہ خارج کیا جائے تو نتائج اور بھی بہتر ہو جاتے ہیں۔
اس مشق میں کامیابی کے
نتیجے میں انسان کے اندر جسمانی نظام میں ایسی تبدیلیاں پیدا ہو جاتی ہیں جو اس کے
اندر مختلف امراض کو ختم کر کے صحت اور تندرستی کا باعث بنتی ہیں اور اس کی شخصیت
میں ایک خاص قسم کی مقناطیسیت پیدا ہو جاتی ہے جس کے باعث وہ لوگوں کے لئے پرکشش
ہو جاتا ہے۔
ڈاکٹر مقصودالحسن عظیمی
روحانی فرزند مقصود الحسن عظیمی نے اس رنگین سمندر میں شناوری کر کے بحر بے کراں سے بہت سارے موتی چنے ہیں اور انہیں ایک مالا میں پرو کر عوام الناس کی خدمت میں پیش کیا ہے تا کہ انتہائی درجہ مہنگے علاج کے اس دور میں اس مفت برابر علاج سے اللہ کی مخلوق فائدہ اٹھائے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ نور چشمی مقصود الحسن عظیمی کی اس کاوش کو اپنی مخلوق کے درد کو درمان بنائے اور انہیں دنیا اور آخرت میں اجر عظیم عطا فرمائے۔
(آمین)
خواجہ
شمس الدین عظیمی
مرکزی
مراقبہ ہال
کراچی