Topics

غیب کے نمائندے

            

                قرآن میں بڑا واضح طور پر لکھا ہے کہ:

                ‘‘ہم کسی قوم پر اس وقت تک عذاب نازل نہیں کرتے جب تک وہاں کوئی پیغمبر نہ بھیج دیں۔’’

                اب پیغمبر بتاتا ہے کہ آپ کا اصل Originجس کی وجہ سے آپ اپنے آپ کو قائم رکھے ہوئے ہیں وہ صرف اور صرف غیب ہے، غیب کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔ پیغمبر صرف اور صرف غیب کا نمائندہ ہوتا ہے۔ اب غیب کے نمائندے دو طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک نبی کہلاتا ہے اور ایک رسول کہلاتا ہے۔ ان کا کام ایک دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔ ضروری نہیں کہ کوئی پیغمبر نبی ہو اور ضروری نہیں کہ کوئی پیغمبر نبی بھی ہو اور رسول بھی۔

                نبی کا مطلب ہے غیب بین۔ یہ عبرانی زبان کا لفظ ہے۔ نبی ایسے انسان کو کہتے ہیں جو غیب کو دیکھتا ہو، غیب کا مشاہدہ کرتا ہو اور غیب کے اندر تصرف کرنے کا اختیار رکھتا ہو۔ نبی کی تعلیمات یہ ہوتی ہیں کہ کسی طرح انسان کو غیب میں داخل کر دیا جائے۔ نبی کا کام ہوتا ہے کہ کسی طرح انسان کو وہ علوم سکھائے جائیں جن کے حصول کے لئے مادی حواس کی نفی کرنی پڑتی ہے اور روح کی صلاحیتوں کو عروج دے کر درجہ بدرجہ اللہ تعالیٰ کی ذات کا عرفان نصیب ہوتا ہے۔

                جبکہ رسول کہتے ہیں غیب کے قاصد کو۔ اللہ اور مخلوق کے درمیان وہ ایک رابطے کا باعث ہوتے ہیں۔ کچھ پیغمبر ایسے ہیں جو صرف نبی ہیں اور کچھ پیغمبر ایسے ہیں جو صرف رسول ہیں جبکہ چند پیغمبر ایسے ہیں جو نبی بھی ہیں اور رسول بھی۔ رسول شریعت نافذ کرتا ہے اور شریعت کی انتہا معاشرتی نظم و ضبط ہے۔ شریعت وہ علم ہے جس کے ذریعے معاشرے میں معاملات بااحسن طریقے سے انجام پائے جائیں یعنی زندگی کا وہ شعبہ جس میں آپ کا ظاہر Involveہے اور آپ ایک دوسرے سے روابط رکھے ہوئے ہیں۔ یہ شریعت ہے۔ شریعت کے علم کی حیثیت یہ ہے کہ معاشرہ کس حد تک آرام و سکون سے مطمئن طریقے سے رہ سکتا ہے۔

                دنیا میں رہتے ہوئے لازم ہے کہ شریعت کو اپنایا جائے۔ اگر انسان کسی ایسے جزیرے پر چلا جائے جہاں کوئی دوسرا انسان موجود نہیں تو چاہے وہاں گالیاں بکتا رہے وہ چاہے تو وہاں کوئی لباس نہ پہنے اسے کوئی روک ٹوک نہیں۔ مگر جونہی ایک شخص فرد کی حیثیت سے دوسرے فرد سے ملتا ہے تو شریعت کا اطلاق ہو جاتا ہے۔ اس لئے کہ دونوں افراد ایک دوسرے کی مرضی کے تابع نہیں ہیں اس لئے ایک ایسے قانون کی ضرورت محسوس ہوتی ہے جو کہ دونوں افراد پر نافذ ہو۔ شریعت اللہ کا قانون نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی سنت میں نہ تبدیلی ہوتی ہے نہ تبدل۔ لہٰذا یہ ایک ایسا قانون ہے جو کہ وقت کے ساتھ ساتھ بدلتا رہتا ہے مثلاً حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شریعت میں ہفتہ کے دن کاروبار ممنوع تھا جب کہ حضورﷺ نے تمام دنوں میں کاروبار کرنے کی اجازت دی گویا شریعت کا تعلق کائناتی ادوار سے ہوتا ہے۔ ایک وقت تھا جب لا ؤڈ اسپیکر پر پابندی تھی مگر آج ہر مسجد میں لا ؤڈ اسپیکر اذان کے لئے موجود ہے۔

            

Topics


Adab e Mureeden

میاں مشتاق احمد عظیمی

حضور قلندر بابا اولیاءؒ فرماتے ہیں:

"ذہن کو آزاد کر کے کسی بندے کی خدمت میں پندرہ منٹ بیٹھیں۔ اگر بارہ منٹ تک ذہن اللہ کے علاوہ کسی اور طرف متوجہ نہ ہو تو وہ بندہ استاد بنانے کے لائق ہے۔ انشاء اللہ اس سے عرفان نفس کا فیض ہو گا۔"
                اس کتاب کی تیاری میں مجھے بیشمار کتابوں سے اچھی اچھی باتیں حاصل کرنے میں کافی وقت لگا۔ آپ کو انشاء اللہ میری یہ کاوش بہت پسند آئے گی اور سلوک کے مسافروں کو وہ آداب حاصل ہو جائیں گے جو ایک مرید یا شاگرد کے لئے بہت ضروری ہوتے ہیں۔                اللہ تعالیٰ سے یہ دعا ہے کہ مجھے سلسلہ عظیمیہ کے ایک ادنیٰ سے کارکن کی حیثیت سے میری یہ کاوش مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی کی نظر میں قبول ہو اور ان کا روحانی فیض میرے اوپر محیط ہو اور مجھے تمام عالمین میں ان کی رفاقت نصیب ہو۔ (آمین)


میاں مشتاق احمد عظیمی